
مصر کے ایک انٹیلی جنس عہدیدار نے رواں ہفتے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ قاہرہ نے اسرائیلیوں کو بار بار متنبہ کیا تھا کہ غزہ سے ’کچھ بڑا‘ منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ’ہم نے انھیں متنبہ کیا تھا کہ دھماکے دار صورتحال آنے کو ہے، اور بہت جلد، اور یہ بہت بڑا ہوگا، لیکن انھوں نے اس طرح کی وارننگ کو نظر انداز کر دیا۔‘
قاہرہ کے عہدیدار نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے غزہ سے لاحق خطرے کو نظر انداز کرتے ہوئے اس کے بجائے مغربی کنارے پر توجہ مرکوز کی۔
مصر، جو غزہ کے ساتھ اپنی سرحد عبور کرنے والوں کو کنٹرول کرتا ہے اکثر اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔
ہفتے کے روز 1500 سے زائد عسکریت پسندوں نے غزہ کی حفاظتی باڑ عبور کر کے زمینی، فضائی اور بحری حملے کیے تھے۔
دوسری جانب امریکی کانگریس کے پینل کے ایک چیئرمین نے کہا ہے کہ حماس کے سرحد پار حملے سے تین دن قبل مصر نے اسرائیل کو ممکنہ تشدد کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ مائیکل مک کول نے صحافیوں کو مبینہ انتباہ کے بارے میں بتایا۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے ان خبروں کو ’بالکل غلط‘ قرار دیا







