
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کا وقفے کے بعد دوبارہ آغاز ہو گیا ہے۔
سماعت کے دوبارہ آغاز پر درخواست گزار کے وکیل حسن عرفان کا کہنا تھا کہ اس ایکٹ سے پٹیشنر کے حقوق متاثر ہوں گے کیونکہ اگر وہ ازخود نوٹس کے متعلق کوئی درخواست دیتا ہے تو پھر یہ معاملہ سپریم کورٹ کی تین ججزپر مشتمل کمیٹی کے پاس جائے گا جو کہ اس درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں فیصلہ کرے گی جس سے وقت کے ساتھ ساتھ انصاف میں تاخیر کا اہتمال ہے۔
بینچ میں موجود جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ انصاف تک رسائی بنیادی حق ہے اور انصاف تک رسائی یہ ہے کہ سپریم کورٹ اور دیگر فورم آزاد ہوں۔
انھوں نے درخواست گزار کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدلیہ کی آزادی سے متعلق کوئی قانون بن گیا تو کیا یہ انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہو گی؟







