
نیب ترامیم کالعدم قرار دیے جانے کے بعد نیب نے اربوں روپے مالیت کے 81 کرپشن ریفرنسز دوبارہ کھولنے سے متعلق درخواست کی سماعت میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے ہیں کہ ’آج تو ٹرک بھر کر نیب کے کیسز کا ریکارڈ آرہا ہے‘
جمعرات کو چیئرمین نیب کی طرف سے احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کی عدالت میں دائر درخواست کی سماعت کے دوران نیب پراسکیوٹر نے احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر کو آگاہ کیا کہ ’کچھ دیر میں مقدمات کا ریکارڈ عدالت میں پیش کریں گے۔‘
جس پر جج محمد بشیر نے ریمارکس دیے کہ ’آج تو ٹرک بھر کر نیب کے کیسز کا ریکارڈ آرہا ہے۔‘
اس ضمن میں احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے عملے کو واپس ڈیوٹی پر بلا لیا گیا۔ اس سے قبل احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے ججز نہ ہونے کی وجہ سے عملہ دیگر عدالتوں میں تعینات کر دیا گیا تھا۔
نیب آرڈیننس کو کالعدم دیے جانے کے بعد احتساب عدالت نمبر دو اور تین کے ججز کو بھی تعینات کیا جائے گا۔
تاہم اس وقت احتساب عدالت نمبر ایک میں جج محمد بشیر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
یاد رہے کہ چیئرمین نیب نے گذشتہ روز سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے خلاف کیسز کھولنے کی درخواست دائر کی گئی۔ شاہد خاقان عباسی، مفتاح اسماعیل کے خلاف کرپشن ریفرنس کھولنے کی درخواست دائر کی تھی۔
نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف کرپشن ریفرنس بھی دوبارہ کھولنے کی درخواست دائر کی تھی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی دس میں سے نو ترامیم کالعدم قرار دی تھیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے، 500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کیے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دیے گئے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں بھی ترامیم کی گئی تھیں







