
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) حکومت سندھ نے سندھ ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ جہاں تاریخی ثقافتی مراکز ہوں گے وہاں محکمہ مائینز اینڈ منرل کی جانب سے کان کنی کی اجازت نہیں دی جائے گی یہ بات ایڈیشنل کمشنر سکھر کی صدارت میں ہونے والے مختلف محکموں کے اجلاس میں کیا گیا اجلاس میں ڈاکٹر عبدالستار کھوسو ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ، راشد انصاری ڈپٹی ڈائریکٹر مائینز سندھ ، غلام حسین بڑدی ڈپٹی ڈائریکٹر آرکیالوجی اور دیگر موجود تھے جس کے منٹس جاری کردیئے گئے ہیں اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ محکمہ مائینز اینڈ منرل کسی ایسے علاقہ میں کان کُنی کی اجازت نہیں دے گا جہاں تاریخی ثقافتی ورثہ ہوگا لاکھین جو دڑو تاریخی ورثہ ہے اس کے قریب پتھر اٹھانے کا ٹھیکہ نہیں دیا جاسکتا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محکمہ ماحولیات کی رائے سے کرشنگ پلانٹ لگائے جائیں گے تاکہ ماحولیاتی آلودگی سے انسانی آبادیوں کو نقصان نہ ہوسکے محکمہ سیاحت و ثقافت کی رائے سے تاریخی ثقافتی مقامات کے تحفظ کے لئے پتھر نکالنے اور کرشنگ پلانٹ لگانے کا فیصلہ کیا جائے گا کمیٹی پتھر نکالنے کے کرشنگ پلانٹس کا جائزہ لے گی جہاں کرشنگ پلانٹ کسی تاریخی ثقافتی ورثہ کو نقصان پہنچاسکتا ہے اس کرشنگ پلانٹ کو بند کردیا جائے گا کمیٹی عوام میں شعور اجاگر کرنے کی مہم بھی چلائے گی کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ تمام کرشنگ پلانٹس رجسٹر کئے جائیں گے جو سرکاری گزٹ میں شائع کئے جائیں گے اور ان کو سیسی میں رجسٹر کرایا جائے گا تاکہ مزدوروں کے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے جس ٹھیکیدار کو لائسنس یا پرمٹ ملے گی وہ کسی دوسرے ٹھیکیدار کو لائسنس یا پرمٹ فروخت نہیں کرسکے گا کمیٹی ادارہ تحفظ ماحولیات سے سفارش کرتی ہے کہ کرشنگ پلانٹ سے ماحولیات کو ہونے والے نقصان کا سروے کرے ڈی جی مائینز اینڈ منرل اس بات کے پابند ہوں گے کہ جہاں لیز دیں گے وہ تاریخی ثقافتی مقام سے ایک کلومیٹر دور ہوگا کمیٹی نے حکومت سندھ سے سفارش کی ہے کہ تاریخی ثقافتی مقامات کے تحفظ کے لئے سخت قوانین بنائے گی کمیٹی نے تاریخی ثقافتی مقامات کے تحفظ کے لئے اقدامات کی تجویز دی ہیں ۔





