
ملکی سیاست اس وقت ایک جمود کا شکار ہے۔ عملی طور پر ملک کی دو بڑی پارٹیوں کی قیادت جیل میں یا پھر ملک سے باہر ہے۔ اور معاملات نگرانوں کے ہاتھ میں ہیں۔ تاہم سیاست کے اس جمود میں اب اچانک ارتعاش پیدا ہوا ہے اور شنید ہے کہ عمران خان کے مستقبل کے حوالے سے معاملات طے ہو رہے ہیں۔ سینئر صحافی کامران یوسف کے مطابق ایوان صدر میں گزشتہ روز صدر عارف علوی کے ساتھ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل ندیم انجم کی اہم ملاقات ہوئی جو کم و بیش دو گھنٹے تک جاری رہی. یوٹیوب پر اپنے حالیہ وی-لاگ میں کامران یوسف نے بتایا کہ تینوں اہم شخصیات کے مابین ہونے والی یہ ملاقات نہایت رازداری کے ماحول میں ہوئی۔ ایوان صدر میں جب یہ ملاقات جاری تھی تو اس دوران تمام سٹاف کو چوتھے فلور سے ہٹا دیا گیا تھا۔
اس ملاقات میں کون سے معاملات زیر بحث آئے، اس حوالے سے حتمی طور پر تو بس یہی تین شخصیات جانتی ہیں تاہم قیاس کیا جا سکتا ہے کہ صدر کی ٹویٹ اور عمران خان کو ملک سے باہر بھیجنے کے معاملات زیر غور ہیں۔ صحافی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے مابین ایک رابطہ کار کا کردار بھی ادا کرتے رہے ہیں تو ہو سکتا ہے کہ اس ملاقات میں اہم پیغامات کا تبادلہ کیا گیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ پس پردہ 1999 کی طرح کوئی ایسا منصوبہ بن رہا ہو جس میں عمران خان کو ملک سے باہر بھجوانے کا انتظام کروایا جا رہا ہو۔ 1999 میں نواز شریف کو اسی طرح سعودی عرب کی مدد سے ملک سے باہر جانے کی اجازت دلوائی گئی تھی اور نواز شریف سعودیہ چلے گئے تھے۔ پاکستان میں جس طرح حالات راتوں رات بدل جاتے ہیں تو ہو سکتا ہے عمران خان کی سزا معطلی اور انہیں ملک سے باہر بھجوانے کا کوئی پس پردہ منصوبہ ترتیب پا رہا ہو۔ ملک کی جادوئی سیاست میں کچھ بھی کبھی بھی ممکن ہے۔







