نگران وزیراعظم کی پالیسیاں جاری رکھنے کی یقین دہانی

اکبر چانڈیو
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کی یقین دہانی بروقت اور خوش آئند ہے۔ یہ یقین دہانی کاروباری برادری کے لیے ایک ریلیف ہے، جو اہم اقتصادی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کے امکان کے بارے میں خوفزدہ تھی۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ملکی معاشی پالیسیوں کا تسلسل قائم رکھیں گے اور مزید اقتصادی بہتری لائیں گے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت اجلاس میں مختلف وزارتوں کے اہم امور پر بریفنگ دی گئی، وزیر اعظم کو اجلاس میں ملکی معاشی صورتحال پر تفصیلی بریف کیا گیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی فلاحی منصوبے بلاتعطل جاری رہیں گے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے تحت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے اقدامات نگران حکومت کی ترجیحات میں شامل ہیں۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ نگران حکومت مختصر مدت کے لئے آئی ہے، بنیادی ذمہ داری انتخابات کے لئے بھرپور معاونت فراہم کرنا ہے، حکومتی نظام کار میں بڑی تبدیلی نہیں لاسکتے، قواعد و ضوابط میں سنگین خلاف ورزی کی صورت میں مداخلت کا اختیار حاصل ہے۔ نگران وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ آئین کے تحت نگران حکومت مختصر مدت کے لئے آئی ہے، اس کی بنیادی ذمہ داری انتخابات کے لئے بھرپور معاونت فراہم کرنا اور نگرانی ہے اور یہ آئینی تقاضا ہے ۔ نگران حکومت کے پاس روزمرہ حکومتی معاملات کی نگرانی کا اختیار ہے۔ ہم حکومتی نظام کار میں بڑی تبدیلی نہیں لا سکتے۔ معمول کی پالیسیوں پر عمل پیرا رہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے۔ قواعد و ضوابط میں سنگین خلاف ورزی کی صورت میں مداخلت کا اختیار حاصل ہے۔ قومی اسمبلی آئینی مدت مکمل کرکے تحلیل ہو چکی ہے۔ الیکشن ابھی ہونے ہیں۔ پارلیمان کا ایوان بالا کام کر رہا ہے جب تک قومی اسمبلی کا ایوان نہیں آجاتا قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ تمام وزرا کی اپنی وزارتوں سے بریفنگ کا عمل شروع ہو چکا ہے۔ آئندہ کابینہ اجلاس کے ایجنڈے کا فیصلہ بریفنگ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔ دریں اثناء عبوری وفاقی کابینہ کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیے کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے وفاقی کابینہ کو اپنے جڑانوالہ دورے سے آگاہ کیا۔ کابینہ اجلاس میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں انتہاپسندی اور مذہبی کشیدگی کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستان میں موجود اقلیتوں کا تحفظ ریاست کے اولین فرائض کا حصہ ہے، جڑانوالہ واقعے میں ملوث افراد کی سزا یقینی بنائی جائے گی۔ اعلامیے کے مطابق کابینہ نے آئندہ ہفتے قومی سطح پربین المذاہب ہم آہنگی کانفرنس کرانے کی ہدایت کی جس میں عالمی سطح کے مختلف مذاہب اور مکاتبِ فکر کے علماء کو مدعو کرنے کا کہا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق کانفرنس پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کیلئے اہم سنگِ میل ثابت ہوگی۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے وزارتِ خزانہ کی سفارش پر 24 ۔202کیلئے دیت کی رقم 67لاکھ 57ہزار 902روپے مقرر کردی۔ انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ صحت اور تعلیم کے شعبے میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات یقینی بنائی جائیں، پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات پر عملدرآمد مزید تیز کیا جائے۔ وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ ٹیکس محصولات میں اضافے کیلئے اقدامات پر سختی سے عمل کیا جائے، انہوں نے کہا کہ حکومت معیشت کی بہتری کیلئے ڈی ریگولیشن اور ذمہ دار خود مختاری پر توجہ مرکوز کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت اپنی محدود مدت میں تمام تر توانائیاں معیشت کی اصلاح پر صرف کرے گی۔ اس سے قبل نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، جس پر انہوں نے کہا کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے بہترین انفرا سٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ملک میں سڑکوں کی تعمیر و نگرانی کے حوالے سے بہترین کردار ادا کر رہی ہے۔ نگران وزیراعظم نے کہا ملک کے ایسے حصوں میں روڈ انفرا سٹرکچر کو ترجیحی بنیادوں پر بنانے کی ضرورت ہے جہاں بیرونی سرمایہ کاری متوقع ہے، بلوچستان میں روڈ انفرا سٹرکچر پر خصوصی کام کی ضرورت ہے۔ انوارالحق کاکڑ نے کہا کراچی تا چمن شاہراہ کی ازسر نو تعمیر پر کام شروع کیا جائے، کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے آرٹ آف دی باکس اپروچ بروئے کار لائی جائے۔ وزیر اعظم نے کہا حکومت کا کام لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے، بلوچستان کے دوسرے صوبوں سے رابطوں کیلئے سڑکوں کو بہتر کیا جائے۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے بہترین انفرا سٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ملک میں سڑکوں کی تعمیر و نگرانی کے حوالے سے بہترین کردار ادا کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت اجلاسوں میں مختلف وزارتوں کے اہم امور پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم کو نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے جاری ترقیاتی منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر نگران وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے بہترین انفرا سٹرکچر کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ملک میں سڑکوں کی تعمیر و نگرانی کے حوالے سے بہترین کردار ادا کر رہی ہے۔ ملک کے ایسے حصوں میں روڈ انفراسٹرکچر کو ترجیحی بنیادوں پر بنانے کی ضرورت ہے جہاں بیرونی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ بلوچستان میں روڈ انفرا سٹرکچر پر خصوصی کام کی ضرورت ہے۔ کراچی تا چمن شاہراہ کی ازسر نو تعمیر پر کام شروع کیا جائے۔ حکومت کا کام لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ کام کی رفتار تیز کرنے کیلئے آئوٹ آف دی باکس اپروچ بروئے کار لائی جائے۔ بلوچستان کی دوسرے صوبوں سے رابطہ سڑکوں کو بہتر کیا جائے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت مختلف وزارتوں کے اہم امور پر اجلاس میں بریفنگ گزشتہ روز اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔ اجلاس میں اعلیٰ سرکاری افسران کی شرکت کی۔ اجلاس کو کوئٹہ، سکھر ہائی وے پر پنجرا پل اور کوئٹہ، ژوب شاہراہ پر سوار پل پر جاری کام پر پیش رفت سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو جاری منصوبوں پر ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے اور مجوزہ منصوبوں پر بریفنگ تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی۔ نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پچھلی حکومت کی پالیسیوں کے تسلسل کا یہ بھی مطلب ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام پٹڑی سے نہیں اترے گا جو پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ضروری ہے۔ آئی ایم ایف کے نومبر کے جائزے کی کامیابی کے لیے درکار تمام اصلاحات میں تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ بصورت دیگر آئی ایم ایف پروگرام پٹری سے اتر جائے گا اور ملکی مسائل میں اضافہ ہوگا۔ نگران وزیراعظم کے حلف اٹھانے کے بعد ڈالر اور پٹرولیم مصنوعات کی قدر میں اچانک اضافہ اور اسٹاک مارکیٹ میں 400سے زائد پوائنٹس کی کمی تشویشناک ہے۔ برآمدات اور ترسیلات زر میں بھی کمی کا رجحان جاری ہے، جو کہ گہرے ہوتے معاشی بحران کی علامت ہیں جبکہ ڈی ریگولیشن کے ذریعے معاشی صورتحال کو بہتر بنانے میں سنجیدہ ہیں۔ نگران وزیراعظم غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے بھی خواہشمند ہیں، جسے سابقہ حکومت نے اسی مقصد کے لیے بنایا تھا۔ وزیر اعظم کی اولین ترجیح بیرونی سرمایہ کاری کی رفتار میں اضافہ اور تمام شعبوں میں اصلاحات جبکہ بلوچستان میں مواصلاتی نظام کو بھی اپ گریڈ کرنا ہو گا۔ تاجر برادری پر امید ہے کہ نگران وزیراعظم معیشت کو موجودہ مسائل سے نکالنے کی بھرپور کوشش کریں گے اور اپنی ٹیم میں قابل اور مخلص افراد کو شامل کریں گے تاکہ عوام اور تاجر برادری کو کچھ ریلیف مل سکے۔ نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ان کے ماتحت نگران سیٹ اپ اقتصادی پالیسیوں کا تسلسل یقینی بنائے گا اور ان میں مزید بہتری لائے گا۔ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل ( ایس آئی ایف سی) کے بارے میں بات کی۔ سپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل کے تحت غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانا نگراں سیٹ اپ کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ نگران وزیر اعظم نے کہا کہ عوامی فلاح کے منصوبوں پر کام جاری رہے گا اور نگران حکومت صحت اور تعلیم کے شعبوں میں بین الاقوامی معیار کی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ علاوہ ازیں نگران وزیراعظم نے پاور سیکٹر میں جاری اصلاحات تیز کرنے کی ہدایات کیں اور ٹیکس ریونیو بڑھانے کے لیے اقدامات پر سختی سے عمل درآمد کا حکم دیا۔ نگران حکومت معیشت کی مزید بہتری کے لیے ’ ڈی ریگولیشن اور ذمہ دارانہ خود مختاری‘ پر توجہ دے گی اور نگران سیٹ اپ کی ’ معاشی اصلاحات پر توانائیاں‘ مرکوز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ وہ پاکستان کے آٹھویں نگران وزیراعظم کے طور پر حلف اٹھانے والے انوار الحق کاکڑ نے وزیراعظم ہاس میں ایک اجلاس کی صدارت کی جہاں انہیں ملک کی معاشی صورت حال، پاور سیکٹر، معاشی استحکام کے لیے درکار اقدامات اور اصلاحات کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ انہوں نے مسلم لیگ ( ن) کے شہباز شریف سے حکومت کی ڈور سنبھالی تھی جنہوں نے مرکز میں اپنے دور حکومت میں اتحادی حکومت کی قیادت کی۔ شہباز شریف کی حکومت کے 16ماہ کے دور میں، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف) کے ساتھ بیل آئوٹ پیکیج کے معاہدے میں طویل عرصے سے تاخیر، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد ملک میں غیر ملکی ذخائر کی کمی کی وجہ سے معاشی محاذ پر مشکلات کا سامنا رہا۔ کرنٹ اکائونٹ اور تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے درآمدات پر بھی پابندیاں عائد کی گئیں، اور اپنے آخری دنوں میں اس وقت کی حکومت نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل متعارف کروائی۔ سابق وزیراعظم شہباز شریف نے گزشتہ ماہ اس بات کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا کہ نگران حکومت مسلسل پیش رفت کے حصول کے لیے ہماری پالیسیاں جاری رکھے گی۔





