Column

بجلی کے بل عذاب بن گئے

یاور عباس
روز اوّل سے مختلف قوموں پر اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر مختلف قسم کے عذاب نازل ہوتے رہے ہیں، کچھ قومیں کی شکلیں بگڑ گئیں تو کچھ قومیں زلزلوں ، سیلابوں کی نذر وہ ہوگئیں، کسی قوم کو اللہ نے دریا میں غرق کر دیا تو کسی کو بھوک کے ذریعے عذاب دیا گیا، بہت سے علاقوں میں قحط پڑے ، کبھی طائون کی وبا، کبھی کرونا کی شکل میں عذاب نازل ہوئے ۔ دنیا کے بیشتر ممالک میں ابھی بے شمار مسائل ہوںگے، قومیں اپنی ترقی اور خوشحالی کی جنگ لڑ رہی ہیں جبکہ پاکستانی عوام پر اس وقت بجلی کے بل ایک عذاب کی شکل اختیار کرتے جارہے ہیں۔ 76سال سے ملک پر قابض چند سیاسی وڈیروں، جاگیرداروں نے ملکی وسائل کو جی بھر کر لوٹا، بیرون ملک جائیدادیں بنائیں، کاروبار بنائے، اس بہتی گنگا میں کوئی شعبہ ایسا نہیں جس میں ہاتھ نہیں دھوئے گئے۔ 25کروڑ عوام کو خون چوسنے میں کسی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ ایک زرعی ملک جس کو اللہ تعالیٰ نے تمام اجناس ، پھل ، قدرتی وسائل ، معدنیات اور ہر قسم کے موسموں سے نوازا ہے، مگر ہمارے اشرافیہ نے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ عوام کے نام پر عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے لے کر اپنی تجوریاں بھرتے گئے اور عوام قرضوں کے بوجھ تلے دبتے رہے، غریب دو وقت کی روٹی کو ترس گیا اور اقتدار میں آنے والے راتوں رات اربوں کھرب پتی بن گئے، کتنے جج، جرنیل، بیورو کریٹ، سیاستدان ہوں گے جو اپنی ساری زندگی پاکستان میں گزارتے ہیں، ان کے بچے پاکستان میں رہتے ہیں اور کاروبار بھی یہیں کرتے ہیں، غریب ملک پر اربوں پتی حکمران اور ریاستی اداروں کے امیر ترین سربراہ غریب عوام کی بہتری کے لیے کوئی کام نہیں کریںگے بلکہ اپنے اپنے اثاثوں میں اضافے کے لیے وہ قوم کی خدمت کے مشن پر عمل پیرا ہیں۔ پی ڈی ایم حکومت کے اتحادیوں کے حکومت میں آنے سے پہلے بیانات پڑھیں مگر حکومت ملنے کے بعد جو حشر اس قوم کا کرگئے ہیں، اسے تاریخ کبھی فراموش نہیں کرے گی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ بحیثیت مجموعی یہاں ہر کوئی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق کرپشن کرتا ہے، تاجر جب ملاوٹ شدہ سامان فروخت کریں گے، دودھ خالص نہیں ملے گا، مزدور، ملازم کام چوری کریںگے تو پھر ہمارے اوپر حکمران اسی طرح کے مسلط ہوںگے، کرپٹ حکمران بھی أ کی طرف سے کسی قوم پر عذاب سے کم نہیں ہوتے، ہمارے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک اور وہ ممالک جو کبھی ہم سے قرضہ لیتے تھے آج کہاں سے کہاں پہنچ گئے ہیں اور ہم بھوک، ننگ، افلاس کے گڑھے میں گر چکے ہیں۔ ملکی معیشت وینٹی لیٹر پر ہے، کب تک آکسیجن کے سہارے نظام چلتا رہے گا، ہم کب تک حقائق چھپاتے رہیں گے، جب تک ہم حقیقت کو تسلیم نہیں کر لیتے، ملک میں کرپشن کرنے والوں کو بلاتفریق سزائیں اور عوام کے فیصلے عوام کو نہیں کرنے دئیے جائیں گے تب تک ہمارے حالات تبدیل ہونے والے نہیں ہیں اور یہ حقیقت پسندانہ سوچ ہے، مایوسی نہیں ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کے تمام وزراء بشمول میاں شہباز شریف کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے اور پوچھنا چاہیے کہ آپ نے جو دعوے کیے تھے کارکردگی اس کے برعکس ہے ، ترقی کے تمام اعشاریے جو ماضی کی حکومت میں اچھے تھے، ان کا گراف نیچے کیسے گیا، مہنگائی کم کرنے کے بجائے صرف ایک سال میں 75سالہ مہنگائی کے ریکارڈ کیوں توڑے گئے، عالمی مالیاتی اداروں سے لیے گئے قرضوں کا حساب کون دے گا، پی ڈی ایم کے رہنمائوں کو اپنی کارکردگی اور اس کے نتیجے میں عوامی ردعمل کا اندازہ تھا یہی وجہ ہے کہ انہوںنے انتخابات سے فرار ہونے کا ایسا راستہ ڈھونڈا ہے جس سے ملکی میں ایک نیا آئینی بحران پیدا ہوگا۔ پی ڈی ایم حکومت نے عوام پر جو سب سے بڑا ظلم کیا ہے وہ بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافہ ہے۔ پی ٹی آئی دور حکومت میں جب عوام کو بجلی 14روپے فی یونٹ دی جارہی تھی، سبسڈی بھی دی جارہی تھی، تب بجلی کی قیمتوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کرنے والوں نے عوام کو بجلی کا فی یونٹ 55روپے کر کے ایسے فارمولے لگا دئیے ہیں کہ لوگوں کو آمدن سے زائد بل موصول ہونا شروع ہوگئے اور اس وقت بجلی کے بل لوگوں کے کسی عذاب سے کم نہیں ہیں۔ غریب لوگ گھروں کی اشیاء بیچ کر ایک ماہ بجلی کا بل ادا کرتے ہیں تو اگلے مہینے کی فکر کر رہے ہوتے ہیں کہ اب کیا کریںگے۔ بجلی کے بلوں کی وجہ سے لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں۔ اکا دُکا خودکشی کی اطلاعات بھی سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہیں۔ کراچی میں میٹر کاٹنے پر تاجروں نے عملے کی درگت بنائی، عوام کا غصہ بڑھتا جارہا ہے ، لوگ بجلی کے بلوں کے احتجاج کر رہے ہیں، پاکستان کی بہت بڑی آبادی اب بل ادا کرنے کی سکت ہی نہیں رکھتی ، بجلی کے فری یونٹس ختم کر کے، بجلی چوری کو کنٹرول کرکے بجلی کے بل 50فیصد تک عوام کو ریلیف دیا جاسکتا ہے مگر حکومت اس سلسلہ میں اپنا کوئی کردار ادا کرنے کو تیار ہی نہیں۔ چیئرمین سینیٹ سمیت دیگر امراء کی کھلے صحن میں درجنوں ایئرکنڈیشنر لگا میٹنگ کرنے کی ویڈیو وائرل ہوئی ہے۔ ان حالات میں یہ عمل اس قوم کا منہ ہی چڑھانے کے مترادف ہے۔ ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کی بدولت کاروبار زندگی ٹھپ ہوچکے ہیں، آمدن کم ہوتی جارہی ہے اور خرچے بڑھتے جارہے ہیں، ایسے میں بجلی کے بل عوام کے لیے سب سے بڑی درد سر بنے ہوئے ہیں۔ صاحبان اختیار سے عوام چیخ چیخ کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ بجلی کے بلوں کے ذریعے عوام کو موت کے منہ میں نہ دھکیلا جائے۔ بجلی کی قیمت کم کر کے تمام ٹیکس ختم کرنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ حکومت اپنے اخراجات کم کرکے ذرائع آمدن بڑھائے نہ کہ بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے کے ذریعے اپنی عیاشیوں کے اخراجات پورے کرے ۔

جواب دیں

Back to top button