رشکئی اقتصادی زون کا قیام

ضیاء الحق سرحدی
پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت رشکئی خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لئے ترقیاتی معاہدہ پاکستان میں خصوصی اقتصادی زونز کو ترقی دینے کے وژن کا عملی اقدام اور خوشحالی و صنعتی پاکستان کی سمت ایک قدم ہے۔ سی پیک کے تحت رشکئی اقتصادی زون سے پاکستان کی تقدیر بدل جائے گی۔ رشکئی اکنامک زون صنعتی ترقی کا عظیم الشان منصوبہ ہے جس کے قیام سے معاشی خوشحالی اور صوبہ میں صنعتی انقلاب آئے گا۔ اب جبکہ چینی نائب وزیر اعظم نے سی پیک کے دس سالہ تقریبات میں شرکت اور ایم او یوز پر دستخط کر کے اس امید کو تازہ دم کر دیا ہے کہ سی پیک منصوبوں کام کی رفتار تیز کر دی جائیگی اور مستقبل میں اس کے ثمرات ملک و قوم دونوں کے حصے میں آئینگے، اس بات میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ سی پیک منصوبہ نہ صرف پاکستان اور چین کیلئے فائدہ مند ہے بلکہ پورے خطے کیلئے ترقی و تعاون کی نئی راہیں کھولنے کا موقع ہے جس کی بدولت اس ریجن کے لوگ بھی ترقی یافتہ اور خوشحال ممالک کے لوگوں کی طرح پر امن، پر سکون اور معاشی تنگ دستی سے آزاد زندگی گزارنے کے قابل ہو جائینگے اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ ابتدائی وعدوں کے باوجود یہ منصوبہ اگر بہت زیادہ تو کچھ تاخیر کا شکار ضرور ہوا جس کے کئی وجوہات گنوائے جاسکتے ہیں کئی حکومتوں اور اس کے کرتائوں دھرتائوں نے عزم کا اظہار تو بہت کیا لیکن زمینی کام کی رفتار مطلوبہ ہدف کے مطابق نہیں رہی اب جبکہ اس بڑے منصوبے کے دس سال اور پہلے مرحلے کا کام مکمل ہو چکا ہے تو کچھ امید دوبارہ بندھی ہے، موجودہ نگران حکومت نے بھی اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کر دیا ہے۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو بہترین ماحول اور سہولیات فراہم کرنے پر کے پی ازمک داد کی مستحق ہے۔ 2013میں شروع کئے گئے سی پیک منصوبے سے پاکستان اور چین کے مابین تعاون اور ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوا جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے مابین دو طرفہ تعلقات بھی مزید مضبوط ہوں گے۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون کے فیز ون کی افتتاح اور رشکئی اسپیشل اکنامک زون کا قیام سی پیک کے تحت ترجیحی منصوبوں میں شامل ہے۔ منصوبے کا فیرون کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔رشکئی سپیشل اکنامک زون کے فیز ون 247ایکڑ رقبے پر محیط فیزون میں 18زون انٹر پرائزز موجود ہیں جن میں 7انٹر پرائز ز زیر تعمیر ہیں۔ فیرون سے 85ارب روپے کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون منصوبے کی کامیاب تکمیل پر صوبے کی عوام شاید صبروتحمل کی وجہ سے مبارکباد کے مستحق ہیں، رشکئی اکنامک زون کے تصور کو حقیقت میں تبدیل کرنے اور فیز ون کی تیز رفتارتکمیل یقینی بنانے پر چائنہ بریج اینڈ روڈ کارپوریشن اور کے پی از مک کو خراج تحسین پیش کیا گیا، یہ بات بھی درست ہے کہ فیز ون کی کامیاب تکمیل شراکت داروں کے غیر متزلزل عزم اور محنت کا نتیجہ ہے۔ رشکئی سپیشل اکنامک زون میں سرمایہ کاروں کو بہترین ماحول اور سہولیات فراہم کرنے پر کے پی از مک کے چیف ایگزیکٹو جاوید اقبال خٹک کی کوششیں بھی داد کی مستحق ہیں۔ سی پیک منصوبہ چائنہ پاکستان تعلقات کی مضبوطی کا ایک عملی ثبوت ہے۔ امید رکھنی چاہئے کہ سی پیک کے تحت شروع کیا گیا رشکئی سپیشل اکنامک زون صنعت اور ٹیکنالوجی کے فروغ اور ہنر مند افرادی قوت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مجموعی معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا۔ یہ معاہدہ خصوصی اقتصادی زون کے قیام کے لئے روڈ میپ فراہم کرتا ہے۔ جبکہ وفاق، متعلقہ صوبہ اور ڈویلپرخصوصی اقتصادی زون کی ترقی اور اسے کامیابی سے چلانے کا ذمہ دار ہے۔ رشکئی خصوصی اقتصادی زون کا قیام پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے عمل میں لایا گیا ہے۔ اس ضمن میں خیبر پختونخوا اقتصادی زون ڈویلپمنٹ اینڈ منیجمنٹ کمپنی اور چائنا روڈ اینڈ بریج کارپوریشن مل کر کام کریں گے۔اس حوالے سے ہماری ایکسپورٹ نہ ہونے کے برابرہے جبکہ افغانستان میں امن سے سینٹرل ایشیا تک تجارت شروع ہو جائے گی۔اس منصوبے سے خیبر پختونخوا کے نوجوانوں کو نوکریاں ملنے سے خوشحالی آئے گی۔انڈسٹری لگنے سے لوگوں کو روزگار ملے گا۔پاکستان سے افغانستان کے راستے ازبکستان تک ریلوے لنک قائم ہوگا۔رشکئی سپیشل اکنامک زون منصوبے سے مقامی لوگوں کو روزگار کے تقریباً 50ہزار بالواسطہ جبکہ لاکھوں بلاواسطہ مواقع میسر آئیں گے ۔رشکئی صوبے کا وسط ہے اور موٹروے سے منسلک ہے اس لئے یہ منصوبہ پورے صوبے کے لئے یکساں اہمیت رکھتا ہے اور یہاں سے صوبے کے دیگر علاقوں کے لئے روزگار اور صنعتی ترقی کی راہیں ہموار ہوں گے۔اس کے علاوہ صوبے کے مختلف اضلاع میں17انڈسٹریل زون قائم کرنے کی منصوبہ بندی ہے جس سے صوبے کو صنعتی اورمعاشی طور پر بہت تقویت ملے گی۔یہ صوبے کا پہلا منصوبہ ہے جو کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت مکمل ہو گا۔جس کی بدولت صوبے کے نوجوانوںکو روزگار کے مواقع ملیں گے۔رشکئی سپیشل اکنامک زون کے ساتھ ساتھ صوبے میں دیگر اضلاع میں بھی صنعتی زون کے قیام پر کام تیزی سے جاری ہے جس کی تکمیل سے صوبے میں معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہونگے۔چین نے صنعتی شعبہ میں بے مثال ترقی کر کے دنیا کے لئے مثال بنا چکا ہے اور صنعتی شعبہ میں مثالی ترقی کے باعث چین دنیا بھر کی مارکیٹ پر چھا چکا ہے اور دنیا کی مضبوط معاشی قوت بن کر ابھرا ہے۔ہمارے ہاں بھی ہر حکومت کے دور میں صنعتی ترقی کے دعوے اور نعرے لگائے جاتے رہے ہیں لیکن اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات نہیں کئے گئے یہی وجہ ہے کہ صنعتی شعبہ کو فروغ ملنے کی بجائے صنعتیں بند ہوتی رہی ہیں جس کی وجہ سے بر آمدات متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ معاشی ابتری اور بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوتا رہا ہے لیکن یہ امر اطمینان بخش ہے کہ سابقہ حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد جہاں دیگر مسائل پر بھر پور توجہ دی وہیں صنعتی ترقی کے لئے بھی مثالی اقدامات کئے ہیں۔سرمایہ کاری اور نئی صنعتوں کے قیام کے لئے ضابطے کی پابندیاں نرم کی گئی ہیں جن سے نئی صنعتوں کے قیام میں تیزی آنے لگی جبکہ پاک چین اقتصادی راہداری سی پیک کو بجا طور پر پاکستان کی اقتصادی و معاشی شہ رگ کہا جا سکتا ہے اس کی تکمیل سے ملک کے دوسرے حصوں کی طرح خیبر پختونخوا میں ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ اس میں مرکزی حیثیت رشکئی اکنامک زون کو حاصل ہو گی جہاں چین سے ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی کے تحت بھاری صنعتیں قائم کی جائیں گی۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ خیبر پختونخوا اور شاہراہ ریشم ( سلک روڈ) کا ایک طویل پس منظر ہے اس کی اہمیت بھی مسلمہ ہے۔ گزرے وقتوں میں چین اور وسط ایشیاء سے قافلے انہی راستوں سے روم تک جاتے تھے جو پشاور کی جغرافیائی اہمیت کو واضح کرتی ہے۔ خیبرپختونخوا کو سرمایہ کاری کے لئے موزوں ترین صوبہ پیش کرنے کے لئے خیبر پختونخوا سرمایہ کاری بورڈ کی کاوشیں قابل ِستائش ہیں جبکہ سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے صوبے میں سرمایہ کاری کے لئے مثبت اقدامات کیے ہیں ان ہی کی ہدایت پر خیبر پختونخوا سرمایہ کاری بورڈ کے سابق چیئرمین حسان داؤد بٹ سرگرم عمل رہے ۔اس سلسلے میں پہلا بریک تھرو گزشتہ سال 25نومبر کو ہوا جب چالیس کے قریب چینی سرمایہ کاروں نے صوبائی حکومت کی دعوت پر پشاور کادورہ کیا تھا اور وزیر اعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ تقریب میں متعدد معاہدے کئے تھے۔ یہ دورہ ایک طرح سے چین کی طرف سے کے پی کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار تھا جس کا کریڈٹ سابق وزیر اعلیٰ محمود خان ،سابق وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کے علاوہ سابق چیئرمین کے پی بی اور آئی حسان دائودبٹ کو بھی جاتا ہے۔ توقع ہے کہ اگر سی پیک منصوبے کو صحیح انداز میں ہینڈل کیا گیا تو نہ صرف رشکئی اکنامک زون بلکہ دیگر منصوبوں کا بھی آغاز ہو سکے گا۔







