ColumnImtiaz Aasi

حج گروپ آرگنائزر کی کارکردگی کا تعین

امتیاز عاصی
عازمین حج کو پرائیویٹ گروپس میں بھیجنے کا نظام متعارف ہونے سے قبل بہت سے لوگ بینکوں کے ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سے عازمین حج کو نجی گروپوں میں بھیجا کرتے تھے۔ عازمین حج کو غیر سرکاری طور پر سعودی عرب بھیجنے کا یہ سلسلہ برسوں جاری رہا۔ عازمین حج کو پرائیویٹ گروپس میں بھیجنے سے قبل عازمین حج کو ریگولر اور سپانسر سکیم کے تحت بھیجا جاتا تھا حالانکہ سعودی تعلیمات برائے حج میں صرف پلگرم pilgrm کا لفظ لکھا ہے نہ تو ریگولر اور نہ سپانسر سکیم کا کہیں ذکر ہے۔ سپانسر سکیم والوں کو بغیر قرعہ اندازی کے بھیجا جاتا تھا۔ سعودی حکومت کی پرانی خواہش تھی دیگر اسلامی ملکوں کے عازمین حج کی طرح پاکستان سے عازمین حج پرائیویٹ گروپس میں آیا کریں۔ نواز شریف دور میں پرائیویٹ حج گروپ آرگنائزروں کی انرولمنٹ کا آغاز ہوا تو اس منفعت بخش کاروبار سے واقف لوگوں نے ایک کی بجائے کئی کئی اجازت نامے حاصل کر لئے۔ ایک فائونڈیشن کے نام پر عطیات دینے والوں کو خوب نوازا گیا۔ حج کوٹہ کیا ملنا تھا لوگوں نے کوٹہ کا حصول زندگی موت کا مسئلہ بنا لیا۔ پرائیویٹ گروپ آرگنائزروں کی تھوک کے حساب سے رجسٹریشن کے بعد کوٹہ کی تقسیم کا مرحلہ آیا تو کوٹہ کے حصول میں ناکام ہونے والوں نے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کر لیا۔ اس قضیے کی تفصیل میں جائیں تو کئی کالم لکھے جا سکتے ہیں، البتہ ہم اس معاملے کی اجمالی تفصیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ بعض حج گروپ آرگنائزر جنہیں کوٹہ سے محروم رکھا گیا، نے سپریم کورٹ میں رٹ پٹیشن دائر کر دی، جس کے بعد عدالتی حکم پر کوٹہ کی تقسیم کا ایک فارمولا طے پا گیا۔ اس دوران مذہبی امور کی وزارت نے حج گروپ آرگنائزروں کی انرولمنٹ کا سلسلہ بھی جاری رکھا۔ اس وقت نو سو کے قریب حج گروپ آرگنائزر ہیں، جنہیں حج کوٹہ مل رہا ہے اور تیرہ ہزار حج گروپ آرگنائزر ایسے ہیں، جنہیں کبھی کوٹہ نہیں ملا ہے۔ خبروں کے مطابق نئے حج گروپ آرگنائزروں کو کوٹہ دینے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ وزارت مذہبی امور امسال حج سے قبل پہلے سے عازمین حج کو لے جانے والے حج گروپ آرگنائزروں کو پانچ سال کا کوٹہ دینے کا مراسلہ جاری کر چکی ہے۔ قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے حج کوٹہ نظام کو ختم کرکے پہلے آئیے اور پہلے پایئے کا نظام لانے کی سفارش کر دی ہے۔ اس وقت صورت حال یہ ہے ایک خاندان کے کئی کئی لوگوں نے اپنی اپنی کمپنی انرولڈ کرا رکھی ہے اور یہ کام وزارت مذہبی امور کی ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں۔ اس وقت پاکستان کی اٹھارہ کروڑ آبادی کے حساب سے حج کوٹہ ایک لاکھ 79 ہزار اور چند سو عازمین حج کا ہے۔ او آئی سی فارمولے کے تحت ایک ہزار آبادی پر ایک عازم حج کا کوٹہ ملتا ہے۔ کوٹہ کے متاثرین کے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنے سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق پرانے حج گروپ آرگنائزروں کے کوٹہ سے کچھ عازمین حج کی تعداد کم کرکے نئے انرولڈ ہونے والے گروپ آرگنائزروں کو کوٹہ دینے کو کہا گیا تو سیکرٹری مذہبی امور سرور قزلباس نے جن گروپ آرگنائزروں کا کوٹہ 585 تھا کم کرکے 300 کر دیا ۔2019 میں96 نئی کمپنیوں کو 50عازمین حج کا کوٹہ الاٹ کیا گیا۔ یہ کوٹہ جن کمپنیوں کا 145 تھا کم کرکے 135کرنا پڑا تاکہ نئی کمپنیوں کو اکاموڈیٹ کیا جا سکے۔ اس وقت حج گروپ آرگنائزروں کو جس مشکل کا سامنا ہے اس میں کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں سپانسر کے ذریعے زرمبادلہ منگوانے والوں کی تعداد سے متعلق پوچھا گیا ہے جس کا جواب کئی مراسلے لکھنے کے باوجود مذہبی امور کو موصول نہیں ہوا ہے کابینہ سے کوئی پوچھے کیا ہر عازمین حج کا کوئی عزیز یارشتہ دار بیرون ملک میں رہ رہاہے کہ وہ اپنے اسپانسر کے ذریعے زرمبادلہ منگوا سکتے تھی۔ اگر عازمین حج یہ کام نہیں کر سکتے تھے تو حج گروپ آرگنائزر کے پاس کون سا آلہ دین کا چراغ تھا جس کے ذریعے وہ عازمین حج کے لئے زرمبادلہ کا انتظام کرتے۔ حج گروپ آرگنائزرز کے اثر و رسوخ کا یہ عالم ہے کہ وزیر مذہبی امور اور سیکرٹری ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ جس کی واضح مثال یہ ہے کوئی حج گروپ آرگنائزر پیکیج کے مطابق عازمین حج کو مطلوبہ سہولتیں فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے تو وزارت مذہبی امور ان پر معمولی جرمانہ کرکے انہیں چھوڑ دیتی ہے حالانکہ عازمین حج کو پیکیج کے مطابق سہولتیں مہیا نہ کرنے والوں کو ہمیشہ کے لئی بلیک لسٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ تعجب ہے کئی ہزار حج گروپ آرگنائزروں کو رجسٹرڈ کرنے کے باوجود حجاج کرام کو مشکلات سے دوچار کرنے والے گروپ آرگنائزروں کو کوٹہ سے محروم کرنے کی بجائے انہیں دو چار لاکھ جرمانہ کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ البتہ یہ امر قابل تعریف ہے پرانے حج گروپ آرگنائزروں اور نئے انرولڈ ہونے والے گروپ آرگنائزروں کی Assessement کا فیصلہ کیا گیا ہے اس مقصد کے لئے ایک کمپنی کو یہ ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔ ایک با اعتماد ذرائع نے اس کالم نگار کو بتایا کہا ایک کمپنی کے مالک نے گیارہ کروڑ میں کمپنی فروخت کرکے نئی کمپنی بنالی جسے صرف ایک مرتبہ کوٹہ ملا ہے۔ حیرت ہے اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کی خدمت کے نام پر لوگوں نے کئی کئی کمپنیاں رجسٹرڈ کرا لی ہیں۔ پرانی اور نئی کمپنیوں کی Assessement کی روشنی میں کمپنیوں کو جاری رکھنے یا نہ رکھنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ عوامی حلقوں اور حجاج کی بہبود کی تنظیموں نے وزارت مذہبی امور کے اس اقدام کو سرا ہتے ہوئے مطالبہ کیا ہے ایک ہی خاندان کو دی گئی کمپنیوں کا از سر نو جائز ہ لیا جائے اور کارکردگی کی بنیاد پر کمپنی کو کوٹہ دینے یا نہ دینے کا فیصلہ کیا جائے۔ وزارت مذہبی امور ایک ریگولیٹری ادارہ ہے گویا اس لحاظ سے مذہبی امور کی وزارت کو حج گروپ آرگنائرزروں کی کارکردگی کو مانٹیر کرنے کا کوئی قابل عمل طریقہ کار طے کرنا چاہیے تاکہ عازمین حج کی شکایات کا مستقل ازالہ ہو سکے۔ با اعتماد ذرائع کے مطابق کمپنی کی رپورٹ حج فارمولیشن کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کے بعد حج گروپ آرگنائزروں کی تعداد کم کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

جواب دیں

Back to top button