کرپشن کے خاتمے تک معاشی ترقی خواب

امتیاز عاصی
کرپشن کے ناسور نے ملک کی جڑیں کھوکھلی کر دی ہیں، کوئی شعبہ ایسا نہیں جو کرپشن سے پاک ہو۔ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی ریاست کو سیاست دانوں نے جس قدر نوچا اس کی مثال نہیں ملتی۔ جمہوریہ چین ہم سے بعد میں وجود میں آیا کہ عظیم رہنما مائوزے تنگ نے انگریز سامراج کے خلاف جدوجہد کرکے چین کو آزادی دلائی۔ لاکھوں عوام کے ساتھ ایک ہزار میل مارچ کرنے کا ریکارڈ قائم کیا۔ ہم سے بعد میں آزاد ہونے والے چین نے1978 میں معاشی اصلاحات کا آغاز کرکے دنیا کے بڑے بڑے ملکوں کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ چین کی برآمدات دنیا بھر میں ہیں اور ترقی کے معاملے میں جمہوریہ چین امریکہ کو مات کر گیا ہے۔ چینی عوام نے اپنے سیاسی رہنمائوں کی قیادت میں انتھک محنت کی اور ترقی کے عروج کو پہنچ گئے ہیں۔ چین کے مقابلے میں ہمارا ملک معاشی اعتبار سے دوسروں کا دست نگر ہے۔ بدقسمتی سے ہماری سیاسی جماعتوں میں ملکی ترقی کے سلسلے میں ہم آہنگی نہیں۔ اقتدار میں آنے کے بعد ایک دوسرے کے دست و گریباں ہونے کے بجائے ملکی ترقی کے لئے کام کرتے تو ہمارا ملک ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکتا تھا مگر سیاست دانوں نے سوائے لوٹ مار کے کچھ نہیں کیا۔ جو حکومت اقتدار میں آتی ہے وہ جانے والی حکومت کے خلاف الزامات کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کرکے غریب عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرتی ہے۔ کھربوں روپے قرض لے کر معاف کرانے والوں کو کسی نے پوچھا تک نہیں۔ ٹیکس دینے کی بات ہو تو تاجر شٹر ڈائون کر دیتے ہیں۔ سیاسی حکومتوں کی کمزوری کا یہ عالم ہے وہ شٹر ڈائون ہوتے ہی مذاکرات کے لئے تیار ہو جاتی ہیں، دراصل ملکی وسائل پر اشرافیہ کا قبضہ ہے، اقتدار چند خاندانوں کے گرد گھومتا ہے۔ عمران خان نے اقتدار میں دو خاندانوں کی اجارہ داری کا خاتمہ کرنے کی کوشش کی تو سیاسی حلقوں میں طوفان مچ گیا۔ بدقسمتی سے وہ چند ناعاقبت اندیش ساتھیوں کے گرداب میں پھنسا رہا اور اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں ملک اور عوام کی ترقی کے لئے کام کرنے میں ناکام رہا۔ ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان واحد لیڈر تھا عوام اور خصوصاً نوجوان نسل جس کی گرویدہ بن گئی جس سے وہ شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گیا لیکن سانحہ نو مئی نے عمران خان اور عوام کے خواب چکنا چور کر دیئے۔ حقیقت تو یہ ہے عمران خان نے کرپشن میں ملوث سیاست دانوں کے خلاف شوروغوغا بہت کیا عملی طور پر ان کے خلاف کچھ کرنے میں بری طرح ناکام رہا۔ جن سیاسی رہنمائوں کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات تھے وہی عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اچھال کر صادق اور امین بن گئے۔ چین کی ترقی کی اہم وجہ ان کے سیاسی رہنمائوں نے ذاتی مفادات کو ملک اور عوام کے مفاد پر ترجیح دے کر ترقی کی منازل طے کیں جبکہ ہمارے سیاسی رہنمائوں نے اقتدار میں آنے کے بعد ملک اور عوام کے مفادات کو ملحوظ خاطر رکھنے کی بجائے ذاتی مفادات کو ترجیح دی۔ سعودی عرب اور چین جیسے دوست ملک قرض نہ دیتے تو ہمارا ملک دیوالیہ ہو چکا ہوتا۔ ہماری غلط معاشی پالیسیوں اور بڑھتی ہوئی کرپشن نے عوام کی زندگیاں اجیران کر دی ہیں۔ مراعات یافتہ طبقہ پرکشش زندگی گزار رہا ہے جبکہ غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں۔ ہم کیسے جمہوری ملک میں رہ رہے ہیں جہاں کرپشن کرنے والوں کو بڑے بڑے منصب سے نوازا جاتا ہے اور معمولی کرپشن کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے۔ نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کے محکموں کے باوجود کرپٹ افراد سزائوں سے بچ جاتے ہیں۔ جس ملک میں قانونی کی حکمرانی کا فقدان ہو وہاں کرپشن میں ملوث لوگوں پر کوئی ہاتھ نہیں ڈالتا۔ عمران خان کے بقول انہیں سابق سپہ سالار نے احتساب کرنے سے روکا تھا۔ عمران خان اسی وقت اقتدار چھوڑ دیتے تو ان کا قد کاٹھ اور بڑھ جاتا مگر خان نے اقتدار چھوڑنے کو ترجیح نہیں دی اور اقتدار اس کی کمزوری بن گیا۔ یہ مسلمہ حقیقت ہے عمران خان کو بندوں کی پہچان نہیں، اس کے قریبی ساتھیوں نے جس رفتار سے اسے فارختی دی اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ جب تک ہمارے ملک میں کرپشن کرنے والوں کو کڑی سزائیں دینے کا قانون نہیں آجاتا کرپشن کا خاتمہ خواب رہے گا۔ سیاست دان ملک اور قوم سے مخلص ہوتے تو جس طرح موجودہ حکومت کے دور میں ایک ہی روز کئی کئی بل منظور کرائے جاتے رہے کرپشن کے خلاف قانون سازی کرکی کرپشن کرنے والوں کو موت کی سزا دینے کا قانون بنایا جا سکتا تھا۔ سعودی عرب کی مثال لے لیں، ولی عہد محمد بن سلمان نے کرپشن میں ملوث اپنے خاندان کے لوگوں کو نہیں چھوڑا، ان سے کرپشن کی دولت واپس کرانے کا ریکارڈ قائم کیا۔ مملکت پاکستان میں کرپشن میں ملوث لوگوں کو کڑی سزائوں کا قانون بن جائے تو ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔ دیکھا جائے تو ہمارا ملک معاشی معاملے میں بنگلہ دیش، بھارت اور جنوب ایشیا کے کئی ملکوں سے بہت پیچھے ہے جس کی اہم وجہ کرپشن ہے۔ جن قوموں میں انصاف کا فقدان ہو، جرم کرنے والے بڑوں کو چھوڑ دیا جائے اور غریبوں کو سزا دے دی جائے وہ قومیں کبھی ترقی نہیں کر سکتیں تباہی ان کا مقدر ہوتا ہے۔ سوئس بنکوں اور برطانیہ میں اکائونٹس اور بڑی بڑی جائیدادیں رکھنے والوں کو حق تعالیٰ کا خوف ہوتا تو قومی دولت لوٹنے سے اجتناب کرتے یا مشکل کی اس گھڑی میں لوٹی ہوئی دولت کا کچھ حصہ وطن عزیز کو عطیہ ہی کر دیتے تو ہمارا ملک معاشی گرداب سے نکل سکتا تھا۔ چین کی ترقی میں اہم کردار کرپشن کا خاتمہ ہے، کرپشن کرنے والوں کو موت کی سزا دے دی جاتی ہے۔ ہمارے نزدیک جب تک ملک میں کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوتا اور کرپشن کرنے والے مگرمچھوں کو کڑی سزائیں دینے کا قانون نہیں بن جاتا کرپشن کا خاتمہ خواب رہے گا اور ہمارا ملک معاشی مشکلات کا شکار رہے گا تاوقتیکہ کرپشن میں ملوث لوگوں کو قانون کے کٹہرے میں لا کر عبرتناک سزائیں نہیں دی جاتیں ہمارا ملک کرپشن سے پاک نہیں ہو سکتا اور نہ ترقی کر سکے گا۔





