Column

یوم استحصال کشمیریوں سے اظہار یکجہتی

محمود خان

5اگست یوم استحصال کشمیر سمیت پاکستان اور دنیا میں جہاں جہاں بھی کشمیری آبادی ہیں وہاں یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے، کشمیر پاکستان اور پاکستان کشمیر کیلئے لازم و ملزوم ہیں، دونوں ایک دل ایک جان ہیں، بہت جلد کشمیری اپنی زندگی اپنی مرضی سے بسر کریں گے ،کشمیریوں کے ساتھ ظلم وستم کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ کشمیریوںسے حق خوداداریت کوئی نہیں چھین سکتا، پانچ اگست 370آرٹیکل کی منسوخی کے بعد قانون کو یکسر تبدیل کرکے بھارتی حکومت نے مظلوم کشمیری مسلمانوں پر ظلم کی پہاڑ توڑ دیئے ہیں۔ کشمیر ی عوام حق خودارادیت کی جنگ لڑرہے ہیں ،ان کی اس جنگ میں پوری پاکستانی قوم ان کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے۔کشمیر کی آزادی تک کشمیر کا مقدمہ ہر میدان میں لڑنے کی اشد ضرورت ہے۔ کشمیر کیلئے پاکستان کے عوام،مسلح افواج ،تمام سٹیک ہولڈرزسمیت سیاسی وسماجی تنظیمیں متحد اور یکسو جان ہیں۔ یہ بات دنیا پر واضح ہوچکی ہے کہ بھارت اپنے ظلم و بربریت سے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو نہیں دبا سکتا. مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا پانچ اگست 2019 کو مکمل قبضہ اور بھارتی آئین کے آرٹیکل 370اور 35Aکی منسوخی تمام قوانین اور اقدار کی خلاف ورزی کرکے اپنے غیرجمہوری چہرہ کو بے نقاب کیا۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے چار سال مکمّل ہوچکے ہیں، اسی دن کی مناسبت سے بھارت کے مسلسل ظلم، جبر، استحصال اور غلامی کے خلاف یوم استحصال منایا جا رہا ہے۔پاکستان نے دنیا کے ہر فورم پر کشمیر ایشو کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے اور ہمیشہ پر زور مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو حق خو دارادیت دی جائے تاکہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرسکیں۔کشمیر کے مسئلے کے حل ہونے سے پورے جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہوگا۔ کشمیر سے یکجہتی اور بھارت کے نریندر مودی کے 5اگست 2019کے اقدام کی مذمت اور مخالفت کی گئی ہے۔ جس طرح 1940کے آرٹیکل 370کے مطابق مقبوضہ جموں کشمیر کو ایک متنازعہ علاقہ قرار دے دیا گیا تھا ، اس دن بھار ت نے جبری طور پر مقبوضہ کشمیر کو ہندوستان بنانے کی کوشش کی اور کشمیریوں کی خود ارادیت پر ڈاکہ ڈالا اور ان کا چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہوا۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کی کئی ریزولیشنز موجود ہیں، اس حوالے سے بین الاقوامی تنظیموں نے اقوام متحدہ سے متعدد بار اپیل کی ہے کہ کشمیر میں ظلم وجبر کو اب ختم کیا جائے۔ادھر میڈیا رپورٹس کے مطابق غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں مودی حکومت نے کشمیری عوام کو حکم دیا ہے کہ وہ 15اگست کو بھارت کے یوم آزادی کے موقع پر نام نہاد ’ میری مٹی میرا دیش‘ مہم میں اپنی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے اپنے گھروں کی چھتوں پر بھارتی پرچم لہرا ئیں۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اس سلسلے میں فیصلہ سرینگر میں چیف سیکرٹری ارون کمار مہتا کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔ تمام سرکاری افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا ہینڈلز پر بھارتی پرچم، کشمیری مٹی اور مٹی کے دیئے کی تصاویر بطور ڈسپلے پکچرز استعمال کریں۔ تمام انتظامی سیکرٹریوں، محکمہ اطلاعات، ڈویژنل کمشنر کشمیر اور ڈویژنل کمشنر جموں، ڈپٹی کمشنروں اور محکموں کے سربراہان کو ان احکامات پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کشمیری عوام کو گھروں پر بھارتی پرچم لہرانے پر مجبور کرنے کے بھارتی حکومت کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر عالمی برادری کی نظر میں ایک متنازعہ علاقہ ہے اور بھارت یہاں گھروں، سرکاری عمارتوں، سکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں وغیرہ پر زبردستی بھارتی جھنڈا لہرا کر اس کی متنازعہ حیثیت ہرگز تبدیل نہیں کر سکتا۔دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر اور بھارت کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں، دانشوروں اور صحافیوں نے جموں میں ایک گول میز کانفرنس میں کشمیری عوام کو درپیش مشکلات کے خاتمے کے لیے اگست 2019سے پہلے کی پوزیشن کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جموں و کشمیر دی وے فارورڈکے عنوان سے کانفرنس کا انعقاد سینٹر فار پیس اینڈ پروگریس نے کیا تھا۔اس موقع پر مقررین نے 5اگست 2019کو سیاہ دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے ساتھ کالونی جیسا سلوک کیا جا رہا ہے۔ مذاکرات کے ذریعے تنازع کشمیر کا پائیدار حل تلاش کرنے پر زور دیاگیا۔ اسی طرح مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے برطانیہ میں مقیم کشمیریوں اور پاکستانی برادری کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ برطانیہ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے برطانوی ممبران پارلیمنٹ کوبھی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر پر ایک کانفرنس منعقد کی گئی جس میں متعدد ممبران پارلیمنٹ نے حصہ لے کر کشمیری عوام کی حق خود ارادیت کی کھل کر حمایت کی ہے۔ مذکورہ کانفرنس میں ممبران پارلیمنٹ اورکونسلرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کیلئے کوششیں تیز کی جائیں۔پوری دنیا سمیت برطانوی عوام کو مسئلہ کشمیر اورنہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے بھارتی مظالم سے آگاہ کرنا ضروری ہے تاکہ بھارتی دہشت گردی کو دنیا بھر میں بے نقاب کیا جاسکے۔5اگست 2019کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات کی منسوخی کیلئے عالمی سطح پر بھارت پر دبأبڑھانے کیلئے کوششیں تیز کی جا رہی ہیں اور اس سلسلے میں ہر سال5 اگست کوپاکستان سمیت دیگر ممالک اوربرطانیہ بھر میں یوم استحصال منایا جاتا ہے۔ پورے پاکستان اور برطانیہ میں احتجاجی مظاہروں کے ذریعے برطانیہ اور عالمی برادری کی توجہ مسئلہ کشمیر کے حل کی جانب مبذول کرائی جاتی ہے جبکہ بھارتی سفارتخانے کے سامنے بھرپور احتجاج کیاجاتا ہے اور ایک یادداشت بھی پیش کی جاتی ہے۔ مودی سرکار نے 5اگست 2019کے بعد سے مقبوضہ علاقے میں اپنے ظالمانہ ہتھکنڈوں میں تیزی لائی ہے۔ کشمیری عوام کی جائیداد و املاک کو ضبط اور رہائشی مکانوں کو مسمار کیا جاتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق5اگست کے بعد 800کے قریب کشمیری شہید اور 25000سے زائد کو گرفتار کرکے بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں قید کیا گیا ہے۔ تاہم ظلم و جبر کے باوجود مودی اور اس کے حواری کشمیری عوام کو تحریک آزادی کشمیر سے دستبردار نہیں کرا سکے۔ یہ امر حقیقی ہے کہ کشمیر جنت النظیر خطہ ہے، جسے قدرت نے دل آویز نظاروں سے مالا مال کیا ہے، کشمیر میں فطرت کی تمام رنگینیاں بکھری ہوئی ہیں، دنیا کی حسین ترین وادی کو بھارت نے انسانی خون سے رنگ دیا ہے۔ بھارت اپنے جبر و ظلم سے کشمیریوں کی آواز کو کبھی نہیں دبا سکتا۔ کشمیر کو اس کا حق دیا جائے ، عالم اسلام کو اس طرف تو جہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔ مقبوضہ وادی میں ظلم و ستم کو نظر انداز کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ بین الاقوامی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے۔

جواب دیں

Back to top button