
مبینہ طور پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ نے کمسن بچی پر زیور چوری کا الزام لگا کر بیٹ سے بچی پر تشدد کیا، بچی کی حالت خراب ہونے پر جج کی اہلیہ اسے والدہ کے سپرد کرکے چلی گئی، بچی کو تشویشناک حالت میں سرگودھا سے لاہور منتقل کر دیا گیا ہے۔
جنرل اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر خالد نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں بتایا کہ جج کی گھریلو ملازمہ بچی کے دونوں بازو فریکچر ہیں، کلائی سے کہنی تک آپریشن ہو گا۔
ڈاکٹر خالد نے کہا کہ ملازمہ بچی کا علاج جاری ہے، بچی کے سر کا آپریشن ہوا ہے، زخم میں کیڑے پڑے ہوئے تھے۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تعینات سول جج عاصم حفیظ کا اس حوالے سے ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا بچی رضوانہ ہمارے گھر ملازمہ تھی، بچی نے ایک ماہ قبل گملوں سے مٹی کھائی جس کی وجہ سے اس کی اسکن خراب ہو گئی۔
سول جج عاصم حفیظ کا کہنا تھا کہ میں نے گوجرانوالہ کے ڈاکٹر سے بچی کی بیماری کی تشخیص کروا کر دوا لگا دی تھی، بچی اسکن ٹھیک ہونے کے کچھ دن بعد زخم کو چھیل دیتی تھی، مجھے بچی کے سر میں موجود چوٹوں کا علم نہیں ہے کیونکہ بچی سر پر اسکارف باندھتی تھی۔
عاصم حفیظ کے مطابق اہلیہ نے بتایا کہ بچی کام نہیں کرتی تو میں نے کہا اسے اس کے گھر چھوڑ آؤ، میری اہلیہ ڈرائیور کے ہمراہ بچی کو سرگودھا اس کے والدین کے پاس چھوڑ آئی تھیں۔
سول جج کا کہنا ہے بچی ہمیں کہتی تھی کہ اگر میں واپس گئی تو میری والدہ مجھے ماریں گی، بچی گھر جانا نہیں چاہتی تھی لیکن ہم اس کو چھوڑ آئے، لاہور جا رہا ہوں بچی کو وہیں ریفر کیا گیا ہے، چاہتا ہوں بچی جلد صحتیاب ہو جائے۔







