Column

موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو لاحق خطرات

موسمیاتی تبدیلی سے پاکستان کو لاحق خطرات

محمد ابو بکر
موسمیاتی تبدیلی کے باعث پوری دنیا اور بالخصوص پاکستان انتہائی زیادہ متاثر ہورہا ہے، کیونکہ ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے 10ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ دراصل جب کسی علاقے میں کسی خاص وقت کیلئے درجہ حرارت، نمی یا بارشوں کے سلسلے میں تبدیلی آجائے تو اسے موسمیاتی تبدیلی کہا جاتا ہے۔ یوں اگر ہم موسمیاتی تبدیلی کے پاکستان پر اثرات پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ پوری دنیا موسمیاتی تبدیلی کی لپیٹ میں ہے لیکن بدقسمتی سے پاکستان ان 10ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور پھر اس میں بھی پاکستان کا آٹھوں نمبر ہے۔ حالیہ دنوں ایک حیرت انگیز خبر آئی کہ جس سے پتہ چلا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پانی کی قلت کا مسئلہ کتنا سنگین ہوسکتا ہے تو ہم نے دیکھا کہ جنوبی افریقہ کا شہر کیپ ٹاؤن دنیا کا پہلا شہر بن گیا ہے جہاں پانی ختم ہوگیا ہے اور کیپ ٹاؤن کو رواں سال 14اپریل کو پانی کی کمی کا شکار پہلا شہر قرار دیا گیا ہے جبکہ پاکستان کو 2025میں پانی کی کمی کا سامنا ہوگا۔ غور طلب بات یہ ہے کہ آخر پانی کی اتنی شدید قلت کے وجوہات کیا ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ زراعت میں 95فیصد اور گھریلو ضرورت کیلئے 4اعشاریہ 5فیصد پانی کا استعمال جاری ہے کیونکہ زمیندار اور کسان دور جدید میں بھی فلڈ ایریگیشن کر رہے ہیں پاکستان کے پاس پانی کے ذخائر 224اعشاریہ 8بلین کیوبک میٹر ہی ہیں جبکہ آبادی میں دگنا اضافہ ہوا ہے جبکہ پاکستان میں پانی ری سائیکلنگ کیلئے بھی نظام نہیں حالانکہ سنگا پور 40فیصد استعمال شدہ پانی ری سائیکلنگ کے بعد دوبارہ استعمال کیا جاتا ہے۔ اسی طرح زمین سے پانی حاصل کرنے کے بعد اسے اتنا ری چارج بھی نہیں کرتے ہیں اور زمین سے پانی نکلنا کے بعد واپس دینے کے تناسب سے پاکستان دنیا میں 164ویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں پانی کی قیمت انتہائی کم ہونے کی وجہ سے بھی بے دریغ پانی کا ضائع جاری ہے کیونکہ پاکستان میں ایک کیوبک میٹر پانی کی قیمت 2ڈالر اور ملائیشیا میں اس کی قیمت 55 ڈالر ہے ۔پاکستان میں پانی ذخیرہ کرنے کا طریقہ نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں سیلاب بھی آتے ہیں جس کیلئے ڈیمز انتہائی ضروری ہیں۔ دوسری جانب، خشک سالی سے فوڈ سیکیورٹی کا خطرہ بھی بڑھتا جا رہا ہے کہ یعنی موسمیاتی تبدیلی کا زراعت پر انتہائی گہرا اثر ہے اور اس خوراک کی کمی کا خطرہ بھی موجود ہی کیونکہ جیسے انسان زندگی کی طرح درختوں اور پودوں کیلئے بھی ایک خاص درجہ حرارت، ہوا اور ماحول درکار ہوتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی صورت میں ان درختوں اور پودوں کو لگانا چاہئے تاکہ انکو کم پانی کی ضرورت اور زیادہ درجہ حرارت برداشت کر سکے۔ چنانچہ، اب گرمی کی شدت میں شدید اضافہ ہوتا جا رہا ہے اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گرمی کی شدت ہر گزرتے دن کے ساتھ اتنا اضافہ کیوں ہوتا جا رہا ہے تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ گرین ہائوس گیسز ہوا میں چھوڑنے کی وجہ سے زمین کی درجہ حرارت بڑھ رہی ہے اور ایک اندازے کی مطابق اس صدی کے آخر تک دنیا کی درجہ حرارت میں 2ڈگری سیلسیس تک اضافہ ہوسکتا ہے۔ پاکستان خصوصاَ خیبر پختونخوا میں گرمی کی لہروں کی وجہ یہ تھی کہ جب درجہ حرارت کیساتھ نمی مل جائے تو 40ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت 50سے اوپر محسوس ہونے لگتا ہے جبکہ فضائی دباؤ کی شدت جب بڑھ جاتی ہے تو گرم ہوائوں کو زمین کی طرف دھکیلتی ہے جس کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ تشویش نا ک بات یہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی نمٹنے کا طریقہ کیا ہونا چاہئے نیز موسمیاتی تبدیلی کے اثرات تحفظ کیسے ممکن ہو، تو پاکستان میں 5فیصد رقبے پر جنگلات ہیں جبکہ ایک سر سبز ملک کیلئے 25سے 35فیصد تک رقبے پر جنگلات چاہئیں اس لئے پودے زیادہ سے زیادہ لگاکر جنگلات میں اضافہ کرنا ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ مختلف علاقوں میں چھوٹے بڑے ڈیم بنائے تاکہ بارش اور سیلاب کی صورت میں پانی ضائع ہونے سے بچاکر ذخیرہ کیا جاسکے۔ پاکستان میں تیل اور کوئلہ سے توانائی پیدا کی جاتی ہے جس سے گرین ہائوس گیسز بھی پیدا ہوتے ہیں جو ماحولیات کیلئے انتہائی خطرناک ہیں اسلئے عوام کو پیدل اور سائیکل پر سفر کرنے کی عادت بھی بڑھانی ہوگی کیونکہ اس سے توانائی کی بچت کیساتھ ساتھ ماحولیات کا تحفظ بھی ہوگا۔

جواب دیں

Back to top button