
امیرالمومنین عمربن خطاب ؓ کی خلافت کے دوران جب عمروبن العاصؓ مصر کے گورنر تھے تو گورنر کے ایک بیٹے نے ایک قبطی (مصری) لڑکے سے گھڑ دوڑمیں شرط لگائی۔ قبطی لڑکا جیت گیا تو گورنر کے بیٹے نے اُس کی پٹائی کردی اور کہا تو بڑے لوگوں کے بیٹے (ابن الاکرمین) سے کیسے جیت سکتاہے ؟اُسے یقین تھاکہ وہ غریب قبطی لڑکا اُس سے بدلہ نہیں لے سکتا۔
قبطی لڑکے کا والد اپنے مضروب بیٹے کو لے کر مدینہ منورہ پہنچااورحضرت عمر ؓ کی خدمت میں یہ تمام واقعہ بیان کیا۔۔۔۔ حضرت عمرؓ نے عمروبن العاص کو بیٹے سمیت مدینہ حاضر ہونے کا حکم دیاپھر جب سب لوگ حاضر ہوگئے تو امیر المومنین نے قبطی لڑکے کو کوڑا پکڑایا اور اُسے حکم دیاکہ وہ عمروبن العاص کے بیٹے سے اپنی جان کا بدلہ لے ۔ تو اُس نے اُسے خوب مارا یہاں تک کہ حضرت عمر ؓ نے دیکھا کہ اُس نے اپنا حق پالیاہے اور اپنے دل کی بھڑاس نکال لی ہے توفرمایا اگر تو عمروبن العاص کی پٹائی بھی کرتا تو میں تجھے منع نہ کرتا۔(لوضربت عمروابن العاص مامنعتک)کیونکہ اُس لڑکے نے اپنے باپ کی طاقت کے گھمنڈ میں تجھے ماراہے ۔ پھر حضرت امیرالمومنین ؓ ، گورنر مصر حضر ت عمروبن العاص
( ابن عبدالحکم فتوح مصرص ۲۹۰) یہ روایت کنزالعمال۱۲/۶۶ میں ہے اور مولانامحمدیوسف دہلوی نے بھی اسے حیاۃ الصحابہ ج ۲ ، ص ۱۱۴ میں نقل کیاہے)







