تازہ ترینخبریںپاکستان

حامد میر نے برسلز میں سوالات کرنے والے صحافیوں کو ریاستی چمگادڑیں قرار دے دیا

 

حال ہی میں حامد میر اور چند دیگر صحافی یورپی ملک بیلجئم کے دارالحکومت برسلز میں منعقدہ سیشن میں یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس (یورپی یونین کا محکمہ خارجہ) کی دعوت پرگئے۔ ان کے حوالے سے پاکستان کے مخصوص میڈیا حلقوں نے یہ بیانیہ دینے کی کوشش کی کہ وہ دراصل پاکستان کا جی ایس پی پلس سٹیٹس ختم کروانے سمیت ملکی امیج کو نقصان پہنچانے گئے ہیں۔ معروف صحافی نصرت جاوید نے اپنے کالم میں لکھا کہ یہ بیانیہ دراصل بنوایا گیا اور اس کے پیچھے طاقتوروں کی سازش شامل تھی۔ تاہم اب حامد میر نے اپنے کالم میں وہاں موجود ان صحافیوں کو چمگادڑیں قرار دے دیا ہے جنہوں نے ان سے اس بابت وہاں سوال کئے تھے۔ اور انکے مطابق یہ چمگادڑیں ریاست کی جانب سے ان پر چھوڑی گئی تھیں۔
وہ لکھتے ہیں کہ جو صحافی سوالات کے ذریعہ کسی کی تضحیک کرتے ہیں اُنہیں خبر کم اور بے عزتی زیادہ ملتی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ ظالم و جابر حکمرانوں کو للکارنا بند کر دیں۔ اگرچہ صحافی کوچمگادڑ نہیں بننا چاہئے لیکن ریاست کو بھی ناگن نہیں بننا چاہئے جو اپنے بچّے خود کھا جاتی ہے۔ جو ریاست اپنے ہی بچّوں کو غائب کر دے یا ہڑپ کر جائے اور آئین کو نیست و نابود کر دے اُس ریاست کو خالد حمید فاروقی جیسے صحافی ملک دُشمن نظر آتے ہیں اور پھر ایسے صحافیوں کو ڈرانے دھمکانے کے لئے اُن پر کچھ چمگادڑیں چھوڑ دی جاتی ہیں۔ برسلز میں ایسی ہی کچھ چمگادڑوں نے ہمارا بھی پیچھا کیا۔

ایک چمگادڑ نے کہا کہ سُنا ہے آپ پاکستان کا جی ایس پی پلس اسٹیٹس منسوخ کرانے آئے ہیں۔ جب میں نے چمگادڑ کو بتایا کہ یورپی یونین نے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کر دی ہے تو چمگادڑ لاجواب ہو گئی۔ ایک اور چمگادڑ بھی مائیک لے کر مجھ پر جھپٹ رہی تھی اور پوچھ رہی تھی آپ پاکستان کا امیج خراب کرنے کیوں آئے ہیں؟ میں نے جواب میں پوچھا کہ پچھلے سال سوئٹزرلینڈ میں ایک سیمینار میں مجھ سے پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں آپ کو سنسرشپ کا سامنا ہے؟ مجھے ہاں میں جواب دینا پڑا کیونکہ مجھ پر پابندی تھی اور عمران خان کی حکومت اس پابندی پر خاموش تھی۔

اس مرتبہ بیلجیم میں سیمینار کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو آج بھی پابندیوں کا سامنا ہے تو مجھے پھر ہاں میں جواب دینا پڑا کیوں کہ بہت سے صحافیوں کو مقدمات کا سامنا ہے، کچھ لاپتہ ہیں اور باقی غیراعلانیہ پابندیوں کا شکار ہیں۔ میں نے چمگادڑ سے پوچھا کہ کیا آپ پاکستان کے کسی ٹی وی چینل پر قاسم کے اَبّا کا نام لے کر اُس پر تنقید کر سکتے ہیں؟ سوال سُن کرچمگادڑ بھاگ نکلی۔

جواب دیں

Back to top button