تازہ ترینخبریںسیاسیات

شاہد خاقان عباسی کا تہلکہ انگیز انٹرویو، ایک اور نئی ‘پروفیشنلز پارٹی’ بننے کی بازگشت

 

اس وقت جنرل الیکشن کا تذکرہ ہر زبان پر ہے۔ اور 2018 کے الیکشن کی مانند اس وقت ملکی سیاسی افق پر نئی پارٹیوں کے قیام اور اختتام کا سسلہ جاری ہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے ڈیڑھ ماہ میں دو نئی پارٹیاں اپنی تشکیل کا اعلان کر چکی ہیں۔ اس سب میں اب پروفیشنلز پر مبنی ایک اور نئی پارٹی کی گونج بھی سنائی دے رہی ہے۔ گزشتہ روز ایک نجی ویب پورٹل نیا دور کے ٹاک شو میں گفتگو کے دوران ملک کے معروف صحافیوں اور تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی کے حالیہ انٹرویو سے نظر آ رہا ہے کہ وہ اب ن لیگ کا حصہ نہیں رہے۔ نواز شریف سے ان کی ملاقات کو بھی آخری ملاقات بتایا جا رہا ہے۔ خبریں ہیں کہ ایک ایسی پارٹی پہ بھی کام چل رہا ہے جس میں تمام پروفیشنلز کو شامل کیا جائے گا اور انہیں پارلیمنٹ میں بھی لانے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ شو کے دوران مزید کہا گیا کہ ہو سکتا ہے شاہد خاقان عباسی کو اس قسم کا کوئی اشارہ ملا ہو۔ خیبر پختونخوا کے دو سابق وزرائے اعلیٰ کا عمران خان سے الگ ہو جانا بہت اچنبھے کی بات ہے۔ پی ٹی آئی کا حجم کرنے کی جانب سے یہ اہم پیش رفت ہے اور عمران خان کے لئے بہت بڑا دھچکا ہے۔ عمران خان کا کام تمام ہو چکا، اس الیکشن میں وہ کہیں نظر نہیں آ رہے۔

*شاہد خاقان عباسی نے انٹرویو میں کیا کہا؟*
سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے موجودہ نظام سے مایوسی کا اظہار اور آئندہ انتخابات میں حصہ نہ لینے کا عندیہ دیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اس وقت جو سیاست ہو رہی ہے وہ ملکی مسائل حل کرنے کے لیے نہیں اور میں ایسے نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتا، یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے اور شاید باہر رہ کر اس سے بہتر کام کرلوں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مجھے حقیقت نظر آ رہی ہے، اگر یہ تمام اسٹیک ہولڈرز ایک ساتھ نہیں بیٹھیں گے اور ملک کے مسائل حل کرنے کی سوچ بھی نظر نہ آئے تو میں ایسے الیکشن لڑ کر کیا کروں گا ان حالات میں تو پھر میں الیکشن نہیں لڑوں گا۔

ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پارٹی کوئی نہیں ٹوٹتی، کوششیں پہلے بھی ہوئیں اور یہ تجربات ناکام رہے۔ ہمیں ان تجربات سے بھی سبق حاصل کرنا چاہیے۔ آپ نے نیب بنا کر، پیپلز پارٹی پیٹریاٹ اور پھر ق لیگ بنائی جو ناکام رہیں۔ نہ وہ پارٹیاں بنانے والے آج موجود ہیں اور نہ ہی بننے والے وہ رہے ہیں۔ بننے والوں کی نہ کوئی عزت ہے اور نہ ہی وہ ملک کو کچھ دے سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ استحکام پارٹی کا دعویٰ تو استحکام لانے کا ہی ہے لیکن تاریخ یہی سبق دیتی ہے کہ جو مشکل میں کھڑا رہتا ہے وہ ٹھیک ہی رہتا ہے۔

سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ موجودہ سیاست پیچیدہ نہیں بلکہ بے مقصد ہو گئی ہے۔ اب یہ سیاست نہیں چلتی کہ اس کو گرا دو، اس کو بنا دو، یہ والی سیاست 75 سال میں بہت کر لی۔ آج نام نہاد احتساب کے ادارے کسی اور مقصد اور سیاست کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 2018 کے انتخابات سے سبق حاصل کرنا چاہیے کہ چوری شدہ الیکشن کا کیا نتیجہ نکلا، اگر آئندہ بھی الیکشن چوری ہوئے تو اس کے ملک پر مثبت اثرات نہیں ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button