بھارت کی آبی دہشت گردی اور آئی ایم ایف کی امداد

بھارت کی آبی دہشت گردی اور آئی ایم ایف کی امداد
یاور عباس
تقسیم ہند کے بعد مسئلہ کشمیر کی بناء پر پاکستان اور ہندوستان 3جنگیں لڑ چکے، ان تین جنگوں کے علاوہ کارگل میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان پنجہ آزمائی ہوچکی ہے، عالمی طاقتیں مسئلہ کشمیر حل کر کے خطے میں امن قائم کر سکتی ہیں مگر کشمیر میں حریت پسندوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو دیکھنے کے باوجود عالمی قوتوں کی خاموشی ایک سوال ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت کوئی بھی ایسا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا جس سے پاکستان کو نقصان نہ پہنچے۔ دنیا بدل چکی ہے اور جنگوں کے انداز بھی بدل چکے ہیں، ہندوستان نے پاکستان پر ثقافتی یلغار کر کے دیکھ لیا مگر وہ سازش ناکام ہوگئی، دہشت گردی کی کارروائیوں کے ذریعے پاکستان کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی مگر وہ بھی سازش ناکام ہوگئی اور سانحہ APSکے بعد دہشت گردوں کا پاکستان سے قلع قمع کر دیا گیا ۔ پاکستان کو اقتصادی اور معاشی بحران کا سامنا ضرور ہے جس میں ہمارے کرپٹ اور نالائق حکمرانوں کا ہاتھ ہے۔ اس کا بھی فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکی صدر کے ساتھ ملاقات میں بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ اب ہمیں جنگ کی ضرورت نہیں وہ معاشی طور پر تباہ ہوجائے گا ۔ حال ہی میں سویڈن کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی پر جس طرح پوری قوم چٹان کی طرح متحد دکھائی نہ کوئی سیاسی تقسیم، نہ ہی مسلکی شناخت ، رنگ و نسل اور سیاسی، لسانی و مسلکی تفریق سے بالاتر ہوکر پوری قوم نے اقوام عالم کو پیغام دیا کہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح پاکستان کے مسلم ایسی گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔ پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں پیش کردہ قرارداد بھی اکثریت رائے منظور کرلی گئی ہے، امریکہ ، برطانیہ اور یورپ کی شدید مخالفت کے باوجود انسانی حقوق کونسل میں 28ووٹ پاکستانی قرارداد کے حق میں پڑے جبکہ مخالفت میں صرف12کاسٹ ہوئے 7غیر جانبدار رہے۔ پاکستان کی اس کاوش پر حکومت خراج تحسین کی مستحق ہے جس نے عالمی سطح پر پاکستان کے وقار میں اضافہ کیا۔
پاکستانیوں نے جس طرح قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف اتحاد و یگانگت کا مظاہرہ کیا اسی طرح آج اگر ہندوستان پاکستان کے خلاف کوئی زہر افشانی کرے گا تو پوری قوم متحد ہوکر اس کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائے گی ۔ بھارت کی کسی بھی طرح کی جارحیت کو پاکستانی قوم برداشت نہیں کرتی ، بھارت گزشتہ 75سالوں سے آبی جارحیت کے ذریعے ہر سال بے پناہ نقصان پہنچا رہا ہے ۔ ہر وہ عمل جس سے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچایا جائے اور امن و امان تباہ کرنے کی کوشش کی جائے وہ دہشت گردی ہے اور ہر سال مون سون کے موسموں میں بارشوں کے شدت کے ساتھ ہی بھارت دریائے چناب ، راوی اور ستلج میں پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے اونچے درجے کا سیلاب آجاتا ہے اور سیلاب کے نتیجے میں بے شمار دیہات زیر آب آجاتے ہیں ، لوگوں کی فصلیں تباہ ہو جاتیں ، مویشی ہلاک ہوجاتے ہیں ، گھر سیلاب کی نذر ہوجاتے ہیں اور بے شمار قیمتی جانیں بھی ضائع ہوجاتی ہیں۔ یہ بھارت کی آبی دہشت گردی نہیں تو اور کیا ہے ؟، ہماری مسلح افواج بری اور بحری سرحدوں کے حفاظت کے لیے سربکف ہوتی ہے اور بے شمار جانبازوں نے دفاع وطن کی خاطر قربانیاں پیش کیں ہیں مگر بھارت کی آبی دہشت گردی کے خلاف ہمارے ریاستی اداروں نے کیا اقدامات اُٹھائے ہیں ؟، ہر سال سیلاب کی وجہ سے ملک کے بیشتر حصوں میں تباہی مچ جاتی ہے ، ابھی گزشتہ برس کی مثال ہی لے لیجیے آدھا پاکستان سیلاب کی لپیٹ میں تھا اور ابھی تک لوگوں کو چھت مہیا نہیں کیے گئے اگرچہ پورا پاکستان مدد کے لیے نکل آیا مگر حکومت نے انہیں کیا ریلیف دیا اس کی تفصیلات ابھی تک قوم کے پاس نہیں ہیں ۔ بھارت ایک بار پھر دریائے چناب، راوی اور ستلج میں پانی چھوڑ رہا ہے سیلابی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے اگرچہ سرکاری مشینری متحرک ہوگئی ہے مگر ہمیں اس سے بچائو کے لیے دیرپا حل تلاش کرنا ہوگا، اور ہم ڈیم بنا کر اس مسئلہ پر قابو پا سکتے ہیں ۔
خدا کا شکر ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 3ارب ڈالرز کی امداد کے معاہدہ کے باعث پاکستان ڈیفالٹ کے خطرے سے باہر نکل آیا ہے ، ہمارے وزیر اعظم میاں شہباز شریف آج کل جہاں جاتے ہیں وہ اس قرض کو پاکستان کے لیے نعمت اور آئندہ کے لیے قرض کو لعنت قرار دے رہے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم کب تک بھکاریوں کی طرح دنیا سے مانگتے رہیں گے ، جہاں جاتے ہیں لوگ ہمارا منہ دیکھتے ہیں کہتے ہیں مانگنے آگئے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک حقیقت ہے خود دار قومیں اپنی محنت کے بل بوتے پر دنیا میں عزت و مقام حاصل کرتی ہیں ، خوشحالی قرضوں سے نہیں آتی مگر وزیر اعظم شہباز شریف صاحب آپ کی جماعت اور اتحادی گزشتہ 40سالوں سے برسراقتدار رہے ہیں اور اس ساری تباہی کی ذمہ داری بھی انہی پر عائد ہوتی ہے احتساب کا نظام مضبوط کرنے کے بجائے اسے کمزور ترین بنا دیا گیا۔ وزیر اعظم صاحب آپ خود اشرافیہ کے خلاف تقریریں کرتے ہیں مگر اسی اشرافیہ کو خود ہی نواز رہے ہوتے ہیں ایسے ملک ترقی نہیں کرتے ۔ صرف وہ قومیں ترقی کرتی ہیں جہاں نظام عدل مضبوط ہوں ، آئین و قانون کی حکمرانی ہو۔ جہاں نظام تعلیم اتنا مضبوط ہو کہ وہ نسل نو کو ایک مضبوط قوم میں ڈھال سکے مگر جہاں صرف 2فی صد تعلیم پر خرچ کیا جائے گا وہاں کیا نتائج حاصل ہوسکتے ہیں ؟
ریاست پاکستان کے ذمہ داران جب تک اس ملک کی تباہی کے اصلی ذمہ داران کو انجام تک نہیں پہنچائیں گے ہمیں آئی ایم ایف سے نجات نہیں مل سکتی ، ہمیں اپنی معیشت بہتر بنانے کے لیے ملک میں انصاف کے ذریعے معاشرے میں امن لانے کی ضرورت ہے ، خزانہ امانت دار لوگوں کے ہاتھوں میں ہوتو یقین جانیئے پاکستان دنوں میں اپنے پائوں پر کھڑا ہوسکتا ہے ،ملک کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے کوشش آج شروع کرد یں عوام کو ریلیف بھی ملے گا ، سیلاب کی روک تھام کے لیے ممکنہ مستقل بنیادوں پر حل تلاش کرکے عمل شروع کریں اور بھارت کی اس دہشت گردی کے آگے بھی بند باندھ دیں ۔







