نوجوان اپنے ہی ملک سے مایوس ؟

نوجوان اپنے ہی ملک سے مایوس ؟
غلام العارفین راجہ
ریاست کا سب سے اہم اثاثہ نوجوان نسل ہوتی ہے۔ یہی لوگ مستقبل میں تمام ذمہ داریوں کا بوجھ برداشت کرتے ہیں۔ نوجوان نسل کی تباہی درحقیقت ریاست کے مستقبل کی تباہی ہے۔ اگر نوجوانوں کی ہر سطح پر حوصلہ افزائی اور بہترین ماحول نہ دیا جائے تو نہ صرف ان کی صلاحیتیں بلکہ یہ ہر لحاظ سے پستی کا شکار ہو کر نا اُمید ہو جاتے ہیں۔ ان کے لئے مناسب تعلیم و تربیت اور دین اسلام سے رغبت نہایت ضروری ہے۔
ہم دیکھتے ہیں کہ پچھلے کچھ عرصے سے وطنِ عزیز پاکستان میں غیر یقینی صورتحال قائم ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں سیاسی چپقلش ، معاشی بدحالی اور مساوات و انصاف کا نہ ہونا ہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سے عوامل ہیں جن کے باعث سے معاشرے کا مختلف طبقات پریشان ہے بالخصوص نوجوان سخت مایوسی کا شکار ہو رہے ہیں۔ تقریبا لاکھوں نوجوان مایوس ہر کر بیرونِ ممالک میں جا رہے ہیں۔ گزشتہ چند سال میں اتنے لوگوں نے ملک نہیں چھوڑا جس قدر پچھلے 6ماہ میں چھوڑ چکے ہیں۔ وطن چھوڑنے والے نوجوان کوئی عام نہیں بلکہ اکثریت پڑھے اور ہنر مند نوجوان ہیں۔ ملک میں نوجوانوں کے لئے تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جو ادارے موجود ہیں ان میں تعلیم کی بجائے غیر ضروری سرگرمیوں میں الجھا رکھا ہے۔ اوپر سے بھاری فیس جو ایک عام انسان کے لئے ادا کرنا انتہائی مشکل عمل ہوتا ہے پھر بھی نوجوان پڑھ لکھ جاتے ہیں تو وہ جب میدانِ عمل میں آتے تو مواقع نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی نجی ادارے میں نوکری کرنا شروع کر دیتے ہیں جو تھوڑے مالی لحاظ میں مستحکم ہوتے ہیں وہ دوسرے ممالک میں چلے جاتے ہیں جس سے ملک کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ یہ لوگ اور کر بھی کیا سکتے ہیں کیونکہ ان کی والدین نے ان پر لاکھوں روپیہ خرچ کیا ہے اب کم از کم یہ اخراجات تو پورے کرنا ان کے لئے لازمی ہے۔ یوں تو بیشمار واقعات ہم دیکھتے ہیں۔ کچھ غیرقانونی طریقے فوسرے ممالک سے جاتے مگر چند ہی پہنچ پاتے ہیں زیادہ زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں چند ہفتے قبل کا واقعہ ہمارا سامنے ہے کہ کشتی ڈوبی ہی مگر کئی مائوں کے لال بھی ڈوب گئے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نوجوان اس قدر مایوس کیوں ہو گئے ہیں اس ایک مثال آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں کہ گزشتہ دنوں ایک واقعہ نظر سے گزرا۔ پچھلے برس حافظ ولید ملک جس نے 29گولڈ میڈل اپنے نام کئے تھے یقیناً آپ اس باہمت اور محنتی نوجوان سے آشنا ہوں گے۔ ان کو مختلف میڈیا چینلز پر مدعو کیا جاتا تھا ان سے پوچھا جا رہا ہے کہ آپ نے میڈیکل کے شعبے میں کس طرح محنت کی اور ایک ایسی فیلڈ میں ڈھیر سارے میڈل جیت لئے۔ کیونکہ اس شعبے میں بہت لگن اور جدوجہد درکار ہوتی ہے آپ کے انٹرویوز کا چرچا رہا بہت سے لوگ بے حد انسپرئیر ہوئے۔ چند روز قبل سے ڈاکٹر ولید ملک کی ایک تحریر ٹاپ ٹرینڈ پر چل رہی ہے وہ اس میں لکھتے ہیں کہ وہ بیروزگار ہیں اُن کو نوکری کی تلاش ہے مزید لکھتے ہیں کہ پاکستان میں سفارش کلچر ہے اسی وجہ سے ان جیسے ہونہار طلبہ علم کو نوکری نہیں مل رہی ہے۔ یقیناً یہ ایک واقعہ نہیں ایسے بیشمار نوجوان ہیں جو انہی مسائل کا شکار ہیں۔
ایسے نوجوان ملت کا عظیم اثاثہ ہیں۔ لیکن افسوس سیاسی جماعتیں اور رہنما صرف نوجوانوں کو استعمال کر رہے ہیں نوجوانوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے ہنر مند نوجوان ملک چھوڑ رہے ہیں تو یہاں پر ملک کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے ہم پہلے ہی سے کئی بیرونی و اندرونی مسائل کا شکار ہیں ایسے میں ریاست کو مضبوط پالیسیاں مرتب کرنا ہوں گی نوجوانوں کے لئے عملی اقدامات کرنے ہوں گے بصورت دیگر ہم ایک مضبوط نسل پروان چڑھانے میں بُری طرح ناکام ہو جائیں گے۔







