
سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کو گرفتار کرلیا گیا ! یہ تھی وہ سرخی جو 13 جولائی کو ہر اخبار اور ہر ٹی وی چینل کی زینت بنی ۔
13 جولائی کو اسلام آباد ائیرپورٹ پر سابق وزیراعظم کا طیارہ لینڈ ہوا ۔ اسلام آباد میں موجود ن لیگی رہنماؤں کی جانب سے نیب ٹیم اور ایف آئی اے اہلکاروں کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تھا دونوں کو خصوصی طیارے سے اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا ایئرپورٹ سے نواز شریف اور مریم نواز کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا ۔ دونوں کو احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 اور 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
نیب ٹیم سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کو لے کر خصوصی طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچ گئی، ایئرپورٹ سے گرفتار مجرمان کو لے کر نیب ٹیمیں روانہ ہوئیں، اس موقع پر 2 بکتر بند سمیت کئی گاڑیاں بھی حفاظت کیلئے موجود تھیں جبکہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے، سہالہ ریسٹ ہاؤس کو سب جیل کا قرار دے دیا گیا، نوٹیفکیشن بھی جاری ہوگیا، پہلے خیال تھا کہ نواز شریف کو اڈیالہ جیل جبکہ مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس میں رکھا جائے گا، تاہم سابق وزیراعظم کو بیٹی سمیت اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔
نوازشریف اور مریم نواز رات عام جیل میں گزاری اور اسپیشل کلاس کیلئے نواز شریف کو جج سے احکامات لینا تھے جبکہ مریم نواز کو بہتر کلاس کا استحقاق نہیں کیونکہ انکے پاس کبھی کوئی سرکاری عہدہ نہیں رہا تھا سرکاری عہدہ نہ رکھنے والوں کو 6 لاکھ سالانہ ٹیکس دینا لازم ہے اور بہتر کلاس کیلئے مریم نواز کو ثابت کرنا ہوگا کہ 6 لاکھ ٹیکس ادا کرتی ہیں۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے بھی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہوا تھا ۔
اڈيالہ جيل ميں نوازشريف اور مريم نواز کا طبي معائنہ مکمل کرلیا گیا۔ ميڈيکل بورڈ نے دونوں کو مکمل صحت ياب قرار ديا۔ میڈیکل ٹیم کے مطابق سفر کے باعث دونوں تھکاوٹ کا شکار ہیں۔
اختتام ریلی
نیب کی جانب سے نواز شریف اور انکی صاحبزادی کو اڈیالہ جیل بھیجے جانے کے بعد شہباز شریف نے لاہور میں ریلی کے اختتام کا اعلان کردیا۔
دھرم پورہ میں ریلی سے مختصر خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آج آپ کا قائد نواز شریف آپ کے پاس لوٹ آیا ہے اور عوام نے بتا دیا کہ لاہور نواز شریف کا ہے۔ انہوں نے کارکنان سے کہا کہ 25 جولائی کو شیر پر نشان لگانا ہے۔
ذرائع کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر ن لیگ کے کارکنوں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی اور اس موقع پر پولیس اور کارکنوں کے درمیان تلخ کلامی اور دھکم پیل بھی ہوئی تھی ۔







