ColumnRoshan Lal

انٹرنیمنٹ انڈسٹری اور ہمارے ٹی وی چینل

روشن لعل

انٹرٹیمنٹ ( تفریح) انڈسٹری کیا ہے اور کیا سے کیا ہوتی جارہی ، اسے سمجھنے کے لیے بہت سی دوسری باتوں کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ ہمارے ہاں جو لوگ کسی بھی وجہ سے تفریح مہیا کرنے جیسے کاموں سے وابستہ ہیں ان سے توقع تو تفریح کی فراہمی کی ہونی چاہیے مگر ان کی حرکات دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری کیا، لفظ انٹرٹینمنٹ ( تفریح) کے مطلب سے بھی آگاہ نہیں ہے ۔ جن لوگوں نے یہاں خود کو زبردستی تفریح کی فراہمی جیسی سرگرمیوں سے وابستہ کیا ہوا ہے وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کے تصور سے کس قدر نابلد ہیں اس کا احساس عید کے دنوں میں مختلف ٹی وی چینلوں پر نشر ہونے والے پروگرام دیکھ کر ہوا۔ عید پر نشر ہونے والے ان پروگراموں سے تفریح برآمد ہونے کی خواہش کے تحت بار بار ٹی وی چینل بدلنے پر ہر مرتبہ یہ خیال آیا کہ وہ لوگ کسی کو کیا محظوظ کریں گے جو خود ہی تفریح کی بنیادی تعریف سے ناآشنا ہیں۔ واضح رہے کہ تفریح ایسی انفرادی یا اجتماعی سرگرمیوں کا حاصل ہوتی ہے جن کے ذریعے عام لوگوں کو خوش ہونے کے مواقع میسر آتے ہوں۔ گو کہ خوشی کی طرح غم بھی انسانی زندگی کا ناقابل اقطاع حصہ ہے مگر فطری طور پر انسان غموں سے دور بھاگنے اور خوشیوں کو پانے کی خواہش رکھتا ہے۔ خوشیاں پانے کی اپنی فطری خواہش کے تحت انسان اپنی محنت کی کمائی کو تفریح کے حصول کے لیے خرچ کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ پاکستانیوں کے لیے ہر عید مذہبی طور پر اہم ہونے کے ساتھ ساتھ تفریح کے مواقع کی فراہمی کا ذریعہ بھی سمجھی جاتی ہے۔ گزرے وقتوں میں عید جیسے تہواروں پر خاص طور پر منعقد ہونے والے میلے ٹھیلے تفریح کی فراہمی کا ذریعہ ہوا کرتے تھے مگر ٹیلی ویژن کی ایجاد کے بعد دنیا میں ہر تہوار کی آمد پر اس میڈیم کے ذریعے گھر بیٹھی بٹھائے لوگوں کو تفریح مہیا کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ تہواروں پر ٹیلی ویژن کے ذریعے لوگوں کو تفریح کی فراہمی کا جو کام دنیا بھر میں شروع ہوا اس کی نقالی پاکستان میں بھی عیدین کے مواقع پر نظر آنے لگی مگر وقت گزرنے کے ساتھ یہاں اس کام کا معیار بہتر ہونے کی بجائے بد سے بدتر ہوتا چلا گیا۔ حالیہ عید الاضحٰی کے دنوں میں پاکستانی ٹی وی چینلوں کے ذریعے تفریح کے نام پر جو کچھ دکھانے کی کوشش کی جاتی رہی اسے دیکھ کر ذہن میں باربار یہ خیال آیا کہ ہمارے ہاں انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا
مستقبل قطعاً محفوظ نہیں سمجھا جاسکتا۔ پاکستان میں انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری کا مستقبل غیر محفوظ سمجھے جانے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں جو لوگ تفریح کی فراہمی پر مامور ہیں انہیں یہ ادراک ہی نہیں ہے کہ ان کے کام کو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا نام کیوں دیا گیا ہے اور اس کا میڈیا انڈسٹری سے کیا تعلق ہے۔ انٹرٹینمنٹ اور میڈیا انڈسٹری کی حقیقت جاننے کے لیے انڈسٹری اور کاروبار کی الگ الگ حیثیت سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔ عام مفہوم میں کاروبار ایسی معاشی سرگرمیوں کا نام ہے جو پیشہ ورانہ مہارت استعمال کرتے ہوئے منافع اور آمدن کے حصول کے لیے سرانجام دی جاتی ہیں۔ کاروبار کی وسیع دنیا میں جاری مختلف سرگرمیوں کا سب سے بڑا حصہ تجارت اور انڈسٹری کے شعبوں پر مشتمل ہے۔ کاروبار ی دنیا میں انڈسٹری ایک ایسا شعبہ ہے جس میں جاری معاشی سرگرمیاں ، وسائل کو صارفین کے لیے مفید اشیائے صرف میں تبدیل کرنے سے جڑی ہوتی ہیں۔ صنعت یا انڈسٹری کے اس کردار کی وجہ سے ہی اسے کاروبار کی وسیع دنیا کا اہم ترین حصہ سمجھا جاتا ہے۔ کاروبار، تجارت اور صنعت کے مذکورہ مختصر تعارف کے بعد اب یہ بات سمجھنا آسان ہوگی کہ میڈیا انڈسٹری کیا ہے ۔ میڈیا اپنے طور پر ایک ایسی دنیا ہے جو ٹی وی، ریڈیو، اخبارات اور
ویب سائٹس جیسے مختلف نشریاتی شعبوں پر مشتمل ہے۔ مختلف نشریاتی شعبوں پر مشتمل میڈیا کو انڈسٹری قرار دیئے جانے کی وجہ یہ ہے کہ اس کے کسی بھی شعبے کے ذریعے اس وقت تک ابلاغ ممکن نہیں ہو پاتا جب تک مختلف کاروباری شعبوں کو ایک ساتھ بروئے کار لاتے ہوئے اس کی معاونت کے لیے استعمال نہ کیا جائے۔ میڈیا کے ذریعے ہونے والا ابلاغ ہمیشہ سے اطلاعات مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ تفریح کی فراہمی پر بھی مشتمل رہا ہے۔ گو کہ اطلاعات مہیا کرنے کا شعبہ طویل عرصہ تک میڈیا پر حاوی رہا مگر اب تفریح کی فراہمی کا شعبہ بھی یکساں اہمیت اختیار کر چکا ہے۔ اگر ڈیجیٹل میڈیا کی بات کی جائے تو اس پر اب تفریح کی فراہمی کا شعبہ اطلاعات کے شعبے پر حاوی نظر آنے لگا ہے۔ انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری جسے شو بزنس بھی کہا جاتا ہے ، صرف اپنے طور پر ہی ایک اہم کاروبار نہیں بلکہ کئی ذیلی شعبے اور صنعتیں بھی اس کاروبار میں معاونت کرکے اپنے اپنے کاروباری مفادات حاصل کرتی ہیں۔ انٹر ٹینمنٹ انڈسٹری کہنے کو تو محض تفریح کی فراہمی کا ذریعہ ہے مگر یہ انڈسٹری اپنے کام کے دوران ایڈورٹائزنگ، آڈیو انجینئرنگ، براڈکاسٹنگ انجینئرنگ، ویڈیو ایڈیٹنگ، گرافکس ، ویب سائٹ ڈیزائننگ اور ایونٹ پلاننگ وغیرہ جیسے شعبوں کو بھی فعالیت کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ جو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کئی دیگر کاروباروں کے لیے کارآمد بن چکی ہے اسے حالیہ عید الاضحیٰ کے موقع پر تقریباً ہر ٹی وی چینل نے چند فنکار نما لوگوں کو اکٹھا کر کے محض آپس میں ہا ہا ہو ہو کرنے کے لیے استعمال کیا۔ تفریح کی فراہمی کے نام پر یہ لوگ جو کچھ کرتے رہے اس کے لیے گلی میں کرکٹ کھیلنے والے لڑکوں کی حرکتوں کو مثال کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے۔ گلی میں کرکٹ کھیلنے والے لڑکوں اور سٹیڈیم میں کرکٹ میچ کھیلنے والے کھلاڑیوں کا فرق یہ ہوتا ہے کہ اول الذکر محض اپنی ذاتی تفریح کے لیے کرکٹ کھیلتے ہیں جبکہ آخری الذکر کا مقصد دوسروں کو تفریح فراہم کرنا ہوتا ہے۔ عید کے موقع پر ٹی وی چینلوں پر جو لوگ ہو ہو اور ہا ہا کرتے نظر آئے ان کی حرکتیں دیکھ کر کہیں یہ گمان نہ ہوا کہ وہ ناظرین کو تفریح فراہم کرنے کے مقصد کے تحت اکٹھے ہوئے۔ ان کی تمام حرکتیں ایسی تھی جیسے وہ ناظرین کو تفریح فراہم کرنے کی بجائے صرف ایک دوسرے کو اپنے برانڈڈ کپڑے دکھانے اور آپس میں گپیں لگانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ جدید تقاضوں کے مطابق عوام کو تفریح فراہم کرنے کے تصور سے بے نیاز ہو کر اگر ٹی وی چینلوں نے عید جیسے تہواروں پر محض اپنی ہو ہوہو اور ہا ہا ہا کرنے کی روایت کو ہی برقرار رکھا تو پھر ملک میں جس طرح دیگر صنعتیں زبوں حالی کا شکار ہوئی ہیں اسی طرح انٹرٹیمنٹ اور میڈیا انڈسٹری کا بھٹہ بھی بیٹھ کر ہی رہے گا۔

جواب دیں

Back to top button