ColumnM Riaz Advocate

نو مئی بنا ڈرائونا خواب

نو مئی بنا ڈرائونا خواب

محمد ریاض ایڈووکیٹ
رواں ہفتے مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف نے ہنگامی اور انتہائی جارحانہ انداز کیساتھ پریس کانفرنس میں ہوشربا انکشافات کئے۔ سانحہ نو مئی کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ فوجی تنصیبات کی سکیورٹی برقرار رکھنے میں ناکامی پر لیفٹیننٹ جنرل سمیت 3افسران کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوجی عدالتوں میں 102شرپسندوں کا ٹرائل کیا جا رہا ہے اور یہ جاری رہیگا، فوج میں خود احتسابی کا عمل بغیر کسی تفریق کے کیا جاتا ہے۔اس وقت ملک بھر میں 17اسٹینڈنگ کورٹس کام کر رہی ہیں، ملٹری کورٹس 9مئی کے بعد وجود میں نہیں آئیں، پہلے سے موجود اور فعال تھیں، ثبوت اور قانون کے مطابق سول کورٹس نے ان کیسز کو ملٹری کورٹس منتقل کیا ہے۔ تمام ملزمان کو مکمل قانونی حقوق حاصل ہیں، انہیں اپیل کا بھی حق حاصل ہے، ان ملزمان کو سپریم کورٹ میں بھی اپیل کا حق حاصل ہوگا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 9مئی واقعات کا مقصد فوج کو اشتعال دلاکر فوری رد عمل پر مجبور کرنا تھا، منصوبہ سازچاہتے تھے کہ فوج شدید ردعمل دے اور ملک میں انتشار پھیلے، فوج نے 9مئی کو تحمل کا مظاہرہ کیا اور میچور ریسپانس دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ملٹری لیڈر شپ اور افواج پاکستان 9مئی کے ذمہ داروں سے مکمل آگاہ ہے، سانحہ 9مئی کو بھلایا جائیگا نہ ملوث عناصر اور سہولت کاروں کو معاف کیا جائیگا، تمام ملزمان کو پاکستان کے قوانین کے تحت سزائیں دی جائیں گی، 9مئی کے منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو بے نقاب کرنا اور کیفر کردار تک پہنچانا ضروری ہے۔ اس عمل کو انجام تک پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائیگا۔ آج کی تحریر میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کی اہم نکات کے اندراج کا مقصد سانحہ نو مئی کے حوالہ سے مسلح افواج کے مزاج کو آشکار کرنا تھا۔ کوئی یقین کرے یا نہ کرے سانحہ نو مئی پاکستان تحریک انصاف کے لئے اک ڈرائونا خواب ثابت ہوچکا ہے اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران احمد خان نیازی کی ہرروز کی تقاریروں نے نَہلے پَر دَہلا کا کام کیا ہے۔ پارٹی چیئرمین کی جانب سے قومی سلامتی کے اداروں کے سربراہوں کے برخلاف مسلسل الزامات کی بھرمار نے قومی دھارے کی سیاست میں واپسی کے دروازے بند کرنے والی صورتحال پید ا کردی ہے۔ ہر گزرتے وقت کے ساتھ پی ٹی آئی بطور قومی سیاسی جماعت بند گلی کی جانب گامزن ہے، جو کہ پاکستانی سیاست کے لئے اچھا شکون نہیں ہے۔ پارٹی کے اعلی ترین عہدیدران اور خصوصا عمران خان کے دہائیوں کے ساتھی سانحہ نو مئی کا بوجھ اپنے کندھوں پر اُٹھانے کی بجائے اسلام آباد پریس کلب سے سیدھا استحکام پاکستان پارٹی کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہوتے جارہے ہیں۔ عمران خان کی جانب سے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سانحہ نو مئی واقعات پر بحیثیت اک قومی جماعت کے سربراہ ان ناقابل برداشت واقعات کی بھرپور مذمت کرتے بلکہ اس کے برعکس کبھی ان واقعات کو عوامی ردعمل سے تشبیہ دینے کی ناکام کوشش کرتے رہے تو کبھی سانحہ نو مئی کا الزام دوسروں پر عائد کرنے کی بھونڈی کوشش کرتے رہے۔ بحیثیت قانون کے طالب علم کوئی ذی شعور فرد کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کی حمایت نہیں کر سکتا ہے۔ راقم بھی کسی سویلین کے کورٹ مارشل کا حمایتی نہیں ہے۔ لیکن جس طریقہ سے نو مئی کے دن فوجی تنصیبات خصوصا پاک آرمی کے ہیڈکوارٹر ،انٹیلی جنس ایجنسی کے دفاتر پر ناقابل برداشت اور ناقابل معافی حملے کئے گئے ، جس کی بناء پر پاکستان کی سالمیت خطرے میں پڑتی دکھائی دی۔ اس طرح کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ملٹری کورٹس میں ٹرائل ہونا کوئی اچنبھے کی بات نہ ہو گی۔ یہاں ریکارڈ کی درستی کے لئے یہ بات کہنا بہت ضروری ہے کہ کیا پاکستان آرمی ایکٹ 1952اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ، 1923کا وجود سانحہ نو مئی سے پہلے بھی تھا کہ نہیں؟۔ جی بالکل یہ دونوں قوانین پہلے ہی سے ریاست پاکستان میں نافذ العمل ہیں۔ اور کیا سویلین افراد کا ملٹری کورٹس میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے کہ نہیں اس بارے میں بھی دو رائے پائی جاتی ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ فوجی عدالتوں میں سویلین کا ٹرائل جائز ہے یا نہیں؟ اس سلسلہ میں ریاست پاکستان میں مروجہ قوانین جیسا کہ مجموعہ ضابطہ فوجداری کی شق 549اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ، 1923اور پاکستان آرمی ایکٹ کی شقوں2(1)d اور59 (4)سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔ مجموعہ ضابطہ فوجداری کی شق 549کا ٹائٹل "Delivery to military authorities of persons liable to be tried by Court martial”ہی self-explantoryہے۔ یاد رہے سانحہ نو مئی میں اپنے سیاسی قائدین کی خون گرما دینے والی تقریریں سننے کے بعد جذبات کی رو میں بہہ جانے والے سیاسی کارکن ایسی دلدل میں پھنس چکے ہیں جس سے نکلنا انتہائی مشکل ہے۔ کیونکہ سانحہ نو مئی کے بعد مسلح افواج کی جانب سے اپنے سینئر ترین افسران کو نوکری سے برخاست کرنا بہت معنی خیز ہے۔ یہ طے شدہ بات ہے کہ مسلح افواج سانحہ نو مئی کو بھولنے کے لئے ہرگز تیار نظر نہیں آتیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے لئے ابھی بھی وقت ہے کہ وہ قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف بے جا الزامات لگانے اور مخالف سیاسی جماعتوں کو چور ڈاکو پکارنے کی بجائے، تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملکر گریٹر ڈائیلاگ کرنے کے لئے آگے بڑھیں ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔ پاکستان کی آئینی تاریخ بہت تاریک رہی ہے۔ آئین و قانون کی حکمرانی کا خواب دیکھنے والے افراد ہمیشہ ہی سے اسٹیبلشمنٹ کے سیاسی کردار کے ناقد رہے ہیں۔ مگر کسی سیاسی لیڈر یا سیاسی کارکنان کا احتجاج کے نام پر سانحہ نو مئی کی طرح قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف براہ راست حملہ آور ہونا پاکستانی تاریخ کا سیاہ باب بن چکا ہے۔ اللہ کریم پاکستان اور پاکستانیوں کے حال پر رحم فرمائے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملکر پاکستان کی صحیح معنوں میں خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

جواب دیں

Back to top button