ColumnImtiaz Aasi

یوم عرفہ حج کا رکن اعظم

امتیاز عاصی

عالم اسلام سے آئے ہوئے لاکھوں حجاج آج منیٰ سے عرفات پہنچیں گے جو ظہر اور عصر کی نمازوں کی ادائیگی کے بعد مغرب کے وقت مزدلفہ روانہ ہوجائیں گے، جہاں وہ مغرب اور عشاء کی قصر نمازیں ادا کریں گے۔ حاجیوں کو منیٰ سے روانگی کے وقت عرفات جانے کے لئے ٹرین کی سہولت بھی میسر ہو گی، جس کا سٹیشن منیٰ میں حجاج کے خیموں کے قریب بنایا گیا ہے۔ عرفات میں قیام کے دوران حجاج کرام رب تعالیٰ کے حضور اپنے گناہوں کی معافی کے طلب گار ہوتے ہیں۔ ایک ہی لباس میں نفسا نفسی کا عالم ہوتا ہے ہر ایک آشکبار آنکھوں سے منعم حقیقی سے دعا و مناجات میں مصروف ہوتا ہے۔ حق تعالیٰ کا وعدہ ہے جس نے پاک مال سے اس کے بتلائے ہوئے طریقے سے حج کیا گویا اس کا حج قبول ہوگیا۔ حجاج کی حتی المقدور کوشش ہوتی ہے وہ عرفات میں اپنا وقت مسجد نمرہ میں گزاریں جہاں اللہ کے پیارے حبیبؐ نے امت مسلمہ کے لئے رو رو کر دعائیں کی تھیں۔ اگر کوئی حاجی عرفات میں پہنچنے سے قاصر رہتا ہے تو اس کا حج نہیں ہوتا ہے کیونکہ وقوف عرفہ حج کا رکن اعظم ہے جس کے بغیر حج نہیں ہوتا، خواہ کوئی سال بھر عرفات کے میدان میں قیام کرے۔ سعودی حکومت نے جبل رحمہ کے قریب عالی شان کمروں کی تعمیر کی ہے کوئی حاجی ان کمروں میں ایک روز قیام کرنا چاہیے تو اسے ایک روز کا ایک لاکھ ریال کرایہ ادا کرنا ہوگا۔ دو سال کے وقفہ کے بعد امسال اللہ تعالیٰ کے مہمانوں کی تعداد معمول سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ کیٹگیری اے میں جانے والے تیس حاجیوں کے لئے منیٰ میں ایک واش روم کی سہولت ہوگی۔ کھانے کے لئے بیک وقت تین سو حاجیوں کے لئے بوفے کا انتظام ہوگا۔2019کے بعد ایران کے حجاج کی مکہ مکرمہ میں پہلی بار آمد پر سعودی اہل کاروں کی طرف سے ایرانی حجاج کا والہانہ استقبال اس امر کا غماز ہے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی سے دوستی کی راہیں کھلیں گی۔ سرکاری انتظام میں جانے والے عازمین حج کے لئے عزیزیہ میں بہت سی عمارات جو حاصل کی گئی ہیں وہ نئی تعمیر شدہ ہیں جو کبری ( پل) شاہ خالد کے قریب واقع ہیں۔ عمارات میں واش رومز جدید سہولتوں سے آراستہ ہیں سب سے اچھی بات یہ ہے گزشتہ کئی برس کے مقابلے میں کرایوں کی شرح بہت کم ہے ورنہ تو ہر سال کرایوں کی شرح میں اضافے کی خبریں ملتی تھیں۔ حج امور سے ہماری وابستگی کے قریبا چار عشروں میں یہ پہلا موقع ہے ابھی تک حجاج کرام نے کسی قسم کی کوئی شکایت نہیں کی ہے۔ مدینہ منورہ میں آنے والے حجاج کو مرکزیہ میں رہائش فراہم کی جا رہی ہے۔ وفاقی وزیر مذہبی امور طلحہ محمود نے حاجیوں کو مزید رقم واپس کرنے کا اعلان کیا ہے جو خوش آئند ہے ورنہ عام طور پر وزارت مذہبی امور حجاج کو رقم واپس کرنے کی بجائے اسے حجاج کے بہبود فنڈ میں جمع کر لیتی تھی۔ وزارت مذہبی امور کے پاس حجاج کے بہبود فنڈ کے اربوں روپے جمع ہوتے ہیں۔ منیٰ سے پہلے عزیزیہ جو کبھی مکہ مکرمہ سے دور دراز علاقہ تصور کیا جاتا تھا مکہ مکرمہ میں رہائشی عمارات کے منہدم ہونے سے جنوب اشیاء کے ملکوں سے آنے والے حجاج نے یہاں قیام کرنا شروع کر دیا ہے۔ نوے کی دہائی تک عزیزیہ میں ماسوائے ایرانی حجاج کے کوئی دوسرا ملک اپنے حاجیوں کے لئے یہاں عمارات حاصل نہیں کرتا تھا۔ مسجد الحرام کے قریب عمارات کے ناپید ہونے سے حجاج کا رخ عزیزیہ کی طرف ہوگیا ہے جہاں نئی نئی عمارات میں حاجیوں کو قیام کرایا جاتا ہے۔ دیکھا جائے تو حجاج کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر رہائشی کرایوں کی شرح میں اضافہ ہونا چاہیے تھا شائد وزیر مذہبی امور کی حج انتظامات میں بے قاعدگی کی صورت میں متعلقہ حکام کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ کا یہ اثر تھا رہائشی کرایوں کی شرح میں اضافہ کی بجائے کمی ہو گئی ہے۔ سعودی حکومت کا حج کے امور میں دل چسپی کا یہ عالم ہے کوئی حاجی وینٹی لیٹر پر ہو تو بھی اسے ایمبولینس میں مکہ مکرمہ سے براہ راست عرفات لے جایا جاتا ہے تاکہ کوئی حج کی سعادت سے محروم نہ رہ سکے۔ سعودی فرمانروا شاہ فہد کہا کرتے تھے ایک بھی حاجی حج کی سعادت سے محروم رہ گیا تو روز قیامت فہد سے باز
پرس ہو گی۔ ماضی کی روایات سے ہٹ کر سعودی حکومت نے مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں مطاف اور ریاض الجنہ میں حجاج او ر عمرہ زائرین پر کچھ پابندیوں کا اطلاق کیا ہے جن کا مقصد زائرین کو عمرہ کی ادائیگی اور ریاض الجنہ میں نوافل پڑھنے میں آسانیاں فراہم کرنا ہے۔ مکہ مکرمہ کی طرح مدینہ منورہ میں مسجد نبوی کے گردونواح کے علاقوں میں عمارات کو منہدم کیا جا رہا ہے۔ مدینہ منورہ میں مسجد نبویؐ کے جنوبی سمت ایریا میں بہت سی عمارات کو گرایا جا چکا ہے۔ تاہم ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے یہاں تک مسجد نبویؐ کو توسیع دی جائے گی یا پھر کاروباری مراکز قائم کئے جائیں گے۔ یوں تو شاہ فہد کے منصوبے کے تحت مسجد نبویؐ کو پیغمبر اسلام ٔ کے دور کی کل آبادی والے علاقے میں توسیع دینے کا منصوبہ مکمل ہو چکا ہے۔ مکہ مکرمہ میں مسجد الحرام کے مشرقی اور شمالی سمت میں کئی سو عمارات کو گرا کر مسجد الحرام کو توسیع دے دی گئی ہے تاکہ عالم اسلام سے آنے والے زائرین آرام و راحت سے عبادات کر سکیں۔ سعودی عرب میں ماضی کے برعکس اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ٹیکسوں کے نفاذ سے خاصا اضافہ ہو چکا ہے۔ عازمین حج کے لئے خواہ وہ سرکاری انتظام یا پرائیویٹ گروپس میں جائیں کھانے پینے کے انتظامات سرکاری طور پر کئے جاتے ہیں جس سے حجاج کو عام ہوٹلوں میں جانے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ اپنا زیادہ سے زیادہ وقت مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں گزار سکتے ہیں۔ پانچ ذوالحجہ تک حجاج کی بہت بڑی تعداد مکرمہ مکرمہ میں پہنچ چکی ہوتی ہے۔ ان ایام میں کسی حاجی کو مدینہ منورہ جانے کی اجازت نہیں ہوتی جو حجاج مدینہ منورہ روضہ اقدس کی زیارت کے لئے نہیں گئے ہوتے ہیں انہیں گیارہ ذوالحجہ سے جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ مدینہ منورہ میں دور نبویؐ کی کل آبادی والے علاقے پر تعمیر کے بعد حجاج کی بہت بڑی تعداد کو مسجد نبویؐ کے قرب میں واقع مرکزیہ میں قیام کرایا جاتا ہے۔ مشاعر مقدسہ میں ہر سال نئی نئی سہولتوں سے آنے والے وقتوں میں حجاج کرام کی مشکلات میں مزید کمی ہو جائے گی ۔

جواب دیں

Back to top button