پاکستان چین اقتصادی راہداری کے دس سال

ضیاء الحق سرحدی
چین پاکستان کا ایک دیرینہ اور آزمودہ دوست ہے جس نے ہمیشہ ہر مشکل میں پاکستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ اس وقت جب کہ پاکستان سخت ترین معاشی مسائل سے دوچار ہے اس وقت بھی چین پاکستان کے ساتھ بھر پور انداز میں کھڑا ہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو چین کے ساتھ اپنی دوستی پر فخر ہے۔ سی پیک پاک چین دوستی کا زندہ ثبوت ہے جس سے یقینی طور پر پاکستان کے معاشی منظر نامے میں تبدیلی آئے گی اور یہاں ترقی و خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض قوتیں جو پاکستان کی ترقی سے خائف ہیں سی پیک پر بلاوجہ اعتراضات اور اس میں رکاوٹیں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں حالانکہ اس منصوبہ سے کسی کو نقصان نہیں ہے البتہ اس سے آس پاس ملکوں کو فائدہ پہنچے گا۔ چین نے مختصر وقت میں جو بے مثال ترقی کی ہے یہ پوری دنیا کے لئے قابل تقلید ہے پاکستان کو چاہئے کہ چین کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے غربت کے خاتمے کے لئے اقدامات اٹھائے کیونکہ چین نے اپنے لاکھوں عوام کو غربت سے نکال کر خوشحال بنا دیا ہے لہٰذا اس کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ ہمارے مسائل و مشکلات کم ہوسکیں۔ پاکستان اور چین کے مابین لازوال دوستی کا سلسلہ گزشتہ 72برسوں سے جاری ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ دوستی مضبوط تر ہوتی جا رہی ہے۔1951میں پاکستان اور چین کے مابین سفارتی تعلقات کا قیام عمل میں آیا۔ پاکستان کا شمار اُن ممالک میں ہوتا ہے جنھوں نے سب سے پہلے چین کو تسلیم کیااِس سے پاکستان اور چین کے مابین نئے باہمی تعلقات کا آغاز ہوا جو دونوں ملکوں کے رہنما اور عوام کی سطح پر مضبوط ہوتے چلے گئے دُنیا اور خطے میں سیاسی تغیرو تبدل سے بالا تر دونوں ملکوں کی دوستی پروان چڑھتی رہی جو دیگر ممالک کیلئے ایک مثال ہے پاکستان نے تائیوان ، تبت ودیگر مسائل پر ہمیشہ چین کے اصولی موقف کی تائید کی۔ چین نے بھی پاکستان کی علاقائی سلامتی، آزادی اور حفاظت کیلئے کھلے دل کے ساتھ پاکستان کی حمایت کی اور مخلصانہ خود غرضی سے پاک مالی معاونت کے ذریعے پاکستان کی معاشی اور معاشرتی ترقی کے حصول اور استحکام کے لئے پاکستان کی مدد کی۔پاکستان اور چین کے تعلقات ہر نشیب وفرار سے بالا تر مستحکم سے مستحکم تر ہوتے جا رہے ہیں یہ دوستی صرف دونوں مما لک کی حکومتوں تک ہی محدود نہیں بلکہ دونوں ہمسایہ ممالک کے عوام بھی ایک دوسرے سے گہری محبت اور پیار رکھتے ہیں۔قدرتی آفات میں بھی دونوں ممالک نے دل کھول کر ایک دوسرے کی مدد کی ہے۔ پاکستان اور چین کی یہ دوستی نہ ختم ہونے والی دوستی ہے۔5جولائی 2013کو
اس وقت چین اور پاکستان نے 46ارب ڈالر کی چین پاکستان اقتصادی راہداری کی منظوری دی تھی۔ اِس منصوبے کے تحت بحیرہ عرب پر واقع پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو چین کے شہر کا شغر سے ملانے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ سی پیک منصو بہ کو رواں برس 10سال مکمل ہو گئے ہیں اور 62ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا یہ منصوبہ چین اور پاکستان کے مابین دوستی کی شاندار مثال قرار دیا گیا ہے۔ سی پیک کے 10سال مکمل ہونے اور اس اہم سنگ میل کے موقع پر جولائی میں خصوصی تقریبات منعقد کی جائیں گی، جس میں چینی قیادت کو شرکت کی دعوت دی جائیں گی،سی پیک پر پیشرفت کا مشاہدہ کرنے کیلئے چینی سکالرز کے وفد کو بھی پاکستان مدعو کیا جائے گا جبکہ پاکستانی وفود چین کا دورہ کریں گے اور سی پیک تقریبات میں شرکت کرینگے۔ پاکستان اور چین کے حکام نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ سی پیک کے اگلے مرحلے میں سی پیک کے تحت ریلوے مین لائن ون منصوبہ جلد مکمل کیا جائے گا، کراچی سرکلر ریلوے، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی ، آئی ٹی، قابل تجدید توانائی منصوبے آگے بڑھائے جائیں گے۔ صنعتی تعاون میں وسعت کیلئے پاک، چین فریم ورک معاہدہ کیا جائے گا۔رکاوٹوں تعطل اور تاثیر کے باوجود آج یہ گیم و غیر منصوبہ الحمد للہ 10سال کا سنگ میل عبور کر چکا ہے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی وجہ سے اب گوادر پورٹ ماہی گیروں کا محض ایک چھوٹا سا گاں نہیں رہا، پورٹ پر ایک کثیر
المقاصد ٹرمینل تعمیر کیا گیا ہے جس میں میں20ہزارٹن وزنی تین بر تھیں ہیں، جس سے سمندری راستے کھل رہے ہیں۔ گو اور ایسٹ بے ایکسپریس وے پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی کی طرف جاتا ہے، گو ادر آزاد تجارتی زون کا پہلا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے جس میں فرٹیلائزر فشری پروسیسنگ ، زرعی ترقی ، سیاحت اور بینکاری سمیت 46 ادارے موجود ہیں جبکہ آزادتجارتی زون کا دوسرا مرحلہ ابھی زیر تعمیر ہے۔ گوادر ایگزیبیشن سینٹر اور بزنس سینٹر کا قیام بھی عمل میں آچکا ہے۔ چین کی امداد سے تعمیر شدہ سکول اور ہسپتال مقامی افراد کو صحت و تعلیم کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں، چینی حکومت نے یہاں مقامی لوگوں کی توانائی کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے گھر یلو سولر پینل آلات کے 4ہزار سٹس گو ادر کے لوگوں کو عطیہ کے طور پر دیئے ہیں، ڈی سیلینیشن پلانٹ منصوبے کی تکمیل کے بعد پانی کی قلت کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا۔ پاکستان میں بجلی کی قلت کو دور کرتے ہوئے توانائی کے ڈھانچے کو بہتر بنایا گیا ہے جس نے پائیدار معاشی ترقی کے اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ خوش آئند خبر یہ بھی ہے کہ بلوچستان میں قائم گو ادر پورٹ سے پہلی بار بر اہ ر است چین کے لیے ایکسپورٹ شروع ہو گئی ہے۔ گوادر سے پہلی بار بحری راستے کے ذریعے چین کے لیے براہ راست ایکسپورٹ کو پاک چین دوستی میں ایک نیا پڑائو قرار دیا گیا ہے۔ چین ان یقین دہانیوں پر کاشغر تا گوادر58ارب ڈالر کی لاگت سے ریلوے لائن بچھانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔ یہ منصوبہ1860 میل طویل ریلوے سسٹم کوگوادر سے سنکیانگ کے شہر گوان زو سے ملادے گا۔ روس سے خام تیل کا پہلا کارگوجہاز چند دنوںپہلے پاکستان پہنچ گیا ہے۔پاک ایران تعلقات امریکی دبا سے نکل کرروشن مستقبل کی امید دلا رہے ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو عملی شکل دی جاری ہے۔ اسلام آباد، تہران ، استنبول ٹرین کے ذریعے باہمی تجارت کی سنجیدہ تجویز زیر غور ہے۔ گوادر سے چین کے لیے براہ راست پانی کے راستے ایکسپورٹ کا آغاز کر دیا گیا ہے جبکہ 5کنٹینرز کا پہلا شپمنٹ گزشتہ روز گوادر سے روانہ ہوا جو آئندہ 30روز میں چینی بندرگاہ تیانجن پہنچے گا۔ گوادر پورٹ پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، مقام شکر ہے کہ گوادر میں کئی اہم ترقیاتی پراجیکٹ پر کام تیزی سے جاری ہیں۔ گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کی تکمیل کے قریب ہے اور گوادر کوریلوے کے نظام سے منسلک کیا جارہا ہے۔ پاک چین تجارتی راہداری کے تحت گوادر کو اہم شاہرائوں کے ذریعے ملک کے دوسرے حصوں سے باہم مربوط کیا جا رہا ہے۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ سی پیک کی تکمیل سے پاکستان میں نہ صرف بیروزگاری کم کرنے میں مدد ملے گی بلکہ پاک چین راہداری کا یہ منصوبہ پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا اور پاکستان کا ایشین ٹائیگر بنے کا خواب جلد پایہ تکمیل کو پہنچے گا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سی پیک میں تیزی لا کر اس کی جلد تکمیل یقینی بنائی جائے تا کہ اس کے ثمرات سے لوگ جلد مستفید ہو سکیں۔







