
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) تونسابیراج سے گڈو بیراج تک 35 فیصد پانی غائب ہونے کی ابھی مکمل رپورٹ سامنے نہیں آئی تو اوپر سے محکمہ آبپاشی پنجاب نے سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج کے درمیان 43 فیصد پانی ضائع ہونے کا الزام عائد کردیا ہے محکمہآبپاشی پنجاب کی رپورٹ پر ارسا نے محکمہ آبپاشی سندھ سے جواب طلب کرلیا ہے جس پر محکمہ آبپاشی نے چیف انجنیئر سکھر بیراج لیفٹ بنک اور چیف انجنیئر کوٹڑی بیراج سے محکمہ آبپاشی کے الزام پر رپورٹ طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے محکمہ آبپاشی پنجاب نے چیف انجنیئر آپریشن ارسا کو ایک مراسلہ ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سال 2022ء اور سال 2023ء کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ مئی 2023ء میں سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج کے درمیان 43 فیصد پانی ضائع ہوا ہے جبکہ مئی 2022ء میں سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج کے درمیان 32 فیسٹول پانی ضائع ہوا تھا اگر موسمیاتی صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو 2022ء میں انتہائی بدترین موسمی صورتحال تھی مئی 2023ء میں سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج کے درمیان پانی کے ضیاع کی پانی کے اخراج کی رپورٹ میں سامنے آئی ہے اس صورتحال کے پیش نظر ارسا سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے سکھر بیراج اور کوٹڑی بیراج کے درمیان پانی کے اخراج کی رپورٹ کے پیش نظر اقدامات اٹھائے تاکہ پانی کے اخراج کے حقیقی اعداد و شمار سامنے آسکیں تاکہ صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کو یقینی بنائے ارسا نے محکمہ آبپاشی پنجاب کی اس رپورٹ پر محکمہ آبپاشی سندھ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے اس پر محکمہ آبپاشی نے چیف انجنیئر سکھر بیراج لیفٹ بنک اور چیف انجنیئر کوٹڑی بیراج سے رپورٹ طلب کی ہے تاکہ ارسا کو جواب دیا جاسکے ۔








