ColumnTajamul Hussain Hashmi

سوہنی دھرتی اللّہ رکھے .. تجمل حسین ہاشمی

تجمل حسین ہاشمی

میں شروع میں واضح کر دو، سرکاری املاک کا نقصان ، اعلیٰ اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی کسی صورت قبول نہیں ہے، یہ کوئی محب وطنی نہیں کہ سرکاری املاک کو نقصان کیا جائے، احتجاج جمہوری حق ضرور لیکن ریاست کا نقصان کسی صورت برداشت نہیں کیا جاتا، حکومت اور سرکاری اداروں کی طرف سے واضح پریس ریلیز جاری کر دی گئی ہے، اس وقت بگاڑتی صورتحال سے مزید معاشی مشکلات پیدا ہو رہی ہیں، دوبارہ چند الفاظ شیر کرنا چاہوں گا، جناب رئوف کلاسرا صاحب کے وہ الفاظ جس میں متاثر ہوں، آپ کیا کر سکتے ہیں، اپنے فعل سے ریاست اور انسان محلے دار، پڑوسی کو نقصان نہ دیں، یہی ملک کے ساتھ بری ہمدردی ہو گی، ایسی کوشش ملک میں امن اور معاشی بہتری لا سکتی ہے۔ ملکی فیصلوں کی طاقت غریب نہیں طاقتور افراد ہیں جو حکومتوں کا حصہ رہتے ہیں، اپنا فرض دیکھیں اور زندگی کو آگے بڑھنے دیں۔ سوہنی دھرتی اللہ رکھے، قدم قدم آباد قدم قدم آباد تجھے، سوہنی دھرتی اللّہ رکھے تیرا ہر اک ذرہ ہم کو اپنی جان سے پیارا، تیرے دم سے شان ہماری، تجھے سے نام ہمارا، جب تک ہے یہ دنیا باقی، ہم دیکھیں آزاد سوہنی دھرتی اللہ رکھے قدم قدم آباد، قدم قدم آباد تجھے، ملک کا ہر بچہ اپنی جان دینے کے لئے تیار کھڑا ہے جس کو تعلیم نظام میں پڑھایا جاتا ہے، تیرا ہر اک ذرہ ہم کو اپنی جان سے پیارا، تیرے دم سے شان ہماری، تجھے سے نام ہمارا ، ہم دیکھیں آزاد تجھے، جس طرح کی صورت حال پیدا ہو چکی ہے یہ اچھا نہیں ہوا اور ایسا ہونا نہیں چاہئے تھا، ملک پہلے ہی معاشی بحران میں ڈوبا ہوا ہے، معاشی گروتھ میں امن، سکون اور قانون کی عمل داری کا بڑا عمل دخل ہے، جب سے ملک آزاد ہوا ہے جرنیل ایوب خان کے بعد سے ملک میں سیاسی افراتفری میں اضافہ ہوتا چلا گیا، اس کی بہت ساری وجوہات رہیں لیکن ماضی کو چھوڑ کر حال اور مستقبل کے لیے پلاننگ کی اشد ضرورت ہے لیکن فی حال حالات کس کروٹ بیٹھتے ہیں، دو چار روز میں واضح ہو جائے گا ، حکومت کی معاشی پالیسی اور سیاسی حکمت عملی بھی واضح ہو جائے گی، یہاں تک عمران خان کی گرفتاری کو اتنا بڑا مسئلہ بنا دیا گیا ہے، ماضی میں بھی سیاست دان گرفتار ہوئے، ان کے ووٹرز کی طرف سے احتجاج بھی نظر آیا لیکن پی ٹی آئی کے فین کلب کی طرف سے انتہائی اہم اداروں کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا، کسی سیاسی جماعت نے اپنے ووٹر کی ایسی تربیت نہیں کی کہ وہ حساس اداروں کے املاک پر حملے شروع کر دیں، یہ خان کے کلب ممبر ہی کر سکتے تھے۔ سیاسی ورکر کبھی ایسا نہیں کر سکتا، ملک ان حالات کا متحمل نہیں ہو سکتا جس طرح کے حالات در پیش ہیں، پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان سے سوال کیا گیا تو مولانا نے کہا کہ پابندی نہیں عمران خان کو الگ کرنا چاہئے، یہ شخص ملک کے لیے خطرہ ہے، عمران خان کو سوچنا پڑے گا اور جمہوری ہونا پڑے گا، ایک سال سے عمران خان کی گرفتاری کو ظلم سمجھا جا رہا تھا، عمران خان اقتدار کے لیے حصول کے لیے ہر حد پار کر گیا ہے، تبدیلی کے نعرے لگواتا رہا آج اس کا حقیقت بھی عیاں ہو چکی ہے ، خان نے ووٹر نہیں فین پیدا کر لیے ہیں جو آج ملک دشمن ثابت ہوئے ہیں، خان کو ایسے عناصر سے خود سے الگ کرنا ہو گا، سیاسی جماعتوں میں موجود ایسے عناصر ملک دشمن ہیں، سیاسی جماعتوں جو چار چار بار حکومتوں کا حصہ رہیں اور عوام بنیادی مسائل کے لیے آج بھی پریشان ہیں۔ سینئر صحافی حامد میر نے تحریک انصاف کی پیدائش سے انجام تک کی سٹوری اپنے کالم میں لکھ چھوڑی ہے، کون کس طرح وزیر اعظم ہائوس تک پہنچا، آج ہر فرد جانتا ہے لیکن جو سب سے زیادہ اہم وزیر اعظم کی معاشی پالیسی ہے جس پر ملک کی گروتھ ہوتی ہے، 1970کے بعد کے اگر نواز شریف کے دور حکومت کے منصوبے نکال دیں تو یقینا ملک میں کوئی خاص منصوبہ نظر نہیں آتا لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ کہیں نہ کہیں نواز شریف نے بھی نیشنل انٹرسٹ سے زیادہ کاروباری مفادات کو فوکس رکھا۔ وزیر اعظم کسی کا بھی کندھا استعمال کرے لیکن یہ واضح ہے کہ وہ ملک کے تمام معاملات کا جواب دہ ہے۔ جب انسان اونچائی پر ہوتا ہے تو چھوٹا سا بلنڈر بھی اس کے لیے خطرہ ثابت ہو جاتا ہے، عمران خان نے بھی خط نہ کھول کر بلنڈر کھیل لیا، عمران خان روزانہ کی بنیاد پر ویڈیو بیانات جاری کر رہا تھا، اپنی کمزور معاشی پالیسی کو دوسروں پر ڈالنے کی کوشش میں تھا لیکن خان بھول گیا ہے کہ جواب دہی ہمیشہ ذمہ دار کی ہوتی ہے۔ آج جواب دہی کا وقت آ چکا ہے۔ پاکستان کو آزادی لاکھوں لوگوں کی شہادت کے بعد حاصل ہوئی، ہمارے دشمنوں کی لسٹ کافی لمبی ہے ہمارا بچہ بچہ جانتا ہے کہ پاکستان کا دشمن کون ہے اور قوم نے اپنے دفاعی اداروں کو مضبوط کیا ہے، معاشی کمزور قوم اس وقت ایٹمی طاقت ہے، یہ قوم اپنے محافظوں کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی۔ کئی گنا بڑے معاشی طاقت وار دشمن ملک کے سامنے بہادری کے ساتھ کھڑی ہے، قوم کے مطالبات کو خان نے اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ لوگ کیا چاہتے ہیں صرف روزگار، سستی روٹی، بجلی، پانی صحت اور تعلیم جو حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن شر پسندوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچا کر دشمن کے عزائم کو تقویت دی ہے۔ ادھر سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی قرار دیدی ہے، فوری رہائی کا حکم کے بعد مسلم لیگ ( ن) کی چیف آرگنائزر اور سینئر نائب صدر مریم نواز کا ردِعمل بھی سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے چیف جسٹس سپریم کورٹ پر تنقید کی ہے۔ مریم نواز نے ٹویٹر اپنے چیف جسٹس پر کھول کر تنقید کی ہی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button