CM RizwanColumn

عمران اور بھارتی میڈیا ایک پیج پر .. سی ایم رضوان

سی ایم رضوان

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ ( آئی ایس پی آر) نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے عسکری قیادت اور اداروں کے خلاف بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔ یاد رہے کہ عمران خان نے پیر کو جاری اپنے ٹوئٹر پیغام میں سوال کیا تھا کہ جب پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو وزیرآباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون تھا، کیا شہباز شریف اس کا جواب دے سکتے ہیں کہ آئی ایس آئی نے 18مارچ کو میری پیشی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کا کنٹرول کیوں سنبھالا تھا، سی ٹی ڈی میں آئی ایس آئی کے اہلکار اور وکلاء کو کیوں چھپایا گیا، کمپلیکس میں آئی ایس آئی کا مقصد کیا تھا اور اس کا کیا کام تھا۔ مزید برآں لاہور میں ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا تھا کہ دو دفعہ میرے اوپر قاتلانہ حملے، مارنے کی کوشش کی گئی، میں نام لیتا ہوں، دونوں دفعہ ان کے پیچھے جنرل فیصل نصیر تھا، مجھے بھی اس نے مارنے کی کوشش کی اور جو تشدد ہوا اعظم سواتی پہ، اس کے پیچھے بھی یہی تھا، ارشد شریف کے قتل کے پیچھے بھی یہی تھا۔ جبکہ اس سے قبل بھی عمران خان میجر جنرل موصوف کو ڈرٹی ہیری کہہ کر پکارا کرتے تھے، جو ہالی ووڈ اداکار کلنٹ ایسٹ ووڈ کی 1971ء کی فلم کا حوالہ ہے، جس میں ایک جذباتی پولیس والے کو ایک سائیکو پیتھ کے طور پر دکھایا گیا ہے لیکن اب عمران خان نے جنرل فیصل نصیر کا باضابطہ نام لے کر الزامات لگانے شروع کر دیئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق حاضر سروس افسران پر یہ الزامات بغیر کسی ثبوت لگائے گئے ہیں، یہ من گھڑت اور گھٹیا الزامات بدقسمتی پر مبنی قابل افسوس اور ناقابل قبول ہیں۔ ترجمان پاک فوج کے جاری بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ ایک سال سے یہ سلسلہ جاری ہے جس میں عسکری و انٹیلی جنس ایجنسی حکام کو ہدف بنایا جارہا ہے، سیاسی مقاصد آگے بڑھانے کے لئے سنسنی خیزی پر مبنی یہ پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ متعلقہ سیاسی لیڈر سے کہتے ہیں کہ قانونی راستہ اختیار کرے، جھوٹے الزامات لگانے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ عمران خان کے ان بیانات کے بعد گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی ملکی رہنمائوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ زرداری نے کہا تھا کہ ایک شخص اداروں کو بدنام کرنے کی ہر حد عبور کر چکا ہے جسے اب مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جنرل فیصل نصیر اور ہماری انٹیلی جنس ایجنسی کے افسران کے خلاف بغیر کسی ثبوت کے الزامات کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔ عمران خان کی جانب سے ملک دشمنی کی حد تک بداحتیاطی کرتے ہوئے سکیورٹی افسران کے خلاف یہ بے سروپا الزامات نئی بات نہیں اور اس پر فوج کی جانب سے انتباہی پیغام بھی پہلی بار جاری نہیں ہوا اس سے قبل بھی جب ستمبر 2022میں موجودہ آرمی چیف کی تقرری کا وقت تھا تو عمران خان کی جانب سے ایسی ہی بے قراری، تڑپ اور نامعقولیت کا مظاہرہ کیا گیا تھا جس پر آئی ایس پی آر کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ’’ عمران خان کے فوجی قیادت سے متعلق ہتک آمیز بیان پر فوج میں شدید غمِ و غصہ پایا جاتا ہے‘‘۔ آئی ایس پی آر سے جاری بیان کے مطابق اس وقت فیصل آباد میں ہونے والے سیاسی جلسے کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے پاک فوج کی سینئر قیادت کے بارے میں ہتک آمیز اور غیر ضروری بیان پر کہا گیا تھا کہ ایک ایسے وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے جب پاک فوج، قوم کی حفاظت کے لئے ہر روز جانیں قربان کر رہی ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کے لئے آئین میں واضح طریقہ کار کی موجودگی کے باوجود سینئر سیاستدانوں کی جانب سے اس عہدے کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوس ناک ہے۔ پاک فوج کی سینئر قیادت کی اہلیت اور حب الوطنی اُن کی دہائیوں پر محیط بے داغ اور شاندار عسکری خدمات سے عیاں ہے۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ پاک فوج کی اعلیٰ قیادت کو سیاست میں ملوث کرنے کی کوشش اور آرمی چیف کی تعیناتی کے طریقہ کار کو متنازع بنانا نہ پاکستان کے مفاد میں ہے اور نہ ہی پاک فوج کے مفاد میں۔ ترجمان پاک فوج نے مزید کہا تھا کہ پاکستان آرمی، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بالادستی کے عزم پر کاربند ہیں۔ واضح رہے کہ اس وقت عمران خان نے کہا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف اپنی پسند کا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں کیونکہ انہوں نے پیسا چوری کیا ہوا ہے، یہ ڈرتے ہیں کہ یہاں کوئی تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آ گیا تو وہ ان سے پوچھے گا، اس ڈر سے یہ حکومت میں بیٹھے ہیں کہ اپنی پسند کے آرمی چیف کا تقرر کریں گے۔ فیصل آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیا آرمی چیف ان سے این او سی لے کر بنائیں گے، یہ لوگ سکیورٹی رسک ہیں، یہ دو لوگ ملک کے غدار ہیں، کسی صورت ملک کی تقدیر ان کے ہاتھ میں نہیں ہونی چاہیے، اس ملک کا آرمی چیف میرٹ پر ہونا چاہیے، جو میرٹ پر ہو اس کو آرمی چیف بننا چاہیے، کسی کی پسند کا آرمی چیف نہیں ہونا چاہیے۔ سابق وزیر اعظم کو ان کے اس بیان پر تب بھی وزیر اعظم شہباز شریف، سابق صدر آصف علی زرداری سمیت متعدد سیاسی رہنمائوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، وزیر اعظم شہباز شریف نے تب اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا تھا کہ عمران خان کی اداروں کو بدنام کرنے کے لئے نفرت انگیز باتیں ہر روز نئی سطحوں کو چھو رہی ہیں۔ وہ مسلح افواج اور اس کی قیادت کے خلاف براہ راست کیچڑ اچھالنے اور زہریلے الزامات لگانے میں ملوث ہیں۔ عمران خان کے مجرمانہ ایجنڈے کا مقصد پاکستان کو افراتفری کا شکار بنانا اور اسے کمزور کرنا ہے۔ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ اس شخص نے ملک کو کمزور کرنے کا کہیں سے ٹھیکا لیا ہوا ہے جو ہمارے جیتے جی نہیں ہوسکتا، ہم اپنے اداروں اور جرنیلوں کو اس شخص کی ہوس کی خاطر متنازع نہیں بننے دیں گے، ہمارے سپاہی سے لے کر جرنیل تک ہر ایک بہادر اور محب وطن ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ اسی روز گورنر ہائوس پشاور میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے صدر مملکت نے کہا تھا کہ آرمی چیف سمیت فوج کی حب الوطنی پر شک نہیں کیا جا سکتا، موجودہ حکومت سمیت سب ادارے محب الوطن ہیں۔ فوج محب الوطن ہے، جان دیتی ہے۔ عمران خان اپنے بیان کی خود وضاحت کریں کہ ان کے کہنے کا کیا مقصد تھا۔ افسوس کہ اس وقت بھی آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ سب کرنے کے بعد معاملے کو ٹال دیا گیا جس کا نتیجہ یہی نکلنا تھا کہ ایک جھوٹا، مکار اور الزامات کی بنیاد پر سیاست کرنے والا اقتدار کا حریص ہیرو بن گیا اور عام سطح پر یہ سمجھ لیا گیا کہ یہ سکیورٹی فورسز سے بھی بھاری آئٹم ہے اور اس پر کوئی ہاتھ نہیں ڈال سکتا۔ اب پھر گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی جانب سے دوسری بار اصولی انتباہی بیان جاری ہوا ہے۔ عمران خان کی جانب سے ایک مرتبہ پھر وہی جعلی ہیرو گیری، بے بنیاد دلیلیں اور ڈھٹائی پر مبنی الزام تراشیاں جاری ہیں۔ اسلام آباد پیشی پر روانگی سے قبل جس طرح اس نے اپنی گاڑی پر بیٹھ کر آئی ایس پی آر کے نام ویڈیو پیغام جاری کیا یہ یقیناً پاکستان دشمن طاقتوں بالخصوص بھارتی میڈیا کے لئے پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈے کا موثر ہتھیار ثابت ہو گا۔ ستم تو یہ کہ آج بھارتی میڈیا اور عمران خان اور اس کی پی ٹی آئی ایک پیج پر ہیں اور ستم بالائے ستم یہ کہ یہ پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا میں ایک پیج پر ہیں۔ امید ہے کہ ہمارے سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس ملکی سلامتی کے عوض اقتدار حاصل کرنے کے خواہشمند مداری گر کو آرٹیکل 6کے تحت سزا دلوانے کا بندوبست کریں گے لیکن اگر اب بھی محض گرفتاری پر اکتفا کیا گیا اور سول حکومت کی طرف سے بھی ’’ غیر جانبداری‘‘ کا مظاہرہ کیا گیا تو ملک و قوم کی بڑی بدنامی اور قومی تشخص کا شدید نقصان ہو گا۔

جواب دیں

Back to top button