تازہ ترینخبریںدنیا

ایک مسلم ملک کے خلاف آپریشن سندور کی مسلم خاتون ترجمان کرنل صوفیہ کون ہیں؟

بھارتی فوج کی کرنل صوفیہ قریشی ان دنوں ایک نئی عسکری مہم "آپریشن سندور” کی ترجمانی کے باعث خبروں میں ہیں، جس کا مقصد بھارتی حکام کے مطابق سرحد پار سے دراندازیوں اور مبینہ خطرات کا سدباب ہے۔ کرنل صوفیہ، جو کہ ایک مسلمان خاتون افسر ہیں، پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین اور تجزیہ کاروں کے یک مخصوص طبقےکی جانب سے شدید تنقید کی زد
میں آئی ہیں اور کئی نکی تعریف بھی کرتے نظر آئے۔

تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک مسلمان خاتون کا ایسے فوجی بیانیے کی ترجمانی کرنا جس کا رُخ ایک مسلم ملک، پاکستان، کے خلاف ہو، کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ بعض حلقے اسے مذہبی اور قومی شناخت کے درمیان تضاد قرار دے رہے ہیں۔

کرنل صوفیہ قریشی بھارت کی اُن چند خواتین میں شامل ہیں جو بھارتی فوج میں اعلیٰ سطحی عہدوں پر فائز رہ چکی ہیں۔ 2016 میں اقوامِ متحدہ کے امن مشن میں بھارت کی طرف سے بھیجے گئے 500 رکنی فوجی دستے کی قیادت ان کے سپرد کی گئی تھی۔ وہ اس نوعیت کی ذمہ داری حاصل کرنے والی پہلی بھارتی خاتون افسر تھیں۔

کرنل صوفیہ کا تعلق بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر لکھنؤ سے ہے۔ انہوں نے بھارتی فوج میں کمیشن حاصل کرنے سے قبل انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی۔ بعد ازاں وہ سائبر سیکیورٹی اور ملٹری کمیونی کیشن کے شعبوں میں سرگرم رہیں۔ بھارتی دفاعی ذرائع کے مطابق، حالیہ برسوں میں انہوں نے پاکستان اور چین سے متعلق سائبر دفاعی حکمتِ عملی میں کردار ادا کیا ہے۔

"آپریشن سندور” کے ترجمان کی حیثیت سے حالیہ بیانات میں کرنل صوفیہ نے پاکستان پر "ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی” کو فروغ دینے کے الزامات عائد کیے، جس پر پاکستانی سوشل میڈیا پر ان کا نام ٹرینڈ کرنے لگا۔ مختلف صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا مذہبی شناخت اور ریاستی وفاداری ایک مسلمان کے لیے الگ الگ اصولوں پر قائم ہو سکتی ہیں؟

ابھی تک کرنل صوفیہ یا بھارتی وزارتِ دفاع کی طرف سے اس حوالے سے کوئی انفرادی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، بھارتی میڈیا میں انہیں ایک کامیاب فوجی افسر اور اقلیتوں میں نمائندگی کی علامت کے طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔

جواب دیں

Back to top button