Column

اقلیتی مشاورتی کونسل: ایک تاریخی سنگ میل

تحریر : سہیل عالم
ممبر اقلیتی مشاورتی کونسل پنجاب

پنجاب حکومت کا 38رکنی اقلیتی مشاورتی کونسل کا قیام ایک جرات مندانہ اور تاریخی اقدام ہے جو بین المذاہب ہم آہنگی اور اقلیتوں کے مسائل کے حل کی طرف ایک عملی پیش رفت ثابت ہوگا۔ یہ کونسل محض ایک رسمی اعلان نہیں، بلکہ اقلیتوں کے حقوق، مساوی مواقع، اور فلاح و بہبود کو پالیسی سازی میں موثر طریقے سے شامل کرنے کا ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔
یہ اقدام پنجاب میں حقیقی جامع حکمرانی کی بنیاد رکھتا ہے، جہاں تمام شہری بلا تفریق مذہب، رنگ و نسل مساوی حقوق اور مواقع سے مستفید ہوں گے۔ اس پالیسی کے تحت اقلیتی برادریوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے، ان کے سماجی، اقتصادی، اور سیاسی حقوق کو یقینی بنانے، اور ان کے مسائل کو حکومتی ترجیحات میں شامل کرنے کا عزم کیا گیا ہے۔
یہ مشاورتی کونسل نہ صرف اقلیتوں کے چیلنجز کو اجاگر کرے گی بلکہ پالیسی سازی میں ان کی شمولیت کو یقینی بنائے گی تاکہ ہر فیصلہ شفافیت اور عوامی مفاد پر مبنی ہو۔ اس اقدام سے بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ ملے گا، سماجی تقسیم کا خاتمہ ہوگا، اور ایک ایسا ماحول پیدا ہوگا جہاں تمام طبقات یکساں ترقی کر سکیں۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز کی قیادت میں یہ اقدام ان کی ویژنری حکمرانی اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے اقلیتوں کی آواز کو سننے اور ان کے حقوق کے تحفظ کو اپنی حکمرانی کا ایک کلیدی عنصر بنایا ہے۔ اس کونسل کے قیام سے پنجاب ایک ایسے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے جہاں ہر شہری خود کو محفوظ، مساوی اور بااختیار محسوس کرے گا۔ یہ کونسل ایک امید کی کرن ہے جو اس بات کا ثبوت دے گی کہ پنجاب سب کے لیے برابر ہے، جہاں اقلیتوں کی عزت، مذہبی جذبات، اور مستقبل محفوظ ہیں۔ مریم نواز کا وژن محض ایک وعدہ نہیں، بلکہ ایک عملی عہد ہے کہ پنجاب میں نفرت کے بجائے محبت کے پل تعمیر ہوں گے اور ہر شہری اس نظام کا برابر کا حصہ تسلیم کیا جائے گا۔
اقلیتی مشاورتی کونسل کے کلیدی مقاصد:
یہ کونسل اقلیتوں کے مسائل کے حل اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے درج ذیل اہم مقاصد پر کام کرے گی۔ حکومت کو پنجاب میں مختلف مذہبی برادریوں کے درمیان رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کے فروغ کے لیے مشورہ دینا۔
حکومت کو اقلیتی برادریوں سے متعلق قوانین، قواعد، اور پالیسیوں کی تشکیل یا بہتری کے لیے مشورہ دینا۔
حکومت کو اقلیتی برادری میں معاشی خوشحالی اور خواندگی کے فروغ کے لیے اقدامات پر مشورہ دینا۔
حکومت کو کسی بھی رکن، کوآرڈینیٹر، یا اس کے نوٹس میں لائے گئے کسی بھی معاملے پر مشورہ دینا۔
اس کونسل کی قیادت صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور، سردار رمیش سنگھ اروڑا کریں گے، جو بطور چیئرمین اقلیتی برادریوں کی نہ صرف موثر نمائندگی کریں گے بلکہ ان کے حقوق، مسائل اور ضروریات کو حکومتی ایوانوں تک پہنچانے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔ ان کی قیادت میں یہ کونسل محض ایک مشاورتی پلیٹ فارم نہیں رہے گی بلکہ ایک عملی فورم کے طور پر اقلیتوں کی فلاح و بہبود، مساوی حقوق، اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے موثر اقدامات کرے گی۔
سردار رمیش سنگھ اروڑا کی قائدانہ صلاحیت، حکومتی امور پر گرفت، اور اقلیتوں کے مسائل کے حل کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ یہ کونسل اپنی تشکیل کے مقاصد میں کامیاب ہوگی اور اقلیتی برادریوں کو تحفظ، مساوی مواقع اور ایک مستحکم مستقبل فراہم کرنے میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگی۔ یہ اقدام نہ صرف اقلیتی برادریوں کو خود مختار اور بااختیار بنانے کا ذریعہ بنے گا بلکہ ایک ایسا معاشرہ تشکیل دے گا جہاں ہر شہری کو مساوی حقوق اور عزت و وقار حاصل ہو۔
اقلیتی مشاورتی کونسل کا قیام نہ صرف اقلیتوں کے لیے ایک تاریخی اور مثبت قدم ہے بلکہ یہ پنجاب کو ایک ہم آہنگ، ترقی پسند، اور مساوی مواقع فراہم کرنے والا صوبہ بنانے میں ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔ اگر حکومت اس کونسل کو حقیقی معنوں میں بااختیار بناتی ہے اور اس کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بناتی ہے، تو یہ ادارہ ایک مثالی پلیٹ فارم کے طور پر ابھر کر پورے معاشرے کی فلاح اور ترقی کے لیے رہنمائی فراہم کر سکتا ہے۔
یہ کونسل صرف ایک پالیسی نہیں، بلکہ ایک عہد ہے، ایک وعدہ کہ پنجاب میں انصاف، وقار، اور ترقی کی راہیں سب کے لیے یکساں طور پر ہموار ہوں گی۔ مریم نواز کی قیادت میں پنجاب ایک نئے دور میں قدم رکھ رہا ہے، جہاں ہر شہری کی آواز سننے کا وعدہ کیا گیا ہے، ہر امید کو حقیقت کا رنگ دینے کا موقع دیا جائے گا، اور ہر فرد کو برابر کے حقوق ملیں گے۔ یہی حقیقی جمہوریت ہے، یہی اصل ترقی ہے، جہاں مساوات اور انصاف کی بنیاد پر ایک روشن اور مستحکم مستقبل کی تعمیر کی جا رہی ہے۔

جواب دیں

Back to top button