پاکستان کی ’’ امن 2025‘‘ مشق: سمندری سکیورٹی اور عالمی تعاون کی نئی جہت

تحریر : فہمید ہ یوسفی
پاکستان نے حالیہ دنوں میں اپنے ساحلوں پر ایک اہم کثیر الاقوامی بحری مشق ’’ امن 2025‘‘ کا کامیاب انعقاد کیا ہے۔ یہ مشق شمالی بحیرہ عرب میں ہوئی، جہاں عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کی اہمیت کو اجاگر کیا گیا۔ پاکستان کے لیے یہ ایک سنگ میل ہے جس نے نہ صرف اس کی بحری طاقت کو ظاہر کیا، بلکہ عالمی سطح پر اس کے کردار کو بھی مستحکم کیا ہے۔ اس مشق نے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سمندری سکیورٹی کو فروغ دینے کے لیے ایک واضح پیغام دیا ہے۔
پاکستان نے ’’ امن‘‘ بحری مشق کا آغاز 2007ء میں کیا تھا، جو اب تک مختلف مراحل سے گزر چکی ہے۔ یہ مشق دنیا کے مختلف حصوں میں سمندری سکیورٹی کے چیلنجز کے تدارک کے لیے عالمی سطح پر ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کی کوشش کا حصہ ہے۔ اس بار، 2025ء کے مشق کا مقصد نہ صرف پاکستان کی بحری صلاحیتوں کو ظاہر کرنا تھا بلکہ دنیا کے مختلف حصوں سے آنے والے ممالک کے درمیان سمندری سکیورٹی کے اہم مسائل پر بات چیت اور مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا تھا۔
’’ امن 2025‘‘ کی مشق کو دو اہم مراحل میں تقسیم کیا گیا تھا
پہلا مرحلہ: بندرگاہ پر تعاون اور حکمت عملی کی تیاری، اس مشق کا پہلا مرحلہ 7فروری 2025ء سے شروع ہوا، اور یہ 9 فروری 2025ء تک کراچی کے ساحلی علاقوں میں جاری رہا۔ اس مرحلے میں عالمی ماہرین، حکومتی افسروں اور سفارتکاروں نے اہم سیمینارز، ورکشاپس اور آپریشنل مباحثوں میں شرکت کی۔ ان سرگرمیوں کا مقصد سمندری سکیورٹی کے چیلنجز، دہشتگردی، بحری قزاقی، غیر قانونی سمگلنگ، ماحولیاتی تحفظ اور انسانوں کی سمگلنگ جیسے مسائل پر تفصیل سے بات کرنا تھا۔ اس مرحلے میں مختلف ممالک کی فوجی قیادت نے اپنے تجربات اور سکیورٹی حکمت عملیوں پر روشنی ڈالی، جس سے ایک مشترکہ فریم ورک تیار کرنے میں مدد ملی۔ پاکستانی نیوی کی طرف سے دنیا بھر کے شریک ممالک کو سمندری سکیورٹی کے مختلف پہلوئوں پر آگاہی فراہم کی گئی اور عالمی سطح پر پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت سمندری وسائل کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا گیا۔
دوسرا مرحلہ: سمندر میں عملی مشقیں اور طاقت کا مظاہرہ’’ امن 2025‘‘ کا دوسرا مرحلہ 10سے 11فروری 2025ء تک جاری رہا، جس میں دنیا بھر کے جنگی جہازوں، آبدوزوں اور دیگر بحری یونٹس نے مختلف عملی مشقوں میں حصہ لیا۔ ان مشقوں میں زندہ فائر مشقیں، دہشتگردی کے خلاف کارروائیاں، بحری قزاقی کو ناکام بنانے کے لیے کی جانے والی حکمت عملیوں، تلاش و بچائو کی مشقیں، اور عالمی سطح پر آپریشنز کو موثر بنانے کے لیے تعاون کی کوششیں شامل تھیں۔ اس دوران، پاکستان کی بحریہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی اور جدید جنگی حکمت عملیوں کا مظاہرہ کیا۔
اس مرحلے کا ایک اہم پہلو یہ تھا کہ عالمی بیڑا ایک پلیٹ فارم کے طور پر اکٹھا ہوا، جس میں مختلف قوموں کے بحری افواج کے افسروں اور ماہرین نے مشترکہ آپریشنز کے ذریعے اپنی مہارتوں کا تبادلہ کیا۔ اس میں پاکستان نیوی کی جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی اور سمندری دفاعی حکمت عملیوں نے دنیا بھر میں ایک طاقتور پیغام دیا کہ پاکستان کی بحریہ کسی بھی ممکنہ خطرے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کی بحریہ کا ترقیاتی سفر حالیہ برسوں میں تیز ہوا ہے۔ ’’ امن 2025‘‘ مشق میں پاکستانی بحریہ کی شرکت نہ صرف اس کی جدید ترین بحری جنگی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کی اہمیت کو بھی نمایاں کرتی ہے۔ پاکستان کی بحریہ نے جدید ترین گائیڈڈ میزائل فریگیٹس، آبدوزوں، اور جنگی جہازوں کے ساتھ اس مشق میں حصہ لیا، جس سے یہ ثابت ہوا کہ پاکستان اپنی بحری سکیورٹی میں مستقل اضافہ کر رہا ہے۔
پاکستان نے اپنے بحری وسائل کی حفاظت کے لیے کئی اہم اقدامات کئے ہیں۔ اس میں نیول نیوکلیئر سسٹمز، نئے جہازوں کی خریداری اور نئی دفاعی ٹیکنالوجی کی موافقت شامل ہیں۔ اس کی بنیاد پر، ’’ امن 2025‘‘ کی مشق میں اس کی بحریہ نے نہ صرف اپنے ملکی مفادات کی حفاظت کی بلکہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط پیغام بھی دیا۔
’’ امن 2025‘‘ مشق نے عالمی سطح پر پاکستان کی سٹریٹجک اہمیت کو بڑھا دیا۔ اس مشق میں حصہ لینے والے 60ممالک کے وفود نے عالمی سکیورٹی اور سمندری سکیورٹی کے حوالے سے پاکستان کے کردار کو سراہا۔ اس مشق نے پاکستان کی جغرافیائی اور سٹریٹجک اہمیت کو مزید واضح کیا، خصوصاً اس کے بحری راستوں اور اقتصادی ترقی کے منصوبوں کی حفاظت کے حوالے سے۔
پاکستان کا ایک اہم تجارتی راستہ چین، پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC)ہے، جو چین کے ساتھ عالمی تجارت کے لیے ایک اہم راہداری فراہم کرتا ہے۔ اس راستے کی حفاظت کے لیے پاکستان نے اپنی بحریہ کو مزید مضبوط کیا ہے تاکہ عالمی تجارت میں رکاوٹیں نہ آئیں اور پاکستان کی سمندری حدود میں کسی بھی قسم کے خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
پاکستان کی اس مشق کے دوران عالمی سطح پر شراکت داری اور تعاون کے سلسلے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ خاص طور پر جنوبی ایشیا میں، جہاں پاکستان کی حیثیت ایک اہم سمندری طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی ہے۔ Iran، بنگلہ دیش، سری لنکا اور دیگر ہمسایہ ممالک نے اس مشق میں شرکت کی، جس سے خطے میں سمندری سکیورٹی کے حوالے سے ایک مشترکہ عزم ظاہر ہوا۔’’ امن 2025‘‘ مشق کے بعد عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی میں پاکستان کے کردار کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ پاکستان کی سٹریٹجک اہمیت اور اس کی بین الاقوامی شراکت داریوں نے یہ ثابت کیا کہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کا مستقبل صرف تعاون اور اشتراک پر مبنی ہو سکتا ہے۔
پاکستان کی بحریہ نے اس مشق کے دوران جو مہارتیں اور حکمت عملی پیش کی ہیں، وہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک قابل قدر نمونہ بن چکی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، پاکستان نے عالمی سمندری راستوں کی حفاظت اور سمندری وسائل کے تحفظ کے لیے جو اقدامات کئے ہیں، وہ عالمی سطح پر ایک مثالی نمونہ ثابت ہو رہے ہیں۔
پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں سمندری سکیورٹی ایک اہم عنصر بن چکا ہے۔ ’’ امن 2025‘‘ کی مشق نے اس بات کو مزید واضح کر دیا ہے کہ پاکستان اپنی دفاعی حکمت عملی میں مزید اضافہ کرے گا تاکہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کے مسائل کا موثر حل نکالا جا سکے۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستان اپنی بحریہ کو مزید جدید بنانے کے لیے عالمی سطح پر مختلف ممالک سے تعاون کر رہا ہے تاکہ سمندری خطرات کا موثر مقابلہ کیا جا سکے۔
پاکستان کی ’’ امن 2025‘‘ مشق نے نہ صرف اس کی بحری صلاحیتوں کو اجاگر کیا بلکہ عالمی سطح پر سمندری سکیورٹی کے حوالے سے ایک اہم پیغام بھی دیا۔ اس مشق نے عالمی سطح پر پاکستان کی حیثیت کو مزید مستحکم کیا اور اس کے تعلقات کو مختلف ممالک کے ساتھ مزید مضبوط بنایا۔ یہ مشق ایک سنگ میل ثابت ہوئی ہے جو سمندری سکیورٹی کے حوالے سی عالمی سطح پر تعاون کے نئے دروازے کھولے گی۔
پاکستان نے عالمی سطح پر اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ سمندری سکیورٹی کا مسئلہ کسی ایک ملک کے لیے نہیں بلکہ عالمی سطح پر ایک مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ’’ امن 2025‘‘ مشق اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنے دفاعی تعاون کو مزید بڑھا کر سمندری سکیورٹی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرے گا۔