Column

توحید و رسالت صراط برحق اقرار والے، مفکرِاسلام ڈاکٹرساجدالرحمٰن بگہار والے

تحریر : راجہ شاہد رشید
میں جب بھی اپنی تحریر و تقریر میں آلِ محمدؐ، حُب حیدر اور کربل بیانیہ بولنے لگتا ہوں تو یار لوگوں کو یہ شبہ اور تشویش لاحق ہونے لگتی ہے کہ شاید شاہد رشید اہل تشیعوں میں سے ہو گیا ہے اور جب میں دبنگ انداز میں مشرکین کی مذمت و مرمت کرتا ہوں تو تب یہ بھائی بولتے ہیں کہ میں دیوبندی، اہل حدیث، وہابی بن گیا ہوں اور بزرگان دین و کاملین کی نفی کرتا ہوں۔ یہ منظوم کلام میں اپنے ان بھائیوں کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں جو میں نے بگہاروی خواجگان، حضرت خواجہ محمد ہاشمؒ، حضرت مولانا عبدالرحمٰنؒ، سائیں جی سرکار بگہارویؒ اور حضرت مولانا محمد یعقوبؒ کے لیے لکھا تھا
سائیں جی جِتھے لائے ڈیرے سُچے پیر بگہارے
ہاشم مرشد کامل جہڑے دین دُنی دے سہارے
تک لو آ کے قائم دائم ، اُچا حق نشان
پیر یعقوب دی شمع روشن سنگ عبدالرحمٰن
وچ کہوٹہ سوھنی دھرتی سچا پیر بگہاری
جی کردا میں جھاڑو دیواں اپنی زندگی ساری
پیرانِ بگہار کی اسلام کے لیے گراں قدر خدمات کو دیکھتے ہوئے میں نے انہیں منظوم خراج عقیدت پیش کیا ہے، زمانہ شاہد ہے کہ حضرت عبدالرحمٰن ؒ اور مولانا محمد یعقوبؒ ساری زندگی توحید کا پرچار کرتے رہے اور شرک سے منع فرماتے رہے۔ مفکر دین و ملت ڈاکٹر ساجد الرحمٰنؒ ( سجادہ نشین بگہار شریف) اپنی ایک کتاب میں لکھتے ہیں کہ ’’ میں اس حقیقت سے غافل نہیں کہ تصوف کے نام پر کاروبار ہو رہا ہے، جو لوگ شریعت و طریقت کے ابجد سے بھی واقف نہیں وہ خانقاہوں کی مسندوں پر براجمان ان کے تقدس کو پامال کر رہے ہیں۔ زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن ہیں‘‘۔
مجھے اپنا ایک بہت ہی پرانا چوبرگہ یاد آ رہا ہے
تُو توحید کا ، بغور مطالعہ کر
دو ٹوک اعلان ہے بات ایک ہے
لا شریک یکتا ، وہ خدا واحد
صاحبِ کُن مالک موجودات ایک ہے
وہی مالک ہے اور بس وہی رازق
داتا سخی خالقِ کائنات ایک ہے
نہ کر شرک ، کبیرہ گناہ شاہد
سب کو دینے والی وہ ذات ایک ہے
بے شک شرک عظیم ظلم ہے۔ عقیدہ توحید ہی دین اسلام کی اصل بنیاد ہے۔ تمام انبیاٌء و مرسلین اور بالخصوص تاجدار کائنات، رحمت اللعالمین، سید المرسلین اور خاتم النبیین آنحضرت محمدؐ نے شرک کے خلاف آواز بلند کی اور درسِ توحید دیا۔ میرا خیال ہے کہ عصرِ حاضر میں نہ صرف عوام کو بلکہ خاص و عام تمام کو توحید کا سبق پھر سے یاد کرانے کی اور شرک کی پرزور مذمت کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کے الفاظ میں
بُتوں سے تجھے اُمیدیں خدا سے نااُمیدی
بھلا بتا تو سہی ، اور کافری کیا ہے
ہم تو اس قدر بگڑے بھٹکے بندے ہیں کہ بندوں کو ہی بُت بنا لیا ہے۔ اجداد جو جو صفات اور خوبیاں بھگوان میں مانتے تھے وہ ہم ’’ بھاجی‘‘ میں یعنی کہ بابا جی میں مانتے ہیں، وہ بھگوان سے بیٹے مانگتے تھے ہم پیر سے ’’ پُتر‘‘ مانگتے ہیں، وہ مورتی ’’ کھڑی‘‘ کو پُوجتے ہیں ہم قبر ’’پڑی‘‘ کو پُوجتے ہیں اور بخشش کا ذریعہ سمجھ بیٹھے ہیں اُن کو جِن کی اپنی بخشش کی ضمانت کوئی نہیں سند کوئی نہیں۔ یہ تو ایک تنکا تک بھی توڑ سکتے ہیں نہ جوڑ سکتے ہیں۔ یہ بالکل بھی کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ بس وہ واحد ہے، احد ہے جو ناصر بھی ہے اور نصیر بھی ہے۔ وہی خالق و مالک و رازق ہے اور بے نیاز و یکتا و لاشریک بھی ہے، داتا ہے، سخی ہے اور دستگیر بھی ہے۔ جو آدم ٌ کا، نُوحٌ کا اور ابراہیمٌ کا رب ہے۔ شاہِ اُمم محمدؐ کا رب ہے، جی ہاں جو مولا علیؓ، بتول بی بی فاطمہؓ، امام حسنؓ اور امام حسینؓ کا رب ہے وہی ہم گنہگاروں کا بھی رب ہے، وہی آسرا و سہارا ہے جو قادر بھی ہے اور قدیر بھی ہے۔
بقول اقبالؒ
بازو تیرا توحید کی قوت سے قوی ہے
اسلام تیرا دیس ہے، تُو مصطفوی ہے
کوئی ہے تو پلیز آپ ضرور مجھے بتلا دیں کہ وہ کون سی گدی اور گدی نشین ہے جو اقامتِ دین کا اعلان حق کیے ہوئے ہے اور نفاذِ اسلام کے لیے اس سسٹم کے خلاف برسرِ جنگ ہے۔ جُدا ہو دین سیاست سے تو رہ جاتی ہے چنگیزی۔
آخر کون سا امر مانع ہے کہ عہدِ موجود میں کسی خانقاہ سے کوئی توحید و رسالت اور قرآن و سنت پہ صحیح معنوں میں عمل کی اور بدعت و شرک کے خلاف احتجاج کی صدا سر بلند نہیں ہو رہی، آخر کیوں۔؟
میں کچھ کہہ نہیں سکتا، ممکن ہے مریدینِ بگہارشریف میں سے بھی کچھ لوگ بدعتی ہوں لیکن میری نظر میں شاید یہ واحد دربار و مزار ہوگا جہاں سرعام شرک نظر نہیں آتا ہے اور اس کا کریڈٹ مفکر ِاسلام ڈاکٹر ساجد الرحمٰن جی کو جاتا ہے، جن کے حوالے سے میں نے اپنی ایک نظم میں کہا تھا کہ
ترا نام ساجد، ترے کام اعلیٰ
مسافر کو منزل تُو دکھلانے والا
توحید ، توکل کا ہے تُو پیامی
جو حق کے راہی کریں نِت سلامی
طریقت، شریعت، شرافت کا پیکر
محبت، مروت پھریں تجھ میں ڈھل کر
محقق، مفکر، تُو عالی نظر بھی
محبت کے صحرا باسی بشر بھی

جواب دیں

Back to top button