گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان

تحریر: احمد نوید
ایک اچھی کتاب عالی شان مقبرے سے بہتر ہے! پروفیسر ڈاکٹر رشید احمد مرزا کی لکھی ہوئی کتاب ’’ گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان ‘‘ ایک غیر معمولی خودنوشت ہے، جو ایک غریب شخص کے ذاتی سفر کو پاکستان کی ہنگامہ خیز تاریخ کے ساتھ جوڑتی ہے۔ یہ سوانح عمری جس میں اس خطے کی تاریخ بھی شامل ہے، ایک جامع بیانیہ پیش کرتی ہے جو پاکستان کے قومی خوابوں کے ساتھ ساتھ مصنف کے انفرادی حوصلے اور عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ اس کتاب میں مصنف اور پاکستان اپنی اپنی بقا اور شناخت کے لیے جدوجہد کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان میں مصنف اپنی ابتدائی زندگی کی ایک واضح تصویر پیش کرتے ہیں، جس میں وہ ایک غریب خاندان میں سیالکوٹ کے ایک چھوٹے سے گاؤں باجرہ گڑی میں پیدا ہوئے۔ ان کی کہانی پاکستان کے قیام کے ساتھ ساتھ چلتی ہے، جو 1947ء میں برطانوی ہندوستان کی تقسیم کے ہنگاموں کے دوران وجود میں آیا۔ پروفیسر ڈاکٹر رشید مرزا ایک جذباتی انداز اور گہری بصیرت کے ساتھ بیان کرتے ہیں کہ پاکستان کو اپنی ابتدائی زندگی میں کس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں سماجی و سیاسی افراتفری، معاشی مشکلات، اور لاکھوں مہاجرین کی آباد کاری کا زبردست بوجھ شامل تھا۔کتاب میں برصغیر پاک و ہند کی تاریخی ترقی کا جائزہ لیا گیا ہے، جس میں نوآبادیاتی دور، تحریک آزادی، اور خطے کی قدیم تاریخ شامل ہے۔ یہ کتاب تقسیم سے پہلے اور بعد کے ادوار کا جائزہ بھی لیتی ہے، خاص طور پر پاکستان کے ریاستی نظام کے ابتدائی سال، جو سیاسی عدم استحکام، وسائل کی کمی، اور قومی تعمیر کے زبردست چیلنجز سے بھرپور تھے۔
ڈاکٹر رشید پاکستان کی سیاسی تاریخ پر تنقیدی نگاہ ڈالتے ہیں۔ وہ فوجی جرنیلوں کے ذریعے بار بار مارشل لا کے نفاذ پر ناراض دکھائی دیتے ہیں۔ وہ اس بات کا تجزیہ کرتے ہیں کہ ان مداخلتوں نے جمہوری عمل کو کیسے متاثر کیا اور ملک کی حکمرانی اور ترقی کو سخت مشکل پیش آئی۔
افتخار عارف صاحب نے کیا خوب کہا ہے:
ایک چراغ اور ایک کتاب اور ایک امید اثاثہ
اس کے بعد تو جو کچھ ہے وہ سب افسانہ ہے
گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان ، فسانہ نہیں بلکہ ایک تلخ حقیقت ہے۔
یہ کتاب مصنف کی ذاتی زندگی کی جدوجہد ہے۔ ایک ایسا بچہ جو تقسیم کے تشدد سے بچا اور اپنے وطن کے بے شمار مسائل کو دیکھتے ہوئے بڑا ہوا۔ ڈاکٹر رشید حوصلے کی حقیقی مثال ہیں۔ مالی مشکلات، ذاتی سانحات جن میں 1965 ء کی پاک بھارت جنگ کے نتیجے میں ان کے والدین، چھوٹی بہن سمیت دیگر قریبی رشتے داروں کی شہادت اور مالی نقصانات بھی شامل ہیں۔ ان تمام ذاتی اور سماجی چیلنجز کے باوجود، مصنف نے اپنی تعلیم کے لیے غیر متزلزل عزم کے ساتھ جدوجہد کی۔ انہوں نے پاکستان کے سب سے معزز تعلیمی اداروں میں سے ایک گورنمنٹ کالج، لاہور سے آنرز کے ساتھ گریجویشن کی۔ انہوں نے برطانیہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی، جو ان کے پسماندہ پس منظر کے پیش نظر ایک شاندار کارنامہ تھا۔ پاکستان واپسی پر، انہوں نے علمی میدان میں بھرپور حصہ لیا، مختلف مشہور کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تدریس سرانجام دی اور پلانٹ ایکالوجی پر ایک اہم کتاب تصنیف کی۔ وہ گورنمنٹ کالج، لاہور میں باٹنی شعبہ کے سربراہ بھی رہے۔
کتاب کے آخری حصے میں، ڈاکٹر صاحب پاکستان کی موجودہ حالت اور اس کے مستقبل پر غور کرتے ہیں۔ دہائیوں کے مشاہدات اور ذاتی تجربات کی روشنی میں، وہ ان سماجی، سیاسی اور اقتصادی چیلنجز کا جائزہ لیتے ہیں جو قوم کو درپیش ہیں۔ حکمرانی کے مسائل سے لے کر سماجی عدم مساوات اور تعلیمی بحران تک، وہ ان اہم شعبوں کی نشاندہی کرتے ہیں جن پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر رشید مرزا بطور ماہر تعلیم، تعلیم کو پاکستان کے مستقبل کی تشکیل میں بنیادی کردار قرار دیتے ہیں۔ وہ ایک ایسے تعلیمی نظام کے قیام کی وکالت کرتے ہیں جو تنقیدی سوچ، جدت، اور شمولیت کو فروغ دے، کیونکہ ان کے نزدیک تعلیم ترقی کی بنیاد ہے۔ اسی طرح، وہ سیاسی استحکام، احتساب، اور مضبوط اداروں کی ضرورت پر زور دیتے ہیں تاکہ پاکستان کی پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکے۔
مصنف پاکستان کے نوجوانوں کے خوابوں پر بھی روشنی ڈالتے ہیں، جنہیں وہ قوم کے مستقبل کے علمبردار قرار دیتے ہیں۔ وہ انہیں بڑے خواب دیکھنے، محنت کرنے، اور اپنے ملک کی ترقی میں حصہ ڈالنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ کتاب گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان میں پاکستان کی سیاست اور نظام کی خامیوں پر تنقید کے باوجود ڈاکٹر صاحب پرامید ہیںکہ پاکستان میں ان مسائل پر قابو پانے اور ایک مضبوط، خوشحال، اور مساوی قوم کے طور پر ابھرنے کے لیے وسائل، صلاحیت اور حوصلہ موجود ہے۔ گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان محض ایک خودنوشت یا سوانح عمری نہیں ہے۔ یہ امید، حوصلے، اور ایک محب وطن پاکستانی اور اس کے وطن کے درمیان ایک گہرے تعلق کا بیانیہ ہے۔ ڈاکٹر صاحب کے خیالات، اگرچہ ذاتی ہیں مگر لاکھوں پاکستانیوں کے مشترکہ مسائل اور آرزوئوں سے ہم آہنگ ہیں۔ ان کی زندگی کی کہانی ایک غریب قوم کی تقدیر اس کے خوابوں، کوششوں، اور حوصلے سے جڑی ہوئی ہے۔ یہ کتاب قارئین کو بہت متاثر کرتی ہے۔ یہ کتاب اس بات پر غور کرنے کی دعوت دیتی ہے کہ لاکھوں پاکستانی، پاکستان کے مستقبل کی تشکیل میں اپنا کردار کیسے ادا کر سکتے ہیں۔ یہ انہیں ایک ایسے ملک کا تصور کرنے پر اکساتی ہے جو انصاف، مساوات، اور تمام پاکستانیوں کے لیے یکساں مواقعوں کی فراہمی پر یقین رکھتا ہو۔
گروینگ اپ وید مدر لینڈ پاکستان، پاکستان کے ایک معروف اور معتبر پبلشر سنگ میل نے شائع کی ہی۔ اس کتاب کو پاکستان کے تمام تعلیمی اداروں میں دستیاب ہونا چاہئے تاکہ پاکستان کے نوجوان طلبہ اس سے مستفید ہو سکیں۔
قتیل شفائی صاحب نے کیا خوب کہا ہے:
چلو اچھا ہوا کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے
پروفیسر ڈاکٹر رشید مرزا کی دیوانگی بھی یقینا پاکستان کے کام آئے گی۔
جگر مراد آبادی کے چند اشعار پروفیسر صاحب کی نذر:
عشق میں لا جواب ہیں ہم لوگ
ماہتاب آفتاب ہیں ہم لوگ
ہم پہ نازل ہوا صحیفہ ء عشق
صاحبان کتاب ہیں ہم لوگ
ہر حقیقت سے جو گزر جائیں
وہ صداقت مآب ہیں ہم لوگ