ColumnRoshan Lal

امریکہ میں دہشت گردی کے رجحانات۔

تحریر : روشن لعل
امریکہ میں 11ستمبر 2011ء کو ورلڈ ٹریڈسینٹر نیویارک میں برپا کی گئی تباہی کو رواں صدی کی سب سے بڑی دہشت گردی قرار دیا جاتا ہے۔ اس دہشت گردی کے بعد انسانی حقوق، سماجی اخلاقیات اور دیگروابستہ روایات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے امریکی سیکیورٹی اداروں نے اس قدر سخت اقدامات کیے کہ اسلامی جہاد کے نام پر دہشت گردی کرنے والے گزشتہ24 برس کے دوران وہاں صرف دسمبر 2019ء میں امریکی نیول ایئر سٹیشن ، پینساکولا، کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے میں کامیاب ہو سکے۔ امریکہ میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے جو اقدامات کیے گئے انہیں دیکھتے ہوئے پوری دنیا میں یہ تصور کر لیا گیا کہ اب کسی کے لیے وہاں 9؍11جیسی تباہ کن دہشت گردی کرنا ممکن نہیں رہا۔ امریکی انتظامیہ نے سخت اقدامات کرتے ہوئے وہاں بیرونی دہشت گردوں کے لیے کاروائیاں کرنا تو ناممکن حد تک مشکل بنا دیا لیکن داخلی سطح پر موجود ان خامیوں کے خاتمے کی طرف دھیان نہ دیا جن کی وجہ سے مقامی نوجوانوں میں دہشت گرد ی جیسی کارروائیاں کرنے کے رجحانات فروغ پا رہے ہیں۔
امریکہ میں آئے روز سکولوں میں طالب علموں کے فائرنگ کرنے اور اپنے ہم مکتب ساتھیوں سمیت اساتذہ کو ہلاک کرنے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں ۔ امریکی سکولوں میں فائرنگ کے ان واقعات میں 1999ء سے 2024 ء کے دوران450کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ سکولوں میں آتشیں اسلحے کا استعمال ، انتہاپسندی کی انتہا ہونے کے باوجود امریکہ میں دہشت گردی تصور نہیں کیا جاتا ۔ امریکی دانشوروں کا ماننا ہے کہ سکولوں میں آتشیں اسلحے کے استعمال سے ہونے والی ہلاکتوں کو اس لیے دہشت گردی تصور نہیں کیا جاسکتا کیونکہ ان کا محرک نہ کوئی نظریہ اور نہ ہی نظریاتی مقصد ہوتا ہے۔ سکولوں میں قتال کرنے والے کیونکہ کسی نظریاتی وابستگی کی بجائے ذاتی رنجش کی بنیاد پر یہ کام کرتے ہیں اس لیے ان کا عمل دہشت گردی کی بجائے محض جرم ماناجاتا ہے۔ سکولوں میں فائرنگ اور ہلاکتوں کے واقعات کو دہشت گردی تصور نہیں کیا جاتا لیکن نیویارک میں 26سالہ امریکی نوجوان لیوجی منجونی کے ہاتھوں ایک بڑی امریکی انشورنس کمپنی یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے سی ای او برائن تھامسن کے قتل کے بعد جو رپورٹ لکھی گئی ہے اس میں جرم کی نیت سے اسلحہ رکھنے ، قتل کی نیت سے تعاقب کرنے جیسی دفعات کے علاوہ دہشت گردی کی شق بھی لگائی گئی ہے۔ برائن تھامسن کے قتل کو پولیس کی طرف سے دہشت گرد کارروائی تصور کیے جانے کے باوجود سوشل میڈیا پر امریکی نوجوانوں کی اچھی خاصی تعداد نے نفرت کی بجائے لیوجی منجونی سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
لیوجی منجونی کے ہاتھوں انشورنس کمپنی یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برائن تھامسن کے قتل کاپس منظر یہ ہے کہ امریکی عوام اپنی صحت اور علاج کے لیے وفاقی یا ریاستی حکومتوں سے زیادہ ہیلتھ انشورنس کمپنیوں پر انحصار کرتے ہیں۔ سال 2023ء کے اعدادو شمار کے مطابق تقریباً92فیصد امریکیوں نے ہیلتھ انشورنس پالیسی خرید رکھی ہے۔ ہیلتھ انشورنس پالیسیوں کے خریدار ں کے اپنی صحت کی کسی مسئلے کے سبب ہسپتالوں سے علاج کروانے پر یا تو ہسپتال کی انتظامیہ خود انشورنس کمپنیوں سے اپنے بل وصول کرتی ہے یا پالیسی رکھنے والے مریض ہسپتالوں کو ادائیگی کے بعد انشورنس کمپنی کو ادا شدہ رقم کی وصولی کی درخواست دیتے ہیں۔ امریکہ میں ہیلتھ انشورنس پالیسی رکھنے والوں کا انشورنس کمپنیوں پر یہ اعتراض ہے کہ وہ ان کے بل بلاوجہ مسترد کر دیتی ہیں ۔ اسی وجہ سے انہیں علاج میں رکاوٹ کے ساتھ ذہنی اذیت کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیوجی منجونی نے ہیلتھ انشورنس کرنے والی جس کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر کو قتل کیا اس پر یہ الزام تھا کہ دیگر کمپنیوں کی نسبت اس کی طرف سے ہیلتھ انشورنس بل مسترد کیے جانے کی شرح سب سے زیادہ تھی۔ ہیلتھ انشورنس بل مسترد کیے جانے کے لے برائن تھامسن پر یہ الزام تھا کہ اس کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بننے کے بعد ہیلتھ انشورنس بل ماضی کی نسبت دگنی تعداد میں مسترد کیے
جانے لگے تھے۔ برائن تھامسن پر انشورنس بل بلاوجہ مسترد کرنے کے الزام کی تائید میں یہ ثبوت پیش کیا جاتا ہے کہ اس کے خلاف امریکن ہاسپٹل ایسوسی ایشن نے ایک کھلے خط میں اس پر اسی قسم کے الزامات عائد کیے تھے ۔ برائن تھامسن کا قاتل لیوجی منجونی حالانکہ یونائیٹڈ ہیلتھ کیئر انشورنس کمپنی کا کلائینٹ نہیں تھا لیکن اپنے ایک آپریشن کے بعد اسے اپنی انشورنس کمپنی سے اسی قسم کے برتائو کا سامنا کرنا پڑا تھا جس قسم کے سلوک کے لیے تھامسن کی کمپنی مشہور تھی۔ پولیس نے تفتیش کے دوران لیوجی منجونی کا ہاتھ سے لکھا ہوا ایک خط برآمد کیا ہے جسے اس کا مینی فیسٹو قرار دیا جارہا ہے ۔ اس مبینہ مینی فیسٹو میں لیوجی نے امریکی ہیلتھ کیئر سسٹم کو دنیا کا بدترین سسٹم قرار دینے کے ساتھ ہیلتھ انشورنس کمپنیوں کے ایگزیکٹو افسران کے رویوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس مبینہ مینی فیسٹو سے اخذ کیا جارہا ہے کہ لیوجی نے قتل کرنے کے لیے امریکہ میں سب سے زیادہ ہیلتھ انشورنس بل مسترد کرنے والی کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر برائن تھامسن کا انتخاب کیوں کیا۔
گوکہ کہ امریکہ میں اچھی خاصی تعداد میں لوگوں نے لیوجی منجونی سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے لیکن یہ ہمدردی اسے دہشت گردی کے الزام سے تحفظ نہیں دے سکی۔ امریکہ میں لیوجی منجونی واحد شخص نہیں ہے جس کے اقدام قتل کو دہشت گردی تصور کیا گیا ہے۔نیو امریکہ نامی ادارے کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق گو کہ امریکہ میں9 ؍11 کے بعد اس جیسا دہشت گردی کاکوئی بہت بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا لیکن 2001ء سے 2023 ء تک جہادیوں کی طرف سے قتل کے 107ایسے واقعات سامنے آئے جنہیں دہشت گردی قرار دیا گیا۔ امریکہ میں 9؍11کے بعد بیرونی لوگوں نے اسلامی جہاد کے نام پر دہشت گرد کارروائیاں کرتے ہوئے اگر107لوگوں کو قتل کیا تو اس کی نسبت مقامی امریکیوں کے ہاتھوں 165افراد کے قتل پر دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق کیا گیا۔ ان 165ہلاک شدگان میں سے 134کو انتہائی دائیں بازو کے نظریات رکھنے والے لوگوں نے17کو عورتوں کے خلاف نظریاتی تعصب رکھنے والوں نے13کو سیاہ فام لوگوں کو نظریاتی طور پر حقیر سمجھنے والوں نے اور ایک کو بائیں بازو کے نظریہ سے وابستہ گروہ نے قتل کیا۔
امریکہ کے مقامی لوگوں نے9؍11کے بعد جن رجحانات کی بنیاد پر دہشت گردی کی اب لیوجی منجونی نے ان میں ایک نئے رجحان کا اضافہ کر دیا ہے۔ لیوجی منجونی کے مینو فیسٹو کے مطابق اس نے امریکہ کے نظام صحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے برائن تھامسن کو قتل کیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے منتخب امریکی صدر کی حیثیت سے رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے وزیر صحت نامزد کیا ہے ۔ رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کے وزیر صحت نامزد ہونے کے بعد امریکہ کے نظام کے صحت کے مزید متنازعہ ہونے کے خدشات کا اظہار کیا جارہا ہے کیونکہ کینیڈی جونیئر کا ذاتی مینو فیسٹو ، دنیا سے چیچک اور پلیگ جیسی بیماریوں کا صفایا کرنے والے ویکسی نیشن پروگرام کا خاتمہ ہے۔

جواب دیں

Back to top button