Column

پہاڑوں کا عالمی دن اور پاکستان

پہاڑوں کا عالمی دن اور پاکستان
محمد عارف سعید

پاکستان سمیت دنیا بھر میں پہاڑوں کا عالمی دن ہر سال 11دسمبر کو منایا جاتا ہے اس دن کے منانے کا مقصد انسانی زندگی خوراک اور پانی کی فراہمی میں پہاڑوں کے کردار کی اہمیت کے متعلق عوامی شعور کو اجاگر کرنا ہے۔ اس دن کو دنیا بھر میں پہاڑوں کے قدرتی ماحول کو برقرار رکھنے کیلئے خصوصی اقدامات کرنے پر زور دیا جاتا ہے۔ قرآن مجید فرقان حمید میں مختلف مقامات پر پہاڑوں کا ذکر موجود ہے ۔
’’ اور ہم نے زمین پر پہاڑ جما دئیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اور اس میں سے کشادہ راہیں بنا دیں، شاید کہ لوگ اپنا راستہ معلوم کر لیں ‘‘۔ ( سورۃ الانبیاء )۔
’’ کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا اور پہاڑوں کو میخیں‘‘۔ ( سورۃ النبا ) ۔
’’ اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور ندیاں بنائیں‘‘ ۔ ( سورۃ الرعد ) ۔
اسی طرح کے ارشادات سورۃ لقمان ،سورۃ النحل،سورۃ النازعات ،سورۃ الشعرائ،سورۃ الغاشیہ،سورۃ المرسلات میں بھی بیان ہوئے ہیں۔ بلا شبہ ان قرآنی آیات میں زمین کو ڈھلکنے سے بچانے اور زندگی کی بقا کیلئے پہاڑوں کی اہمیت اجاگر ہے۔ پہاڑ کسی بھی ملک کی اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، اسی لیے پاکستان سمیت دنیا بھر میں پہاڑوں کی اہمیت اجاگر کرنے کیلئے ہر سال پہاڑوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ پاکستان پر اللہ کریم کی خصوصی کرم نوازی ہے کہ خوبصورت ترین پہاڑ پاکستان کو ودیعت ہوئے ہیں۔ پہاڑوں کا عالمی دن وطن عزیز پاکستان کیلئے اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ دنیا بھر میں 8000میٹر سے بلند14پہاڑ ہیں، ان میں سے5پہاڑ پاکستان میں ہیں اور دنیا بھر میں یہ واحد مثال ہے کہ آٹھ ہزار سے بلند چار پہاڑ گلگت بلتستان کے علاقہ کنکورڈیا میں کوہ قراقرم کے سلسلے میں ایک ہی جگہ پر واقع ہیں ،7000میٹر سے بلند دو سو کے لگ بھگ اور 6000میٹر سے بلند سات سو سے زائد پہاڑ بھی پاکستان میں ہیں۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کے بلند و بالا پہاڑ اپنی مثال آپ ہیں۔ دنیا کے تین عظیم پہاڑی سلسلے کوہ قراقرم، کوہ ہندوکش اور کوہ ہمالیہ ہیں، یہ تینوں پہاڑی سلسلے پاکستان میں گلگت بلتستان کے مقام جگلوٹ پر آپس میں ملتے ہیں، تین عظیم پہاڑی سلسلوں کے ملاپ کا آنکھوں کو خیرہ کر دینے والا یہ منظر دیکھنے کیلئے دنیا بھر کے سیاح یہاں کھنچے چلے آتے ہیں۔ دنیا کا سب سے بلند پہاڑ سلسلہ کوہ ہمالیہ میں مائونٹ ایورسٹ نیپال میں چین کی سرحد پر واقع ہے جس کی بلندی8848میٹر ہے۔ نیپال کے مائونٹ ایورسٹ پہاڑ کے بعد دوسرے نمبر پر اونچا پہاڑ کے ٹو (8611میٹر) پاکستان کے علاقہ گلگت بلتستان میں کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلے میں واقع ہے، کے ٹو پہاڑ دنیا بھر کے مہم جو افراد کیلئے ایک چیلنج کی سی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ دنیا کے بلند ترین پہاڑ مائونٹ ایورسٹ کے بجائے کے ٹو پہاڑ کو سر کرنا زیادہ مشکل سمجھا جاتا ہے، سکردو سے اسکولی اور پھر کنکورڈیا کے ٹو بیس کیمپ تک زیادہ تر غیر ملکی کوہ پیما اور سیاح ہی جاتے ہیں، پاکستانیوں کا اس طرف رجحان بہت کم ہی۔ کے ٹو کے بعد پاکستان کا دوسرا بلند ترین پہاڑ نانگا پربت ہے، یہ پہاڑ گلگت بلتستان کے ضلع استور میں کوہ ہمالیہ سلسلے میں واقع ہے جس کی بلندی8126میٹر (26660فٹ) ہے، اسے دنیا’’ کلر مائونٹین ‘‘ یعنی قاتل پہاڑ کے نام سے بھی جانتی ہے کیونکہ اسے سر کرنے کی کوشش میں سب سے زیادہ لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی وجہ سے اسے قاتل پہاڑ سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان کا تیسرا بڑا پہاڑ گاشر برم ون (8068میٹر) ہے، جو کہ کنکورڈیا میں کوہ قراقرم کے سلسلے میں واقع ہے۔ براڈ پیک (8051میٹر) پاکستان کا چوتھا بڑا پہاڑ ہے جو کہ کوہ قراقرم کے سلسلے میں پاکستان اور چین کی سرحد پر واقع ہے، پاکستان کیلئے ایک اعزاز ہے کہ ایک فرانسیسی پیرا گلائیڈر نے براڈ پیک پر پیرا گلائیڈنگ کرکے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا۔ گاشر برم ٹو ( 8035 میٹر) پاکستان کا پانچواں بڑا پہاڑ ہے جو کہ کوہ قراقرم سلسلے میں واقع ہے۔ مشہ بروم (7881میٹر) بلند دنیا کا بائیسویں اور پاکستان کے نویں نمبر پر بڑا پہاڑ ہے، جو کہ پاکستان میں گلگت بلتستان کے ضلع گھانچے سے سیاچن روڈ پر واقع ہے، اسے کے ون بھی کہا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان کے ضلع نگر میں سلسلہ کوہ قراقرم میں راکا پوشی
(7788میٹر ) بلند پہاڑ واقع ہے۔ یہیں پر گولڈ پیک، دیراںپیک، سران پیک،لیڈی فنگر جیسی برف پوش چوٹیاں بھی دعوت نظارہ دیتی ہیں۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں کوہ ہندو کش کے سلسلے میں ترچ میر (7708میٹر) بلند پہاڑ واقع ہے یہ پاکستان کا سولہواں بلند ترین پہاڑ ہے، جسے مقامی زبان میں پریوں کا پہاڑ کہا جاتا ہے، اس پہاڑ کا دیدار چترال کے بازار سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان میں دیگر بہت سے پہاڑی سلسلے موجود ہیں، جن میں کو ہ سلیمان شمالی بلوچستان اور افغانستان میں پھیلا ہوا ہے، اس سلسلے کا سب سے بڑا پہاڑ ’’ تخت سلیمان ‘‘ کہلاتا ہے۔ پنجاب میں کوہ نمک کا پہاڑی سلسلہ دریائے جہلم سے دریائے سندھ کے درمیان واقع ہے، جسے سالٹ رینج بھی کہا جاتا ہے۔ کوہ سفید کا پہاڑی سلسلہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر واقع ہے، یہ سلسلہ پاکستان کے علاقہ پارا چنار تک پھیلا ہوا ہے۔ کوہ کیرتھر کا پہاڑی سلسلہ سندھ اور بلوچستان میں واقع ہے۔ کوہ ہندو راج کے پہاڑ کوہ قراقرم اور کوہ ہندوکش کے درمیان واقع ہیں۔ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں مارگلہ کا پہاڑی سلسلہ واقع ہے۔ ان کے علاوہ پاکستان میں سپن غر، طوبیٰ کاکڑ، چاغی اور مکران کی پہاڑیاں بھی موجود ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے وطن عزیز پاکستان کو بہت سی نعمتوں سے مالا مال فرمایا ہے، ان میں پاکستان بھر کے عظیم پہاڑی سلسلے اور برف پوش پہاڑ قابل ذکر ہیں، دنیا بھر میں پاکستان کے یہ پہاڑ سیاحت کیلئے بہت زیادہ پسند کیے جاتے ہیں، پہاڑوں کا دیس کہلائے جانے والے گلگت بلتستان میں موجود عظیم پہاڑی سلسلے کوہ پیمائوں کی جنت ہیں، اتنے خوبصورت پہاڑ ہیں جو کہ دنیا کو اس کی سیاحت کی جانب راغب کر سکتے ہیں اس کیلئے حکومتی سطح پر ہی اقدامات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، حکومت ان علاقوں میں موبائل اور انٹر نیٹ کی بہتر سہولتیں فراہم کرے، سڑکوں اور پہاڑی مقامات تک رسائی کے راستوں کو بہتر کیا جائے،قدرتی ماحول کو نقصان سے محفوظ رکھنے کیلئے بھی اقدامات کیے جائیں، حکومت کی جانب سے سیاحوں کو سہولتیں مہیا کرکے بہت سا زر مبادلہ کمایا جا سکتا ہے، جس سے مقامی لوگوں کو بھی فوائد حاصل ہوں گے۔

جواب دیں

Back to top button