دونوں صدور کا اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کا مشترکہ اعلامیہ

17 مارچ کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں پانچویں بار روس کے صدر منتخب ہونے والے ولادیمیر پیوٹن اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر چین میں موجود ہیں جہاں انہوں نے گزشتہ روز چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔اس موقع پر روسی صدر نے اپنے چینی ہم منصب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات عالمی میدان میں استحکام کے عوامل ہیں اور یہ تعلقات موقع پرست نہیں اور نہ ہی کسی کے خلاف ہیں بلکہ ہم مل کر انصاف کے اصولوں اور ایک جمہوری عالمی نظام کو برقرار رکھتے ہیں۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا کے مطابق دونوں صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک مشترکہ اعلامیہ پر بھی دستخط کیے گئے۔
خیال رہے کہ روسی صدر شی جنگ پنگ کا گزشتہ 6 ماہ کے دوران یہ چین کا دوسرا دورہ ہے، جہاں وہ یوکرین جنگ میں اپنے دوست ملک چین کی بھرپور حمایت حاصل کرنے کے لیے پرامید ہیں، خاص طور پر ایک ایسے وقت میں جب یوکرین پر حملہ کرنے کے نتیجے میں مغربی ممالک کی جانب سے پابندیوں کی وجہ سے روس کو اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔
چین کے سرکاری نشریاتی ادارے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ روسی صدر کے لیے بیجنگ کے ’گریٹ ہال آف دی پیپل‘ کے باہر ایک شاندار تقریب رکھی گئی جہاں چینی صدر نے اپنے روسی ہم منصب کا استقبال کیا۔ دونوں سربراہان مملکت کے درمیان ملاقات کے دوران شی جن پنگ نے اپنے دیرینہ دوست ولادیمیرپیوٹن کو بتایا کہ چین اور روس کے تعلقات امن کے لیے سازگار ہیں جب کہ دنیا میں انصاف کے حصول کے لیے چین ہر صورت میں روس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔