Column

مفت راشن اور غریب کا مستقبل

تحریر : فیصل رمضان اعوان
لگتا ہے ہم کہیں کسی بڑے معرکے یا اللہ نہ کرے کسی بڑی آفت کی جانب محو سفر ہونے کو ہیں وطن عزیز پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں ان دنوں صورت حال ہی کچھ ایسی دکھائی دیتی ہے انتظامیہ مفت راشن تقسیم کرنے میں ایسے مصروف عمل ہے جیسے واقعی کوئی بڑا جہاد ہو یا شاید مستقبل قریب میں ہم کسی ایسی مصیبت کا شکار ہونیوالے ہیں جہاں بھوک ہو اور اس کے مداوا کے لئے یہ مفت راشن زاد راہ ہو جس میں دس کلو آٹا دو کلو گھی دو کلو چاول اور دو کلو چینی یہ راشن بیگ۔۔۔۔
ایک غریب فیملی کے لئے پانچ یا چھ دن کی بمشکل خوراک ہوگی اس کے بعد ان غریبوں کا کیا ہوگا یقینا بھوک ہوگی جو انہی مفت خوراک تقسیم کرنے والے حکمرانوں اور ان کے مشیروں کی پیدا کردہ ہے میں اس بڑے معرکے کو سر کرنے سے قبل ایک کالم لکھ چکا ہوں کہ کہیں یہ مفت آٹا سکیم لانچ نہ کر دیں وہی ہوا دس کلو آٹا کے ساتھ دیگر تھوڑی سی خوراک بھی اس کھوہ کھاتے میں ڈال دی گئی اور اس وقت یہ تقسیم کے عمل سے گزر رہی ہے نہیں معلوم کہ اصل حق داروں تک پہنچ رہی ہے یا نہیں یہ ایک الگ بحث ہے اس کا مزید ذکر کرنا شاید عبث ہو گاں
سے اطلاعات ہیں کہ اب تو ہر خاص و عام میں یہ خوراک بانٹی جارہی ہے واہ کیا عدل ہے کیا انصاف ہے سب کو ہی ایک لائن میں کھڑا کر دیا گیا ہے یہاں کون سا قحط آیا ہے کب زلزلہ آیا ہے سیلاب کی تباہ کاریاں تو کب کی گزر گئیں لیکن ہم نہ سنبھل سکے اور آج حکمرانوں نے ہمیں کہاں لا کھڑا کر دیا ہے سب کو بھکاری بنانے کی ایک خطرناک کوشش کی گئی ہے جو کامیابی سے جاری ہے بلاشبہ اس وقت معاشی طورپر کروڑوں لوگ خط غربت سے بھی نیچے چلے گئے ہیں یقینا لوگوں کی قوت خرید کی سکت نہیں رہی لیکن یہ سب کس نے کیا کیوں کیا آخر کب تک یہ کھیل تماشہ جاری رہے گا ہمارا ملک دنیا میں گندم
پیدا کرنے والا ساتواں بڑا ملک ہے ستر فی صد آبادی زراعت سے منسلک ہے لیکن حالت یہ ہے کہ مارکیٹ میں آٹا اکثر عدم دستیاب ہی رہتا ہے کیا بڑھتی آبادی کی وجہ سے گندم کی کھپت زیادہ ہوگئی ہے اور گندم کی پیدا وار کم ہوکر رہ گئی ہے پالیسی ساز اس جانب کیوں متوجہ کیوں نہیں ہوتے کاشت کاروں زمینداروں اور کسانوں کو مراعات کیوں نہیں دی جاتیں آئے روز پٹرولیم مصنوعات بجلی کی قیمتیں اور زرعی اجناس کی قیمتیں کیونکر بڑھا دی جاتی ہیں آخر کب تک ۔
خدارا خوراک کی کمی کے اس بحران سے نمٹنے کے لئے کوئی ایسا لائحہ عمل بنائیں جس سے لوگوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو خوراک سے متعلقہ یا اشیائے خوردونوش کی قیمتوں کو لگام دیں قیمتیں کم کریں تاکہ لوگ بآسانی جسم و جان کا رشتہ برقرار رکھ سکیں ذخیرہ اندوزوں کے گودام خالی کروائیں ان کو عبرت کا نشانہ بنائیں جو اپنا پیٹ بھرنے کے لئے اس جہنم میں کود چکے ہیں ان کا خاتمہ کریں گراں فروشوں پر نظر رکھیں ان کا کڑا محاسبہ کریں اور ان کو کڑی سزائیں دیں قومیں اس طرح مفت راشن سے بھکاری بنتی ہیں بکھاریوں کی ہمارے ہاں پہلے کون سی کمی ہے جو ایک بڑی کھیپ تیار کرنے کی فکر لاحق ہوگئی ہے خدارا اس بے لگام مافیا کو کنٹرول کریں جو آپ کے زیر سایہ اس غریب قوم کو تباہی و بربادی اور بھوک کے دہانے تک پہنچا چکی ہے ان کا قلع قمع کریں اگرچہ یہ اقربا پروری اور ان کے شاہانہ انداز زندگی کو بدل دینا ایک مشکل کام ہے لیکن خدارا اس بھوکی ننگی عوام پر ترس کر دیں بس کر دیں اور اس غریب عوام کو عزت سے جینے دیں۔

جواب دیں

Back to top button