دنیا

بحیرہ احمر میں اسرائیلی اور امریکی جہازوں پر حوثیوں کے میزائل حملے

ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں نے ایک مرتبہ پھر اسرائیل کے ایک کارگو جہاز کو بحیرہ احمر میں میزائل حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ اس حملے میں اسرائیلی جہاز پر متعدد میزائل داغے گئے ہیں۔

اس سے پہلے حوثی گروپ نے ڈرون طیاروں کے ذریعے کئی بار امریکی جنگی جہازوں کو بھی بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں مختلف مقامات پر اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔ اسی طرح اسرائیل کے سیاحتی شہر ایلات میں بھی میزائل داغے ہیں۔

حوثی یمن کا زیادہ گنجان آبادی والا بڑا حصہ کنٹرول میں رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس سے پہلے بھی امریکی اور برطانوی جہازوں کے علاوہ اسرائیلی جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے، اس امر کی تصدیق جہازرانی سے متعلق انشورنس کمپنیوں نے بھی کی ہے۔

امریکی و برطانوی جنگی جہازوں کے یمن میں حوثی مراکز پر کیے گئے حملوں کے باوجود حوچیوں نے اسرائیلی ، امریکی اور برطانوی اہداف کو نشانہ بنانے کی اہلیت برقرار رکھی ہے۔ اس سلسلے میں حوثی غزہ میں اسرائیلی جنگ کے رد عمل کے طور پر اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حوثی ان حملوں کو ہمیشہ فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا نام دیتے ہیں۔ حوثیوں کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملے روک دیے تو بین الاقوامی جہازوں سمیت امریکہ و برطانیہ یا اسرائیل کے جہازوں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ حوثی ترجمان محمد عبدالسلام نے زور دے کر کہا کہ بحیرہ احمر کو فوجی علاقہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔ مسئلے کے حل کے لیے غزہ میں جنگ بند کرنی چاہیے۔

واضح رہے یہ اس وقت کہا گیا ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں الجیریا کی طرف سے غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیش کردہ قرار داد کو امریکہ نے ویٹو کیا، برطانیہ نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دینے سے بچنے کے لیے اپنا ووٹ ہی استعمال نہیں کیا ہے۔ البتہ اس قرار داد کے حق میں 15 میں سے 13 ووٹ آئے اس کے باوجود یہ قرار داد ویٹو کر دی گئی۔

جواب دیں

Back to top button