تازہ ترینخبریںسیاسیات

پارٹی کا مخصوص دھڑا نواز شریف کی واپسی روکنے کے لیے متحرک، نیا دعویٰ

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف بالآخر پاکستان واپس آ رہے ہیں۔ اس موقع پر ملک کے سینیئرصحافی جاوید چوہدری نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔ اپنے حالیہ وی لاگ میں ان کا کہنا تھا کہ لیکن ان کی پارٹی میں ایک دھڑا ایسا ہے جو چاہتا ہے کہ نواز شریف واپس نہ آئیں۔ یہ دھڑا سمجھتا ہے کہ اگر نواز شریف واپس آتے ہیں تو پارٹی کا آخری کارڈ بھی ضائع ہو جائے گا۔ یہ رہنما کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح میاں صاحب کو واپس آنے سے روکیں۔ اس وقت پارٹی کے پائلٹ یہی لوگ ہیں اور پارٹی کے تمام امور چلا رہے ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ نواز شریف کی واپسی سے ان کی بادشاہت ختم ہو جائے گی.

پارٹی کے جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ نواز شریف واپس نہ آئیں، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر میاں صاحب گرفتار ہو گئے تو پارٹی پھنس جائے گی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ان کی اپنی بادشاہت ختم ہو جائے گی کیونکہ اس وقت پارٹی کے پائلٹ وہی لوگ ہیں اور پارٹی کے تمام امور چلا رہے ہیں۔ میاں صاحب کے آنے سے انہیں نقصان ہو گا۔ وہ نہیں چاہتے کہ نواز شریف پاکستان آئیں۔ اس کے علاوہ وہ اس کوشش میں ہیں کہ نواز شریف کو مائنس کر کے کسی نہ کسی طرح اسٹیبلشمنٹ سے کوئی ڈیل ہو جائے، وہ پارٹی کو آگے لے کر چلیں اور اقتدار میں آئیں۔

دوسری وجہ نواز شریف کا بیانیہ ہے۔ کیونکہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مشکل وقت میں سمجھوتہ تو کر لیتے ہیں لیکن جیسے ہی حالات سازگار ہوتے ہیں، پوری قوت کے ساتھ پرانے مؤقف پر واپس آ جاتے ہیں جو ‘اینٹی اسٹیبلشمنٹ’ ہے۔ اس دھڑے کا خیال ہے کہ جب میاں صاحب واپس آ کر اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیے کو لے کر چلیں گے تب اسٹیبلشمنٹ کے پاس دو آپشن ہوں گے؛ نواز شریف اور عمران خان۔ دھڑے کا کہنا ہے کہ میاں صاحب واپس آئیں گے تو وہ بولیں گے بھی اور جب وہ بولیں گے تو اسٹیبلشمنٹ ناراض ہو گی۔ اگر ایسا ہوا تو اس صورت میں اسٹیبلشمنٹ کی عمران خان کے ساتھ ڈیل ہو جائے گی اور وہ دوبارہ پوری طاقت کے ساتھ اقتدار میں آ جائیں گے۔ اس کا اسٹیبلشمنٹ کو فائدہ ہو گا کیوںکہ خان صاحب عوام میں بہت پاپولر ہیں۔ اس صورت میں مسلم لیگ ن کی سیاست ختم ہو جائے گی۔

جواب دیں

Back to top button