
سپریم کورٹ آف پاکستان میں توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں پر سماعت ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فیصلے کو بادی النظر میں غلط قرار دے دیا۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کی ہیں، معاملہ ہائیکورٹ میں ہے اس لئے آج مداخلت نہیں کررہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کل اپیل سنے، ہم ایک بجے دوبارہ کیس سنیں گے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں نقائص سامنے آگئے ہیں، ٹرائل کورٹ کا قابل سماعت قرار دینے کا فیصلہ ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیا تھا۔ ہائیکورٹ نے کچھ نئے نکات پر ٹرائل کورٹ کو فیصلے کا کہا تھا لیکن ٹرائل کورٹ نے اپنا وہی کالعدم فیصلہ بحال کر کے سزا سنا دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اسپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دنوں میں ہی کاروائی کرسکتا ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا ایک ممبر دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کوئی ممبر ریفرنس نہیں بھیج سکتا،الیکشن کمیش خود مقررہ وقت میں کارروائی کرسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے تو شکایت کی قانونی حیثیت کو چیلنج ہی نہیں کیا۔