
شوہر کی مرضی کے بغیرعدالتی خلع ناجائز،نکاح ختم نہیں ہوتا ، دارالافتاء
دارالافتاء کراچی کا ایک فتوئ مںطر عام پر آیا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ایسا عدالتی خلع جو عدالت سے یکطرفہ طور پر عورت نے حاصل کیا ہو اسکی کوئی حیثیت نہیں اور اس سے تنسیخ نکاح نہیں ہوتی۔ فتوئ میں کہا گیا ہے کہ ایسی خاتون جس نے عدالت سے خلع لیا ہو اور شوہر اس پر راضی نہ ہو تو ایسے کسی خلع کی کوئی شرعی حیثیت نہیں اور اگر وہ کہیں اور نکاح کرے گی تو وہ نکاح بھی جائز نہ ہوگا۔ اس حوالے سے کئی مذہبی شخصیات نے اسے زنا قرار دیا ہے۔ فتوی میں کہا گیا ہے کہ تمام مكتبہ فکر کے مفتیان کرام کا بھی یہی فتویٰ ہے عدالتی خلع کی کوئی حیثیت نہیں جب شوہر کو پتہ ہی نہ ہو اور راضی نہ ہو۔ یاد رہے کہ ایک خاتون نے دارالافتاء سے رجوع کیا تھا جس میں اس نے مسئلہ پیش کیا تھا کہ اسنے اپنے شوہر سے گزشتہ سال اگست میں اسکی مرضی کے بغیر خلع لے لیا تھا لیکن اب ان میں مفاہمت ہوچکی ہے تو انکے نکاح کی حیثیت کیا ہے؟ جس کے جواب میں یہ فتوی جاری کیا گیا جس کی کاپی جہان پاکستان کے پاس موجود ہے۔