ڈرائیونگ لائسنس فیس میں اضافے کا فائدہ یا نقصان؟

محمد ریاض ایڈووکیٹ
میڈیا رپورٹس کے مطابق پنجاب پولیس کی جانب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے ساتھ ڈرائیونگ لائسنس کی فیس میں بھی حیران کن اضافے کی تیاری کر لی گئی، آئی جی ڈاکٹر عثمان انور نے ڈرائیونگ لائسنس کی فیس میں اضافے کی سفارشات پر مبنی سمری حکومت کو ارسال کردی ہے۔ سمری میں کہا گیا ہے کہ لرنر لائسنس کی فیس 60روپے سے بڑھا کر 500روپے کی جائے، موٹرسائیکل کے لائسنس کی فیس 550سے بڑھا کر 2ہزار کی جائے، کار اور جیپ کی لائسنس فیس 950سے بڑھا کر 4ہزار ، ایل ٹی وی کی فیس 950سے 4ہزار جبکہ ایچ ٹی وی کی فیس 450سے 4ہزار کی جائے جبکہ انٹرنیشنل لائسنس کی فیس بھی 4ہزار کرنے کی تجویز دی گئی ہے، حکومت کی منظوری کے بعد پنجاب بھر میں نئی فیس کی وصولی کے ساتھ لائسنس جاری ہوں گے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں جہاں ایک طرف بڑھتی ہوئی آبادی مسائل کا موجب بن رہی ہے وہیں پر دنیا کی آبادی کے لحاظ سے پانچویں بڑی ریاست پاکستان میں بے ہنگم ٹریفک آئے روز خونی حادثات کا باعث بنتی ہے۔ جہاں ایک طرف مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام الناس حکمرانوں کو بدعائیں دیتے نہیں تھکتے، وہیں پر ہماری اشرافیہ نت نئی ٹیکسوں سے عوام کا خون نچوڑتی دکھائی دیتی ہے۔ چاہے بجلی کے بل ہوں یا پھر مہنگا ترین آٹا۔ پاکستانی عوام کی زندگیوں کا مقصد شائد بجلی و گیس کے بل ادا کرنا ہی رہ گیا ہے۔ ذکر ہورہا تھا ڈرائیونگ لائسنس کی فیسوں میں اضافہ کا مگر بات کہیں اور ہی چل نکلی۔ بہرحال میڈیا میں لائسنس فیسوں میں اضافہ کا سن کر انتہائی افسوس ہوا۔ کیونکہ پاکستان میں ایک اندازے کے مطابق موٹر سائیکل، کار و دیگر موٹر گاڑیاں چلانے والے افراد کی پچاس فیصد سے زائد تعداد بغیر لائسنس کے گاڑیاں چلاتے ہیں۔ اور ان لائسنس یافتہ افراد کی ساٹھ فیصد سے زائد تعداد سفارش، رشوت و دیگر ذرائع سے لائسنس کے حصول کو یقینی بناتی ہے۔ پاکستان کے تقریبا ہر شہر میں چاند گاڑی یعنی چنگ چی رکشہ چلانے والے نظر آئیں گے، اور اکثر اوقات چاند گاڑی چلانے والے پائلٹ کم عمر بچے ہوتے ہیں، جو خوفناک خونی حادثات کا باعث بھی بنتے ہیں۔ پاکستان میں نہ تو ٹریفک قوانین کی تعلیم کو سکول، کالجز میں نصاب کا حصہ بنایا جاتا ہے اور نہ ہی ٹریفک قوانین کی پاسداری کو اخلاقی و سماجی طور پر قابل قدر نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ بوجہ سگنل توڑنے و دیگر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی بناء پر ٹریفک پولیس کے ہتھے چڑھنے پر شرمندہ ہونے کی بجائے کسی بڑے افسر یا وزیر مشیر سے فون کروا کر جان خلاصی کروانا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہوتا ہے یا پھر سیدھا اور آسان ترین حل ٹریفک پولیس کو رشوت دے کر رفوچکر ہوجانے پر ہی فخر محسوس کرتے ہیں۔ یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے ڈرائیونگ لائسنس میں اضافہ سے ٹریفک قوانین کی پاسداری میں کیا مدد حاصل ہوگی ؟ جہاں گاڑی چلانے والوں کی اکثریت پہلے ہی لائسنس کے بغیر گزارا کر رہی ہے۔ دوسری طرف ڈرائیونگ لائسنس حصول کو مزید مشکل کیا جارہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ڈرائیونگ لائسنس فیسوں میں کمی لائی جاتی اور عوام الناس کو ترغیب ملتی کہ وہ جلد از جلد کم فیسوں پر لائسنس کے حصول کو یقینی بنائیں اور ڈرائیونگ لائسنس نہ بنوانے والے افراد کے خلاف بھاری بھر کم جرمانوں کا اجراء کر دیا جاتا ہے۔ جس سے نہ صرف سڑکوں پر لائسنس یافتہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوتا بلکہ ٹریفک قوانین کی پاسداری کو بھی یقینی بنایا جاتا۔ یہ بات یقینی ہے کہ ڈرائیونگ لائسنس فیسوں میں اضافہ سے رشوت کا نیا بازار گرم ہوگا اور لاقانونیت میں مزید اضافہ ہوگا۔ یاد رہے تعزیرات پاکستان کی متعدد دفعات کے مطابق بوجہ تیز رفتاری یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے کی صورت میں کسی انسانی جان کے ضیاع یا زخمی کرنے کی صورت میں سخت ترین سزائیں نافذ ہیں۔ جیسا کہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 279کے مطابق تیز رفتاری یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے کی وجہ سے کسی فرد کو زخمی کرنے کی بناء پر دو سال تک قید کی سزائتجویز کی گئی ہے۔ دفعہ 320کے تحت جو کوئی بھی تیز رفتاری یا لاپرواہی سے گاڑی چلا کر کسی فرد کی موت یعنی قتل خطا کا ارتکاب کرتا ہے، اسے حقائق اور حالات کے پیش نظر، دیت کے علاوہ قید کی سزا دی جائے گی جو دس سال تک ہو سکتی ہے۔ دفعہ 337۔Gکے تحت جو کوئی بھی تیر رفتاری یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے سے کسی فرد کو تکلیف پہنچاتا ہے وہ اس قسم کی چوٹ کے لیے مخصوص ارش یا دامن کا ذمہ دار ہوگا اور اسے تعزیر کے طور پر پانچ سال تک کی مدت کے لیے قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ اسی طرح تعزیرات پاکستان کی دفعہ 337۔Hکے تحت جو کوئی تیر رفتاری یا لاپرواہی سے گاڑی چلانے کے علاوہ کسی اور کو نقصان پہنچاتا ہے، وہ جس قسم کی چوٹ کی وجہ سے مخصوص کیا گیا ہے ارش یا دامن کا ذمہ دار ہوگا اور اسے تین سال تک کی مدت کے لیے قید کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب پولیس کی جانب سے ڈرائیونگ لائسنس فیسوں کے اضافہ کی سمری کو فی الفور واپس لیا جائے اور لائسنس حصول کے لئے ٹائوٹ مافیا اور رشوت ستانی کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائے۔ اسکے ساتھ ساتھ بغیر لائسنس گاڑی چلانے پر جرمانوں میں ناقابل یقین حد تک اضافہ کر دیا جائے۔ اور سب سے بڑھ کر ڈرائیونگ لائسنس حصول سے پہلے ٹریفک قوانین اور تعزیرات پاکستان کی دفعات کو پڑھایا جائے اور ٹیسٹ میں کامیاب امیدوار کو ہی ڈرائیونگ لائسنس کا اجرا ء کیا جائے۔