
کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) محکمہ خزانہ نے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس دفاتر میں اربوں کی کرپشن کے بعد آنکھ کھولی ہے اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس دفاتر میں کام کرنے والے 4 ملازمین کو شوکاز نوٹس جاری کرکے جواب طلبی کرتے ہوئے ان کی کارکردگی اور وضاحت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے
اور ان پر واضع کیا ہے کہ وہ مقررہ وقت پر جواب دیں ورنہ ان کے خلاف ضابطہ کی کارروائی کی جائے گی محکمہ خزانہ نے الطاف منگی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر ٹھٹھہ ، اشرف علی جانوری ٹریزری افسر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس ٹھٹھہ ، شاہ فہد عباسی سب اکاؤنٹنٹ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس لاڑکانہ اور عبدالرؤف سومرو ٹریزری افسر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس ضلع کشمور شامل ہیں الطاف منگی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر ٹھٹھہ کو عدم اعتماد کا لیٹر دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈپٹی انسپیکٹر جنرل ٹریزری کو انکوائری کے دوران رواں مالی سال کے پنشنرز کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا
ان کا یہ عمل سندھ سول سرونٹس ( اہلیت و ضابطہ ) رولز 1973ء کے تحت مس کنڈکٹ کے زمرے میں آتا ہے انہیں اب ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ وضاحت کریں کیوں نہ ان کے خلاف اہلیت اور ضابطہ کے رولز 1973ء کے تحت کارروائی کی جائے وہ نوٹس ملنے کے سات روز کے اندر جواب دیں
محکمہ خزانہ کی جانب سے اشرف علی جانوری ٹریزری افسر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس ٹھٹھہ کو اظہار وجوہ کا نوٹس دیتے ہوئے جواب طلب کیا گیا ہے کہ ڈپٹی انسپیکٹر جنرل ٹریزری نے انکوائری کی تو انہیں پنشنرز کا ریکارڈ فراہم نہیں کیا جو خلاف قانون ہے
وہ سات روز کے اندر وضاحت کریں ورنہ ان کے خلاف اہلیت اور ضابطہ کے رولز 1973ء کے تحت کارروائی کی جائے گی محکمہ خزانہ نے شاہ فہد عباسی سب اکاؤنٹنٹ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس لاڑکانہ کو شوکاز نوٹس دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبائی محتسب کے ریجنل ڈائریکٹر سیکریٹریٹ نے شکایت کی ہے کہ انہوں نے غلط فکسیشن کی ہے انہیں 14 روز جواب کی مہلت دی جاتی ہے
ورنہ ان کے خلاف رولز 3 ( اے ) اور ( بی ) برائے سندھ سول سرونٹس ( اہلیت و ضابطہ ) رولز 1973ء کے تحت سب سے بڑی سزا ( میجر پینلٹی ) دی جاسکتی ہے اگر انہوں نے 14 روز میں جواب نہ دیا تو ان کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی جائے گی انہیں تحریری طور پر یا ذاتی طور پر پیش ہوکر جواب دینے کا اختیار ہے
محکمہ خزانہ نے عبدالرؤف سومرو ٹریزری افسر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس آفس کشمور کو دیئے گئے شوکاز نوٹس میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سرکاری امور میں مس کنڈکٹ کیا ہے اس لئے اب انہیں 14 روز کی مہلت دی جاتی ہے ورنہ انہیں سندھ سول سرونٹس ( اہلیت و ضابطہ ) رولز 1973ء کے تحت سب سے بڑی سزا ( میجر پینلٹی ) کے طور پر ملازمت سے برطرف بھی کیا جاسکتا ہے انہیں تحریری طور پر یا روبرو پیش ہوکر وضاحت کرنے کا اختیار ہے ۔