
آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے 11 مئی کو سیالکوٹ ایئرپورٹ سے گرفتار اینکر پرسن عمران ریاض خان سے متعلق لاعلمی کا اظہار کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمران ریاض خان کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب سمیت دیگر متعلقہ افسران چیف جسٹس کے روبرو پیش ہوئے تاہم عدالتی حکم کے باوجود اینکرپرسن عمران ریاض کو بازیاب کراکے عدالت پیش نہیں کیا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آئی جی صاحب آپ کی جانب سے کیا پیش رفت ہے؟ آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ایجنسی نے پولیس کی گاڑی کو بلایا تھا، کیوں بلایا تھا یہ آپ ایجنسی کو بلا کر پوچھ سکتے ہیں، عمران ریاض خان ہمیں مطلوب نہیں تھے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ نے بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ ورنہ آپ کے خلاف کاروائی کروں گا، آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ہم نے کل رات بھی میٹنگ کی ہے، ساری ایجنسیوں کے لوگ آئے تھے، پورے پاکستان کی پولیس سے پوچھ لیا ہے، کسی کے پاس عمران ریاض نہیں ہے، عدالت سیکریٹری داخلہ اور سیکریٹری دفاع سے بھی اس بارے میں جواب مانگے، انہیں کہیں کہ ہماری مدد کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو مزید وقت چاہیے، آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ جی بالکل، ہم نے خود وزارت داخلہ سے رابطہ کیا ہے لیکن وہاں سے کوئی جواب نہیں آیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت عمران ریاض کی زندگی کے لیے کوشش کر رہی ہے اور اس کی حفاظت کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ عدالت وزارت داخلہ کے نمائندے کو عدالت میں بلا لے تاکہ ہم ان سے مل کر اس معاملے کو آگے بڑھائیں۔
اس دوران عمران ریاض کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میرے اطلاعات ہیں کہ عمران ریاض نہ صرف پنجاب میں ہیں بلکہ وہ لاہور میں ہی ہیں، عمران ریاض کے گھر جنہوں نے ریڈ کیا ان میں سے ایک بندہ وہی ہے جو سیالکوٹ سے عمران ریاض کو لے کر گیا، اس پر آئی جی پنجاب نے کہا کہ عمران ریاض پولیس کے کسی سینٹر میں نہیں ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں آپ کو ایک اور موقع دے رہا ہوں، اگر خدانخواستہ اسے کوئی نقصان ہوتا ہے تو میں سب کو فکس کروں گا، آج کی سماعت سے متعلق حکم جاری کریں گے، بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ 20 مئی کو ہونے والی گزشتہ سماعت کے دوران اینکرپرسن عمران ریاض کے والد لاہور ہائی کورٹ کے سامنے اپنے بیٹے کی بازیابی کی درخواست کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے تھے جبکہ عدالت نے عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کر لی تھی۔
عمران ریاض خان گرفتاری کیس
خیال رہے کہ 19 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے اینکر پرسن عمران ریاض کی بازیابی سے متعلق کیس میں پولیس کو (20 مئی) تک پیش رفت سامنے لانے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس محمد امیر بھٹی نے عمران ریاض کے والد محمد ریاض کی درخواست پر سماعت کی تھی اور اس دوران ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) عدالت کے روبرو پیش ہوئے تھے۔
چیف جسٹس نے عمران ریاض کی بازیابی کے لیے پولیس کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس نے تو ابھی تک کچھ نہیں کیا۔
چیف جسٹس نے ڈی پی او کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آپ نے ایک سب انسپکٹر تعینات کردیا باقی آپ نے کہا جاؤ موج کرو۔