سیاسیات

کیا ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مریم نواز کے خلاف بیانیہ بنانے کے لیے پاکستان بلایا گیا؟

پاکستان میں حالیہ دنوں میں معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کی آمد نے سیاسی اور مذہبی حلقوں میں متنازعہ بحث کو جنم دیا ہے۔ معروف صحافی حامد میر کے ایک کالم میں یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ آیا ڈاکٹر ذاکر نائیک کو مریم نواز کے سیاسی بیانیے کو چیلنج کرنے کے لیے پاکستان مدعو کیا گیا ہے۔ حامد میر نے اپنے کالم میں ڈاکٹر نائیک کی آمد کے وقت اور ان کے بیانات کو پاکستان کی سیاسی صورتحال سے جوڑتے ہوئے کہا کہ ان کی موجودگی نے حکومت کو پیچیدہ صورتحال میں ڈال دیا ہے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی پاکستان آمد کے دوران 26ویں آئینی ترمیم پر بھی بحث جاری تھی، جسے مولانا فضل الرحمان نے مسترد کرتے ہوئے مارشل لا نافذ کرنے کی کوشش قرار دیا تھا۔ تاہم، ڈاکٹر نائیک کے بیانات نے اس بحث کو پس منظر میں دھکیل دیا، اور ان کے انٹرویوز اور بیانات نے ایک نئی بحث کا آغاز کر دیا۔

ڈاکٹر نائیک پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ انہوں نے پاکستان میں اپنے ایک پروگرام کے دوران یتیم بچیوں سے شیلڈ لینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ غیر محرم ہیں، جس پر عوامی حلقوں میں مایوسی پیدا ہوئی۔ اس کے بعد، انہوں نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (PIA) کے خلاف غلط بیانات دیے، حالانکہ وہ قطر ایئرویز کے ذریعے سفر کر رہے تھے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اپنے بیانات میں خواتین کے متعلق متنازعہ خیالات کا بھی اظہار کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ عورت مملکت کی سربراہ نہیں بن سکتی اور یہ کہ اگر کوئی مرد 20 منٹ تک خاتون نیوز ریڈر کو دیکھتا ہے اور اسے کوئی اثر نہیں ہوتا تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ان خیالات نے پاکستانی معاشرتی اور سیاسی حلقوں میں مزید تنازعات کو ہوا دی ہے۔

حامد میر کے مطابق، ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات کو مریم نواز کے خلاف بیانیہ بنانے کی ایک ممکنہ کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ ان کا سوال ہے کہ کیا ڈاکٹر نائیک کو مریم نواز کی سیاسی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے بلایا گیا؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے بیانیے سیاسی اور مذہبی حلقوں میں کشیدگی پیدا کر سکتے ہیں، جس سے پاکستان کی داخلی سیاست پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button