Column

خدا نے اِس کو دیا ہے شکوہِ سُلطانی

تحریر : امتیاز یٰسین
کسی بھی ریاست، سماج کی ترقی، ضرورت، تشخص و استعداد کار کردار اور اہمیت کے اعتبار سے نوجوانوں کی صلاحیتوں کا کلیدی فعل ہوتا ہے۔ قوموں کی ترقی کے اسی سرمایہ کی اہمیت کے پیش نظر اقوامِ متحدہ نے 1999میں عالمی سطح پر بارہ اگست کو نوجوانوں کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا۔ نوجوانی کی عمر کا آغاز مرد و زن کی بلوغت کی عمر سے ہوتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق عنفوانِ شباب کی شروعات پندرہ سال سے بائیس سال تک کی عمر شمار ہوتی ہے جبکہ بعض بچن اور لڑکپن کا پیرڈ بھی نوجوانی میں شمار کرتے ہیں۔ ورلڈ پاپولیشن سٹیٹس کے مطابق دنیا بھر میں پندرہ سے تیس سال تک کے نوجوان مجموعی آبادی کا سولہ فیصد ہیں، جو کل 1.8ملین ہے۔ جبکہ پاکستان میں ایسے نوجوانوں کی تعداد پچاس فیصد سے بھی زائد ہے، جو تارخ میں کسی بھی دور کے مقابلے میں بلند ترین سطح ہے۔ نوجوانی صلاحیتوں، حوصلوں کا بحرِ بے کراں، امنگوں ،جذبہ، شعور ،جفاکشی، ہمتوں، بلند عزمی کا نام ہے۔
قرآنِ مجید میں نوجوانوں کا تذکرہ متعدد جگہوں میں موجود ہے، بالخصوص سورہ کہف میں ’’ وہ چند نوجوان جو اپنے رب پر ایمان لائے‘‘، حضرت موسیٰ ٌکی قوم کے نوجوانوں کا ذکر یوں آیا، ’’ موسیٰ ٌکی قوم کے چند نوجوانوں کے سوا کسی نے نہ مانا‘‘، اسی طرح جب حضرت شعیب علیہ السلام کی بیٹیاں بے چارگی کے عالم میں اپنے ریوڑ کو پانی پلانے میں مدد کرنے والے اجنبی محسن ( حضرت موسیٰ علیہ السلام) کو ملازم رکھنے کے ارادے سے ان کی خوبیوں کا ذکر اپنے نابینا باپ حضرت شعیب علیہ السلام سے کرتی ہیں، اس گفتگو کا ذکر قران میں یوں ہے، ’’ ان سب سے بہتر وہ ہوتا ہے جو نوجوان بھی ہو اور دیانت دار بھی‘‘۔
تاریخ گواہ ہے کوئی انقلاب برپا کرنا ہو یا کوئی جنگ ہو، روس کا انقلاب ہو یا فرانس کا ، تحریک پاکستان ہو یا موجودہ انقلاب بنگلہ دیش، کھیلوں کا میدان یا تعلیمی سرگرمیاں، مذہبی پرچار ہو، سیاست کا ایوان، ہر میدان میں نوجوانوں نے اپنی صلاحیتوں کا ہمیشہ لوہا منوایا ہے۔ ابھی ابھی پاکستان کے ایک نوجوان ارشد ندیم نے پیرس المپکس میں گولڈ میڈل جیت کر پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کی ایک کثیر تعداد جو مستقبل میں قومی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے جا رہی ہے، اس وقت گونا گوں مسائل کا شکار ہے۔ تعلیم، ہنر مندی اتنی مہنگی اور دشوار ہے کہ معاشی دشواریوں سے دو چار والدین انہیں تعلیم کے زیور، ہنر مندی سے آراستہ کرنے سے عاجز ہیں۔ غربت، بے روزی گاری اور دیگر معاشی مسائل نے نوجوان نسل کی صلاحیتوں کے بے کار کر رکھا ہے۔ انٹر نیٹ کے منفی استعمال، سگریٹ نوشی، منشیات کا بڑھتا ٹرینڈ نوجوان نسل کو برباد کر رہا ہے۔ روز گار کے مواقع سے محرومی اور خداد دا صلاحیتوں کو بروئے کار نہ لاسکنے پر نوجوان اپنے خوابوں کی دہلیز پر مضمحل نظر آ رہے ہیں۔ نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بے روز گاری کا سامنا کر رہے ہیں۔ بڑی بڑی ڈگریوں والے روز گار اور سرمایہ کی عدم دستیابی سے مایوس معمولی معمولی کام جس میں خوانچہ فروشی، ریڑھیاں، پکوڑے سموسے بھیچنے پر مجبور ہیں۔ سٹریٹ کرائم میں کوالیفائیڈ نوجوان ملوث پائے جا رہے ہیں۔ عریانی فحاشی کا شکار ہو گئے ہیں، ایسی طاقتیں جنہیں قومی ترقی کی دوڑ میں شامل کر کے ملک کو خود کفیل کرنا اور گرین انقلاب لانا تھا وہ سستی کاہلی آرام طلبی اور نا امیدی کی زندگیاں گزار رہے ہیں۔ ایسا ایسا ٹیلنٹ ضائع ہو رہا کہ والدین بچوں کو تعلیم اس لئے نہیں دلواتے کہ ان کے پاس مہنگی تعلیم کے لئے اخراجات نہیں یا وہ مستقبل میں ملازمتیں نہ ملنے سے ناامیدی کا شکار ہیں۔
حکومت وقت اس قومی دن کے موقع پر نوجوانوں کو ترقی کے دھارے میں شامل کرنے کے لئے انکی حوصلہ افزائی کیلئے عارضی اقدامات کے بجائے مستقل نوعیت کی پر کشش اصلاحات اور ملکی تعمیر و ترقی کے لئے فائدہ مند پیکجز انائونس کرے تا کہ نوجوان غیر ملک جا کر روز گار کا سوچنے کے بجائے ملکی ترقی کے لئے کام کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button