پاکستان

سپریم کورٹ کا ہائیکورٹ کی بھجوائی گئی تجاویز پبلک کرنے کا حکم

پاکستان کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کی جانب سے لکھے گئے خط اور ان پر دی جانے والی تجاویز پر ازخود نوٹس کی سماعت کر رہے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’جب ہر چیز ہی میڈیا پر چل رہی ہے تو ہم بھی پبلک کر دیتے ہیں، کیا جو نکات بتائے گئے ان پر آئین کے مطابق ہائیکورٹ خود اقدامات نہیں کر سکتی؟‘

عدالت کے اس سوال پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ’ہائیکورٹ بالکل اس پر خود اقدامات کر سکتی ہے۔‘

بینچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ’جسٹس اعجاز اسحاق نے تجاویز کے ساتھ اضافی نوٹ بھی بھیجا ہے۔‘

جس پر جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ’آپ جسٹس اعجاز کا اضافی نوٹ بھی پڑھیں۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’کون سے نکات ہیں جن پر ہائیکورٹ خود کارروائی نہیں کر سکتی؟‘

اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ’سب نکات پر خود ہائیکورٹ کارروائی کر سکتی ہے۔‘

جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’تو پھر کیا سپریم کورٹ ہائیکورٹس کو ہدایات دے سکتی ہے۔‘

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’ہمیں ہائیکورٹ کی بھجوائی تجاویز کو سراہنا چاہیے، کوئی رسپانس نہیں ہو گا تو ججز بے خوف نہیں ہوں گے، ہمیں اس نکتے کو دیکھنا چاہئے جو ہائیکورٹ ججز اٹھا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’آپ جسٹس اعجاز کا نوٹ پڑھیں۔‘

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’ہمیں ہائیکورٹس کی تجاویز تک ہی محدود رہنا چاہیے ہر کسی کی بھیجی چیزوں پر نہیں۔‘

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ’اٹارنی جنرل ججز کو سراہنے کیلئے اسے آن ریکارڈ پڑھ دیں، ججز جو کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ مداخلت ایک مسلسل جاری معاملہ ہے۔‘

جواب دیں

Back to top button