زریں عہد اور کارنامے

تحریر : سیدہ عنبرین
شرفاء کی قیادت میں عوام کی زندگی چوتھی مرتبہ بدلنے کے بعد پی ڈی ایم حکومت رخصت ہوئی، انقلاب برپا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی گئی، اس مشکل ترین کام کو آسان بنانے کیلئے 78افراد پر مشتمل ارکان کابینہ نے راتوں کی نیند اور دن کے چین کی قربانی دی۔ ان میں 33وفاقی وزراء اور7وزرائے مملکت کے علاوہ 38معاون خصوصی تھے، جو کسی بھی اسمبلی کیلئے منتخب نہ ہوسکے لیکن ان کی قابلیت اور ماضی کی خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں عہدے و مراعات دی گئیں۔ بعض شخصیات ایسی بھی تھیں جنہوں نے ماضی میں کوئی کارنامہ نہیں دکھایا لیکن ان سے قومی اُمید وابستہ تھی کہ وہ مستقبل میں کوئی نہ کوئی ایسا کارنامہ قوم کے سامنے پیش کریں گے جو پاکستان کی تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا، حکومت کا بڑا کارنامہ اس کے دور کی تاریخ مرتب کرنے کیلئے مورخین کا تقرر ہے، جس کے لئے کوئی تقرر نامہ کبھی جاری نہیں کیا جاتا، یہ مورخین ہمیشہ خدا کو حاضر ناظر جان کر ہر زریں عہد کی تاریخ مرتب کرتے ہیں اور خدمت کا صلہ یوں پاتے ہیں کہ دائیں ہاتھ سے وصولی کی، بائیں ہاتھ کو خبر نہیں ہوتی، البتہ ذرا سی کوتاہی سے حق خدمت سے بھرا لفافہ خواہ مخواہ کوٹ کی جیب سے جھانکتا ہے اور کیمرے کی گرفت میں آجاتا ہے، اس میں مورخ کا کوئی قصور نہیں ہوتا، قصور وار کیمرہ مین ہوتا ہے، جسے بعد ازاں اس کے کئے کی سزا مل جاتی ہے۔ قومی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر نیب قوانین میں تبدیلی کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے، 34شقیں ختم کردی گئی ہیں، دو بڑے سیاسی خاندانوں کے تمام کرپشن کیس اس صفائی سے ختم ہوئے ہیں کہ صفائی کے بین الاقوامی ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔ ان کے مطابق ملزم کے اہل خانہ کے اثاثے اس ملزم کے نہیں سمجھے جائیں گے، جس کی وجہ سے اب ملزمان اپنے اثاثے اپنے اہل خانہ کے نام ہی رکھا کریں گے، ان اثاثوں کو ناجائز ثابت کرنا نیب کی ذمہ داری ہوگی، ملزم کی جائیداد کی قیمت کا تعین مارکیٹ ریٹ کے مطابق نہیں بلکہ ڈی سی ریٹ کے مطابق ہوگا، ملزم دوران مقدمہ اپنی جائیداد فروخت کر سکے گا، کیس ثابت نہ ہو ا تو نیب افسر کو 5سال قید کی سزا ہوگی، کئے گئے تمام اقدامات سے رشوت اور دیگر ہر قسم کی کرپشن ختم ہوجائے گی، حکومت نے اپنے دیئے گئے بجٹ میں 213 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے، ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی عام آدمی کو یقین دلایا گیا کہ ان نئے ٹیکسوں سے اس کی زندگی ہر کوئی فرق نہیں پڑے گا، ملک میں بسنے والے ہر عام آدمی نے اس حکومتی سچ کو ہمیشہ کی طرح دل و جان سے قبول کیا اور اس کی آئندہ انتخابات میں بھرپور کامیابی کیلئے جھولیاں اٹھا اٹھا کر خوب دعائیں دیں، چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے مخدوش مالی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے لئے کروڑوں روپے کی مراعات کا اعلان کیا گیا تاکہ وہ بھی عام آدمی کی طرح عزت کی زندگی گزار سکیں۔ ملک کے اہم اثاثوں کو فروخت کرنے کیلئے اہم اقدامات کئے گئے ہیں، جن میں پی آئی اے، سٹیل ملز، روز ویلٹ ہوٹل شامل ہیں جبکہ ملک کے تمام اہم اور بڑے ایئر پورٹ مختلف غیر ملکی کمپنیوں کو لیز پر دیئے گئے تاکہ وہ ان سے معقول منافع کمائیں، اسے ڈالر کی صورت میں ملک سے باہر لے جائیں اور پاکستان میں ڈالر کی قیمت کو غیر مستحکم رکھنے میں اپنا مثبت کردار ادا کریں، آبادی کم کرنے کیلئے ریلویز نے اہم کردار ادا کیا، وفاقی حکومت نے مالی سال 2022۔23ء کے پہلے گیارہ ماہ میں یومیہ بنیادوں پر تینتیس ارب سے زائد کا قرضہ لیا، مجموعی طور پر قرضوں کی مالیت اٹھاون ہزار ارب سے زیادہ ہوگئی ہے۔ مقامی قرضوں میں انسٹھ ہزار ارب روپے جبکہ غیر ملکی قرضوں میں پانچ ہزار ایک سو اکسٹھ روپے کا اضافہ ہوا ہے، ملکی و غیر ملکی قرضے اتارنے کیلئے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے خصوصی عشق رکھنے والی
اہم شخصیات عرصہ دراز قبل ایک نسخہ کیمیا ایجاد کر چکی ہیں کہ قرض اتارنے کیلئے مزید قرض حاصل کرو اور سرکاری اللے تللے، لاکھوں افراد کو مفت بجلی، مفت گیس اور مفت پٹرول بانٹتے رہو، یہ بھی سمجھایا گیا کہ اس انداز میں قومی وسائل غریبوں میں تقسیم کرنے سے کار سرکار میں برکت پڑتی ہے، اور قرضوں میں دن رات اضافہ ہوتا رہتا ہے، جس سے عالمی مالیاتی ادارے ان کو کنٹرول کرنے والے ممالک بہت خوش ہوتے ہیں، ان خدمات کا معاوضہ اقتدار کی شکل میں دیا جاتا ہے، ختم ہونے والے دور حکومت میں مزید قرض لائو اور ملک بچائو، فارمولے پر صدق دل سے عمل کیا گیا جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ کو عزت کی لکیر سے اوپر اٹھانے کیلئے ان کی گاڑیوں پر ٹال ٹیکس ختم کیا گیا ہے جبکہ موٹر وے پر یکطرفہ روٹ کیلئے تقریباً ایک ہزار روپے ٹیکس عام آدمی سے ڈنڈے کے زور پر لینا جاری رکھا جائے گا، عوام کا احساس محرومی دور کرنے کیلئے اس مرتبہ یوم آزادی پر چار سو ملین روپے کی لاگت سے تیار ہونے والا پرچم لہرانا ایک ایسا کارنامہ ہے جس کی ماضی میں کوئی نظیر نہیں ملتی، اس پرچم کے سائے تلے تمام محرومیاں یکدم ختم ہو جائینگی، ہم اس خطے میں اتنا بلند اور قیمتی پرچم لہرانے والا پہلا ملک ہونگے اور بھارت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اس سے سوال کر سکیں گے کہ تم میں ہمت ہے تو اتنا مہنگا اور بلند پرچم بناکر لہرائو۔ ملک دشمن، عوام دشمن ماہرین معاشیات کا کہنا ہے کہ ملک میں کوئی مہنگائی نہیں ہے، لوگ خوشحال ہیں، ان کے پاس دولت کی کوئی کمی نہیں، قوم امیر، ملک غریب ہے لہٰذا مزید ٹیکس لگانے کا جواز موجود ہے۔ ملکی کرنسی کی قیمت مزید کم کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ باقی رہا یوٹیلیٹی بلز میں کمر توڑ اضافے کا معاملہ تو ایسی کوئی بات نہیں، لوگ شوقیہ خودکشیاں کر رہے ہیں۔ یہ دور جدید کا فیشن ہے، ایک سنہری دور ختم ہوا، نیا سنہری دور آنے کو ہے، اسمبلی میں شاہد خاقان عباسی کی تقریر پر یقین نہ کریں۔