یہ چراغ بُجھ رہے ہیں، میرے ساتھ جلتے جلتے … ناصر شیرازی

پپو بہت عجیب بچہ ہے ، لیکن وہ غریب بالکل نہیں، اِس کا تعلق ایک کھاتے پیتے متمول گھرانے سے ہے، جہاںہر شخص تعلیم یافتہ ہے، پپو کی امی کو سماج سدھارنے کا بہت شوق تھا لہٰذا وہ صبح سے شام تک اور بعض اوقات رات گئے تک اپنے کام میں مصروف رہتیں اور رات دیر بعد گھر لوٹتیں، سماج تو کافی سدھر گیا لیکن چونکہ پپو کو مناسب وقت نہ دیاگیا لہٰذا وہ خاصا بگڑ گیا۔ پپو کی بری عادتوں میں سے ایک عادت یہ ہے کہ وہ ہر وقت انگلیاں ناک میں ڈالے رکھتا ، یہ عادت چھڑانے کے لیے اسے ڈھیلی ڈھالی نیکر پہنادی گئی، اب وہ ہر وقت ہاتھ نیکر کی جیب میں ڈالے رکھتا ہے، آپ پپو سے کوئی بھی سوال کریں جواب دیتے ہوئے اس کے ہاتھ اپنی نیکر کی نیب میں ہی ہوتے ہیں، پپو سے اس کی ٹیچر نے پوچھا ،ہاتھ کی کتنی انگلیاں ہوتی ہیں، پپو نے جواب دیا چھ۔ ٹیچر نے کہا ہاتھ نیکر کی جیب سے باہر نکالو اور پھر بتاﺅ پپو نے ایسا ہی کیا اور جواب دیا پانچ۔ وزیراعظم پاکستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے جس سے پوچھو کتنے اتحادی وزیراعظم کے ساتھ ہیں، ہر ایک کا جواب مختلف ہے، جن کے ہاتھ اپنی نیکر کی جیب میں ہیں، وہ تعداد کچھ بتاتے ہیں جن کے ہاتھ نیکر کی نیب سے باہر ہیں وہ تعداد کچھ اور بتاتے ہیں۔
تحریک انصاف کے مخالفین کا کہنا ہے کہ عدم اعتماد کی پرچھائی پنجاب پربھی پڑسکتی ہے، آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کے خلاف بابر اعظم نے بہترین سکور کیا، اِس نے 196رنز بنائے وہ چار رنز کی کمی سے اپنی ڈبل سنچری مکمل نہ کرسکا، یہ میچ ہار جیت کا فیصلہ ہوئے بغیر ختم ہوگیا، پہلے بڑے سیاسی میچ میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے انہی ایام میں دو سو سے زائد ارکان صوبائی اسمبلی سے ملاقات کی ہے جنہوں نے انہیں اپنی حمایت کا یقین دلایا ہے۔ عثمان بزدار اپنی کریز پر موجود ہیں اور ناٹ آﺅٹ ہیں۔ ان کے چہرے پر اطمینان ہے یا شاید چہرہ ہی ایسا ہے کہ پریشانی ہو بھی تو جھلکتی نظر نہیںآتی۔
سندھ سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے ایک رہنما منفرد شخصیت ہیں، ملک کو جب بھی کوئی اہم مسئلہ درپیش ہو، انہیں اس حوالے سے خواب نظر آتا ہے، جس کی روشنی میں وہ اہل پاکستان کو اِس مسئلے کا حل پیش کرتے ہیں، میں ذاتی طور پر ان کا بہت معترف ہوں اور ان کی پیشتر باتوں کا اتنا ہی یقین و احترام کرتا ہوں جتنا مولانا عبدالقوی اور حریم شاہ کا کیا جاتا ہے، یہ دونوں شخصیات ہماری نوجوان نسل کی عظیم رہنما ہیں، یوتھ ان کی رہنمائی میں آگے بڑھتے ہوئے وہ مقام حاصل کرلے گی جو اُسے اِس سے پہلے حاصل نہیں ہوا۔
میری منہ بولی بہن نے بڑی مشکل سے اپنے آنسو پونچھے تھے کہ اچانک ٹی وی سکرین پر حمزہ شہباز کے ایک ترجمان کے بیان کی جھلک نظر آئی جس کے مطابق وہ کہہ رہے تھے کہ پنجاب میں عدم اعتماد کے بعد حمزہ شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے، اِس خبر پر نظر پڑتے ہی میری بہن نے دھاڑیں مارمارکر رونا شروع کردیا، انہوں نے غصے میں قریب رکھی ہر چیز اٹھاکر زمین پر دے ماری مگر پھر بھی ان کا غصہ کم نہ ہوا، انہوں نے روتے روتے ہچکیاں لیتے لیتے کہا کہ میرے زخموں پر جان بوجھ کر نمک چھڑکا جارہا ہے، پتا نہیںیہ کون لوگ ہیں جو مجھے خوش نہیں دیکھنا چاہتے، پھر انہوں نے کہا کہ کوئی ضرورت نہیں مرکز اور پنجاب میں عدم اعتماد کی، مرکز میں خان اور پنجاب میں عثمان بزدار ہی ٹھیک ہیں، اب اگر ایسا ہوا تو یہ کریڈٹ میری منہ بولی بہن کا ہوگا، پیش خدمت ہیں دو شعر،
کہ فسانہ بن گئی ہے میری بات ٹلتے ٹلتے
یہ چراغ بجھ رہے ہیں میرے ساتھ جلتے جلتے