
وزیراعظم عمران خان نے متحدہ قومی موؤمنٹ ( ایم کیو ایم ) کی قیادت سے ملاقات میں ان کا ساتھ مانگ لیا۔ وزیراعظم عمران خان اور ایم کیوایم قیادت کے مابین تقریبا آدھے گھنٹے تک ملاقات جاری رہی۔
اپوزیشن کی عدم اعتماد کی تحریک کے بعد اتحادیوں کا اعتماد حاصل کرنے کیلئے وزیراعظم متحرک ہوگئے ہیں، اسی سلسلے میں وہ کراچی میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں سے ملاقات کرنے پہنچے تھے۔ ایم کیو ایم کے بہادر آباد میں واقع عارضی مرکز میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے وزیرِ اعظم عمران خان کا استقبال کیا۔
وزیراعظم کی بہادرآباد آمد پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ اس موقع پر میڈیا نمائندوں کو بھی مرکز سے دور رکھا گیا۔ قبل ازیں کراچی آمد پر وزیراعظم عمران خان کے ہیلی کاپٹر نے نیشنل اسٹیڈیم میں لینڈ کیا۔
وزیراعظم کے ہمراہ حکومتی وفد میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر اسد عمر، وزیر برائے بحری امور علی زیدی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل موجود تھے۔ وزیراعظم کا تین ماہ بعد کراچی کا یہ دوسرا دورہ ہے۔
ملاقات میں کیا گفتگو ہوئی؟
ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ایم کیو ایم قیادت سے ملاقات میں پہلا جملہ کہا کہ عدم اعتماد کی تحریک جلد ناکام ہوگی اور اسلام آباد کا دھرنا بھی جلد ختم ہوگا، آپ لوگ اطمینان رکھیں۔
ملاقات میں ایم کیو ایم قیادت کی جانب سے وزیراعظم کے سامنے متعدد مطالبات رکھے گئے، جس پر وزیراعظم نے متحدہ قیادت کا ایک مطالبہ مانتے ہوئے ایم کیو ایم کے مراکز دوبارہ کھولنے کی یقین دہانی کرادی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں کراچی کے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی جس میں وزیراعظم نے کہا کہ انتظامی اصلاحات کیے بغیر کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں نظر آتا۔ وزیراعظم سے ملاقات میں متحدہ قیادت نے زیادہ تر عمران خان کو سنا اور ان کے سامنے زیادہ مطالبات نہیں رکھے گئے۔
وزیراعظم کو چائے پلائی
وزیراعظم عمران خان سے ملاقات پر ایم کیو ایم رہنما خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو چائے پلائی گئی۔
ایم کیو ایم
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ عمران خان کا بطور وزیراعظم ایم کیو ایم مرکز کا یہ پہلا دورہ تھا۔ دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان ایم کیو ایم کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور دیگر رہنماﺅں سے اہم ملاقات کی۔
ملاقات میں گورننس سمیت اتحادیوں کے درمیان طے معاہدے پر بھی بات چیت ہوئی۔ تحریک انصاف، ایم کیو ایم کے درمیان معاہدے پر پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔ ملاقات کے موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماؤں کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے سامنے اپنے تحفظات رکھے گئے، اس موقع پر عدم اعتماد کی تحریک سمیت موجودہ صورت حال بھی زیر غور آئی۔
وزیراعظم عمران خان سے تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی ملاقات بھی شیڈول ہے۔
ایم کیو ایم زونل دفتر کھول دیا گیا
متحدہ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم کو حیدرآباد زونل آفس واپس مل گیا۔ 22 اگست 2016 کے بعد سے آفس بند تھا، تاہم وزیراعظم کی یقین دہانی کے بعد حیدرآباد زونل آفس کھول دیا گیا ہے، تاہم نائن زیرو اب بھی بند ہے۔
جی ڈی اے
وزیراعظم عمران خان کے دورہ کراچی کے دوران گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے پیر پگاڑا سے ملاقات نہیں ہو سکے گی۔ رکن قومی اسمبلی سائرہ بانو کا کہنا ہے کہ پیر پگارا کی طبیعت ناسازی کے باعث ملاقات نہیں ہوگی، جب کہ پیر صدرالدین شاہ ذاتی مصروفیات کے باعث خیرپور میں ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ فنکشنل گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) میں شامل ہے اور جی ڈی اے وفاق میں حکومتی اتحادی جماعت ہے۔
تحریک عدم اعتماد جمع
واضح رہے کہ اپوزیشن ارکان نے وزیرِاعظم عمران خان کے خلاف 8 مارچ بروز منگل کو قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی۔ اپوزیشن کے دعویٰ کے مطابق تحریکِ عدم اعتماد پر ن لیگ، پیپلز پارٹی، اے این پی سمیت 86 اراکین کے دستخط ہیں۔ اپوزیشن کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اس نے قومی اسمبلی میں وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب بنانے کے لیے نمبرز پورے کر لیے ہیں۔