Column

سی پیک، گیم چینجر منصوبہ

سی پیک، گیم چینجر منصوبہ
چین اور پاکستان کی دوستی کو سمندر سے بھی گہری اور ہمالیہ سے بھی بلند گردانا جاتا ہے۔ اس میں کسی قسم کا کوئی مبالغہ بھی نہیں۔ دُنیا بھر میں پاکستان اور چین کی دوستی کو رشک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ چین نے پچھلی دو تین دہائیوں میں حیرت انگیز ترقی کرکے دُنیا کو انگشت بدنداں ہونے پر مجبور کردیا ہے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں اس کا کوئی ہم سر نظر نہیں آتا۔ بلاشبہ یہ چین کے عوام کی شب و روز محنت کا ثمر ہے، جس کی بدولت چین پچھلے برسوں میں دُنیا کی سب سے مضبوط معیشت بن کر اُبھرا ہے۔ چین اپنے دوست ملک پاکستان کو بھی ترقی اور خوش حالی سے ہمکنار کرنا چاہتا ہے اور پچھلے کئی سال سے اُس کی جانب سے گیم چینجر منصوبے سی پیک میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔ یہ ایسا منصوبہ ہے، جس کی تکمیل سے ملک و قوم کی تقدیر بدل جائے گی۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے پہلے فیز کا کام مکمل ہوچکا ہے جب کہ دوسرے مرحلے پر کام جاری ہے۔ جہاں اس منصوبے سے کافی ملک خوش ہیں، وہیں بھارت سمیت کچھ پوشیدہ قوتیں اس کی مخالفت میں زمین آسمان ایک کیے ہوئے ہیں۔ بھارت کے سینے پر یہ منصوبہ مونگ دَل رہا ہے۔ وہ اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی مذموم کوششیں عرصہ دراز سے کرتا چلا آرہا ہے۔ اُس کی جانب سے درپردہ پاک چین دوستی میں دراڑ ڈالنے کے لیے ہر مذموم ہتھکنڈا آزمایا گیا ہے۔ ماضی میں بعض واقعات میں بھارت نے اپنے زرخرید غلام دہشت گردوں کے ذریعے چینی باشندوں کو پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنوایا۔ پاکستان چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے خاصے اقدامات کر رہا ہے۔ چین کے شہریوں کو یہاں بھرپور سیکیورٹی فراہم کی جارہی ہے۔ اُن کا ہر طرح سے تحفظ یقینی بنایا جارہا ہے کہ یہ ضروری بھی ہے، کیونکہ یہ ہمارے محسن ہیں اور پاکستان کی ترقی اور خوش حالی کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت چینی شہریوں کے تحفظ سے متعلق جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سی پیک اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کئے جائیں گے۔ وزیراعظم کے زیرصدارت ملک میں چینی باشندوں کی سکیورٹی سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا جس میں انہیں چینی باشندوں کیلئے خصوصی سکیورٹی انتظامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر داخلہ نے وزیراعظم کو پورے ملک میں سکیورٹی انتظامات کے حوالے سے آگاہ کیا اور بتایا کہ دہشت گردی کے خدشات کے پیش نظر چینی باشندوں کی خصوصی سیکیورٹی کے انتظامات نافذالعمل ہیں، وفاق اور تمام صوبے اس ضمن میں بھرپور تعاون کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پورے ملک میں سیف سٹی منصوبے زیر تعمیر ہیں، تمام نئے رہائشی منصوبوں میں سیف سٹی کے معیار کے کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ چین ہمارا دوست ملک ہے، چین کے ساتھ بھائی چارے پر مبنی ہمارے تاریخی تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چینی بھائیوں کا تحفظ حکومت پاکستان کی اولین ترجیح ہے، ملک بھر میں چینی باشندوں کی موثر سکیورٹی کیلئے متعدد اقدامات لیے جارہے ہیں، سیف سٹی منصوبے بڑھتی ہوئی استعداد کی بہترین مثال ہیں، پورے ملک میں عالمی معیار کے مطابق سیف سٹی منصوبے تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سی پیک پاکستان اور چین کا انتہائی اہم مشترکہ منصوبہ ہے، سی پیک اب اپنے دوسرے مرحلے میں داخل ہو رہا ہے اور دوسرے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات طے کیے جائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سی پیک کی ترقی کے تناظر میں پاکستان میں چینی باشندوں کا تحفظ مزید اہمیت کا حامل ہے، ہم ملک میں چینی برادری کیلئے ایک محفوظ اور کاروبار دوست ماحول تعمیر کر رہے ہیں، پاکستانی معیشت میں چینی کمپنیوں کا اعتماد ہمارے معاشی مستقبل کیلئے انتہائی اہم ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایئر پورٹس پر چینی باشندوں کی آمد و رفت سہولت کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات لیے جائیں۔ بلاشبہ چین کے محسن شہریوں کے تحفظ کے لیے اسی طرح قسم کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ چین کے شہریوں کا تحفظ حکومت کی اوّلین ترجیح ہے اور وہ اس کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ۔ دشمن کی کوئی بھی سازش کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔ وہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے میں ناکام رہے گا۔ پاک افواج اُس کے تمام عزائم خاک میں ملا دیں گی۔ سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہورہا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے بالکل درست فرمایا ہے۔ بزنس ٹو بزنس طرز پر معاملات آگے بڑھیں گے۔ اس سے دونوں ملکوں کو فوائد پہنچیں گے۔ سی پیک جلد پایہ تکمیل کو پہنچے گا اور اس کی بدولت پاکستان تیزی کے ساتھ ترقی اور کامیابی کا سفر طے کرے گا۔
قلات: آپریشن میں 8دہشتگرد ہلاک
افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے پاکستان میں دہشت گردی کا عفریت پھر سے سر اُٹھاتا نظر آتا ہے۔ مسلسل ساڑھے تین سال سے دہشت گردی کی کارروائیاں جاری ہیں اور حالیہ عرصے میں دہشت گرد کارروائیوں میں تیزی محسوس کی جارہی ہے۔ جنگ مئی میں عبرت ناک شکست کے بعد بھارت اپنے پالے ہوئے دہشت گردوں کے ذریعے وطن عزیز میں امن و امان کی صورت حال کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔ بلوچستان کا امن و امان تو وہ برسہا برس سے تباہ کرتا چلا آرہا ہے۔ اُس کے زرخرید غلام محرومیوں کے نام پر لوگوں کو ہتھیار اُٹھانے پر مجبور کرتے ہیں، جو بے گناہ انسانوں کے خون سے ہولی کھیلتے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں بھی فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد اپنی مذموم کارروائیوں میں لگے رہتے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز ان کے خاص نشانے پر رہتی ہیں۔ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز تمام فتنوں کے قلع قمع کے لیے برسرپیکار ہیں اور بڑی کامیابیاں سمیٹ رہی ہیں۔ پچھلے کافی عرصے سے جاری آپریشنز اور کارروائیوں میں بہت سارے دہشت گردوں کو جہنم واصل اور گرفتار کیا جاچکا ہے۔ ان کے تمام ٹھکانوں کو تباہ کیا جا چکا ہے۔ متعدد علاقوں کو ان کے ناپاک وجود سے پاک کیا گیا ہے۔ گزشتہ روز بھی قلات میں کیے گئے آپریشن میں 8دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان کے علاقے قلات میں کامیاب آپریشن کرکے فتنہ الہندوستان کے 8دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کے دوران بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں فتنہ الہندوستان کے ٹھکانے کو کامیابی سے نشانہ بنایا اور اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 4دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن کے قبضے سے وافر اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد برآمد ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں مزید کلیئرنس اور سرچ آپریشن کیا گیا، جس کے دوران مزید 4دہشت گردوں کو ہلاک کیا اور ایک ٹھکانے کو تباہ کیا گیا۔ یہاں سے بھی کارروائی کے دوران وافر اسلحہ، گولا بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔ بلوچستان میں دشمن کے ایجنٹوں کے خلاف جاری کارروائیاں اس عزم کی عکاسی کرتی ہیں کہ ملک کا ہر انچ دشمن عناصر کے ناپاک عزائم سے محفوظ رکھا جائے گا۔ 8دہشت گردوں کی ہلاکت بڑی کامیابی ہے۔ اس پر سیکیورٹی فورسز کی جتنی تعریف کی جائے، کم ہے۔ ہماری سیکیورٹی فورسز ملک کے چپے چپے کی حفاظت کے لیے مصروفِ عمل ہیں اور جلد ملک سے تمام فتنوں کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔

جواب دیں

Back to top button