
امریکا کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان فائر بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس سلسلے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو ویٹکوف آج مشرق وسطیٰ روانہ ہو رہے ہیں تاکہ فائر بندی کی ڈیل سے متعلق مذاکرات کریں اور غزہ میں امدادی راہ داری کے قیام کو حتمی شکل دیں۔
واشنگٹن میں العربیہ چینل کی ڈائریکٹر کے ایک سوال کے جواب میں امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ خصوصی ایلچی ڈیوڈ ویٹکوف اس وقت غزہ جا رہے ہیں۔ یہ اقدام فائر بندی تک پہنچنے اور امداد کی ترسیل کے لیے انسانی راہ داری کھولنے کی سفارتی کوششوں کا حصہ ہے۔
بروس نے کہا کہ ویٹکوف بڑی "امید کے ساتھ” علاقے کا رخ کر رہے ہیں کہ امریکا فائر بندی کے معاہدے کے ساتھ ساتھ امداد کی تقسیم کے لیے ایک نئی انسانی راہ داری کے قیام میں کامیاب ہو سکے گا، جس پر فریقین پہلے ہی متفق ہو چکے ہیں۔ اسی لیے ہم ایک بار پھر فائر بندی کے حوالے سے اس ترتیب اور ممکنہ فریم ورک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔
بروس نے مزید کہا "میں اشارہ دیتی ہوں کہ ممکن ہے ہمیں کسی اچھی خبر کی امید ہو، لیکن جیسا کہ ہم جانتے ہیں، یہ صورت حال مسلسل بدلنے والی ہے۔”
بروس نے ویٹکوف کے دورے کی تفصیلات یا ان کے منصوبوں کے بارے میں مزید کچھ نہیں بتایا۔
مذاکرات کی پیش رفت کے حوالے سے، اسرائیلی چینل 12 نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کو توقع ہے کہ حماس آج رات یا کل اس ڈیل پر اپنا جواب دے گی۔
ادھر اسرائیلی چینل 11 نے تصدیق کی کہ واشنگٹن نے حماس کو مطلع کیا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ نہ ہوا تو امریکا بعض ضمانتوں سے پیچھے ہٹ جائے گا، اور امکان ہے کہ بات چیت مزید کچھ دن جاری رہے گی۔